صدقات کی رقم مساجد فنڈ میں نہیں دی جا سکتی
سوال: صدقات کی رقم مساجد کی تعمیر میں خرچ کرنے نیز جماعت کے خلاف بد زبانی کرنے والے کی وفات پر تعزیت کےلیے جانے کے بارے میں ایک مربی صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بغرض راہنمائی عریضہ تحریر کیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ یکم جولائی 2020ء میں ان امور کے بارے میں درج ذیل راہنمائی فرمائی۔ حضور نے فرمایا:
جواب: مساجد فنڈ کےلیے صدقہ کی رقم کے بارے میں آپ کا موقف بالکل درست ہے۔ صدقات کی رقم سے مساجد تعمیر نہیں کی جاتیں ۔ مسجد بنانے کےلیے الگ سے ہدیہ دینا چاہیے۔ اسی لیے جماعت میں بھی جہاں ضرورت ہو مساجد کی تعمیر کےلیے الگ مساجد فنڈ کی تحریک کی جاتی ہے۔
آپ کے دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ جو شخص جماعت کے خلاف بد زبانی کرنے والا تھااس کی وفات پر تعزیت کےلیے جانے کی ضرورت کیا ہے؟ ہاں اگر کوئی ایسا شخص ہو جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان لانے کی توفیق تو نہیں ملی لیکن اس نے اپنی زندگی میں کبھی جماعت کی مخالفت نہیں کی تو ایسے شخص کی وفات پر اس کے عزیزوں سے تعزیت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔