متفرق

پیدائش سے قبل فوت ہوجانے والے ایک بچے کےمتعلق ماں کو نصائح

سوال: ایک خاتون نے اپنی بچی کی قبل از پیدائش وفات پر بعض سوالات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں بغرض استفسار تحریر کیے۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 20؍فروری 2020ءمیں ان سوالات کے درج ذیل جوابات ارشاد فرمائے۔ حضور نے فرمایا:

جواب: جو بچی پیدائش سے پہلے فوت ہو گئی ہے اس کی تصویر گھر میں لگا کر اپنے آپ کو مزید تکلیف دینے والی بات ہے۔ اور ویسے بھی چونکہ وہ بچی پیدا ہونے سے پہلے فوت ہو گئی تھی اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس کی تصویر اتنی صاف نہ ہو اور دوسرے بچوں کو خوفزدہ کرنے کا باعث ہو۔اس لیے اس بچی کی تصویر گھر میں لگانے اور اپنے پاس رکھنے کی ضرورت نہیں۔

پیدائش سے پہلے فوت ہونے والے بچوں کو عموماً نہ غسل دیا جاتا ہے اور نہ ان کا جنازہ ہوتا ہے لیکن اگر کوئی والدین اپنی دلی تسکین کےلیے ایسا کر لیں تو اس میں حرج بھی کوئی نہیں۔

جہاں تک روزانہ قبرستان جانے کی بات ہے تو اگر آپ بچی کی قبر پر جا کر صبر کر سکتی ہیں اور آپ کے روزانہ قبرستان جانے میں آپ اور باقی گھر والوں کو کوئی تکلیف نہیں ہو تی تو کچھ دن روزانہ قبرستان جا کر دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر وہاں جانے سے آپ کی طبیعت پر بُرا اثر پڑتا ہو اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹتا ہو تو پھر روزانہ قبرستان جانے کی بجائے گھر میں ہی رہ کر دعا کریں۔ اور یاد رکھیں کہ یہ بچی دراصل آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی ایک امانت تھی جو اس نے آپ کو اتنے ہی وقت کےلیے عطا فرمائی تھی اور جب یہ وقت ختم ہوا تو اس نے اپنی امانت واپس لے لی۔ لہٰذا اسے اللہ تعالیٰ کی رضا سمجھ کر آپ کو اس پر صبر کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button