کلمہ طیبہ میں کسی قسم کی تبدیلی اسلام کی بنیادی تعلیمات کےمنافی ہے
سوال: ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ کسی احمدی نے اپنے یوٹیوب چینل پرایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ خاتم، رسول پاکﷺ کا نام ہے، اس لیے کلمہ طیبہ میں محمدرسول اللہ کے ساتھ خاتم النبیین لکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ احمد رسول اللہ بھی لکھا جا سکتا ہے اور مزمل اور مدثر بھی حضورﷺ کے نام ہیں وہ بھی لکھے جا سکتے ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍اکتوبر2020ءمیں اس سوال کے جواب میں درج ذیل ہدایات فرمائیں:
جواب: آپ نے اپنے خط میں کسی احمدی کی طرف منسوب کر کے جو بات لکھی ہےاگر انہوں نے اسی طرح کہی ہے تو انہوں نے غلط کہا ہے۔ جماعت احمدیہ کا ہر گز یہ موقف نہیں کہ کلمہ طیبہ میں اس قسم کی تبدیلی ہو سکتی ہے۔ احادیث نبویہﷺ میں جہاں پر بھی کلمہ طیبہ کے الفاظ آئے ہیں ہر جگہ حضورﷺ کا ذاتی نام ہی آیا ہے۔ حضورﷺ یا صحابہ نے کسی جگہ بھی کلمہ میں حضورﷺ کے ذاتی نام کی بجائے آپ کے کسی صفاتی نام کو استعمال نہیں کیا۔ پھر اس زمانے کے حکم و عدل حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی اپنی تحریرات و ارشادات میں ہر جگہ اسی کلمہ طیبہ کوبیان فرمایا ہے اور ہر جگہ حضورﷺ کے صرف ذاتی نام کو کلمہ طیبہ میں تحریر فرمایا ہے۔
پس اس قسم کی تبدیلی جہاں مرکزیت کے خلاف ہے وہاں اسلام کی بنیادی تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ اس لیے ہر احمدی کو اس قسم کی باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔