پردہ

عورت کے چچا اور ماموں سے پردہ کی وضاحت

سوال: ۔ ایک خاتون نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی مجلس عرفان میں بیان فرمودہ ایک ارشاد کے حوالے سے چچا اور ماموں سے پردہ کرنے کے بارے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے رہ نمائی کی درخواست کی۔ جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ یکم جون 2020ء میں درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور نے فرمایا:

جواب: ۔ آپ نے اپنے خط میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے جس ارشاد کا ذکر کیا ہے وہ سورۃ النور کی آیت نمبر 32 کے حوالہ سے مجلس عرفان میں ایک سوال کے جواب میں بیان فرمودہ ہے۔

یہ بات درست ہے کہ اس آیت میں بیان رشتے جن سے عورت کو پردہ نہ کرنے کی رخصت دی گئی ہے، ان میں چچا اور ماموں کا ذکر نہیں ہے لیکن ان دونوں کا شمار محرم رشتوں میں ہی ہوتاہے، جیسا کہ حضور نے بھی اپنے اس ارشاد میں فرمایا ہے۔ اورسورۃ النساء میں بیان قرآنی حکم سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ ان دونوں سے نکاح کی حرمت بیان ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں احادیث میں حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ان کے استفسار پر حضورﷺ نے انہیں چچا سے پردہ نہ کرنے کا ارشاد فرمایا تھا۔

لیکن اس کے ساتھ پردہ کے بارہ میں یہ بات بھی پیش نظر رہنی ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق محرم رشتوں میں بھی ہر درجہ کے رشتہ سے پردہ میں رخصت کی الگ کیفیت ہے۔ چنانچہ سورۃ النور میں جن محرم رشتہ داروں سے پردہ نہ کرنے کی رخصت آئی ہے، ان میں سے بھی ہر رشتہ کی دوسرے رشتہ سے پردہ کی رخصت کی ایک الگ صورت ہو گی۔ چنانچہ خاوند سے پردہ کی جو رخصت ہےوہ اسی آیت میں بیان والد، بیٹے اور بھائی وغیرہ سے پردہ کی رخصت سے الگ ہے۔

پس جس طرح اس آیت میں بیان رشتہ داروں سے پردہ کی مختلف کیفیات ہیں اسی طرح دیگر محرم رشتہ داروں سے بھی پردہ کی رخصت کی کیفیت میں فرق ہے۔ اور یہی مضمون حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اپنے مذکورہ ارشاد میں سمجھا رہے ہیں کہ چچا اور ماموں جو ایک ہی گھر میں ساتھ رہنے والے رشتہ دار نہیں بلکہ باہر کے لوگ ہیں، اور اگرچہ ان کا شمار محرم رشتہ داروں میں ہی ہوتا ہے، لیکن جب وہ گھر میں آئیں تو عورتیں جس طرح اسی گھر میں ساتھ رہنے والے مردوں جن میں خاوند، باپ، بیٹے وغیرہ شامل ہیں، سےپردہ میں نسبتاً Relaxہوتی ہیں، باہر سے آنے والے محرم مردوں کی صورت میں انہیں نسبتاً کچھ زیادہ محتاط ہونا چاہیے اور اگرچہ ان کے سامنے چہرہ تو نہیں ڈھکا جاتا لیکن سر اور سینہ کو ڈھانپ کر اور اپنے آپ کو سنبھال کر ان کے سامنے بیٹھنے کا حکم ہے۔ پس یہ مضمون ہے جو حضور رحمہ اللہ تعالیٰ بیان فرما رہے ہیں، نہ کہ چچا اور ماموں سے پردہ کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button