رضاعت کی حرمت صرف دودھ پینے والے بچہ اور آگے اس کی نسل کے ساتھ قائم ہوتی ہے
سوال: ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ مَیں نے اپنے بیٹے کے ساتھ اپنے چھوٹے بھائی کو بھی تیس سال پہلے دودھ پلایا تھا۔ اب میرے بڑے بھائی کے بیٹے کے ساتھ میری بیٹی کا رشتہ تجویز ہوا ہے۔ کیا یہ رشتہ ہو سکتا ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 14؍دسمبر 2020ءمیں درج ذیل ارشاد فرمایا:
جواب: رضاعت کے بارے میں آنحضورﷺ کا ارشاد ہے کہ جو رشتے نصب کی بنا پر حرام ہیں اگر رضاعت کی بنا پر قائم ہو جائیں تو رضاعت کی وجہ سےان رشتوں کی بھی حرمت قائم ہو جاتی ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الشہادات) لیکن شرط یہ ہے کہ بچہ نے اپنی دودھ پینے کی عمرمیں پانچ مرتبہ سیر ہو کر دودھ پیا ہو۔ (صحیح مسلم کتاب الرضاع)
اس کے ساتھ یہ بات بھی مد نظر رکھنی ضروری ہے کہ رضاعت کی حرمت صرف دودھ پینے والے بچہ اور آگے اس کی نسل کے ساتھ قائم ہوتی ہے، اس دودھ پینے والے بچہ کے دوسرے بہن بھائیوں پر اس رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ پس اس لحاظ سے آپ کی بیٹی کا رشتہ آپ کے اُس بھائی کے بیٹے سے جس نے آپ کا دودھ نہیں پیا ہوا، ہونے میں کوئی حرج نہیں۔
اللہ تعالیٰ دونوں خاندانوں کےلیے یہ رشتہ بہت مبارک فرمائے، بچوں کی طرف سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی رکھے اور ہمیشہ آپ کو اپنے فضلوں سے نوازتا رہے۔ آمین