خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 27؍مئی 2022ء

یوم خلافت کی مناسبت سے خلافت کی عظیم الشان برکات کا ایمان افروز تذکرہ

٭… ہمیں اپنی نسلوں، اپنے بچوں کو اس پر غور کرنے اور سوچنے کے لیے کہنا چاہیے کہ ہم ہر سال یوم خلافت کے جلسے کیوں کرتے ہیں

٭… 27؍مئی 1908ء کو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق اپنا فضل فرماتے ہوئے جماعت احمدیہ میں خلافت کا نظام جاری فرمایا تھا

٭… اللہ تعالیٰ کے وعدے یقیناً پورے ہونے ہیں۔ جماعت کی ترقی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہونی ہے اور کوئی نہیں جو اس ترقی کو روک سکے

٭… اللہ تعالیٰ خود لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ خلافت کے ساتھ ان کو جوڑتا ہے اور جوڑ رہا ہے ورنہ انسانی بس کی بات نہیں ہے

٭… ہر خلافت کے دور میں جماعت بڑھتی رہی۔ خلافت خامسہ میں بھی اللہ تعالیٰ تبلیغ کے نئے نئے راستے کھولتا جا رہا ہے

٭… گھانا جماعت کا دو روزہ اور گیمبیا جماعت کا تین روزہ جلسہ سالانہ ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت ہونے کی دعا

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مورخہ 27؍مئی 2022ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔جمعہ کی اذان دینےکی سعادت مکرم صہیب احمد صاحب کے حصے میں آئی۔

تشہد،تعوذ،تسمیہ اور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا:

27؍مئی کا دن جماعت احمدیہ میں یوم خلافت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم ہر سال یوم خلافت کے جلسے کرتے ہیں اس لیے کہ 27؍مئی 1908ء کو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق ہم پر فضل فرماتے ہوئے جماعت احمدیہ میں خلافت کا نظام جاری فرمایا تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام ایک عرصہ سے اپنی جماعت کو اس بات پر تیار فرما رہے تھے کہ کوئی شخص موت سے باہر نہیں۔ اللہ تعالیٰ انبیاء کو بھی اُن کا کام پورا ہونے کے بعد اٹھا لیتا ہے۔اسی طرح آپؑ کی واپسی کا وقت بھی قریب ہے لیکن ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی دیتے تھے کہ آپؑ کی قائم کردہ جماعت نے پھولنا ،پھلنا اور پھیلنا ہے اور اللہ تعالیٰ کے وعدے یقیناً پورے ہونے ہیں۔ جماعت کی ترقی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہونی ہے اور کوئی نہیں جو اس ترقی کو روک سکے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صحابہ کی ایک مجلس میں بیان کرتے ہوئے ایک ارشاد میں آخرین یعنی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے زمانے تک اور پھر بعد میں بھی جاری نظام خلافت کا نقشہ کچھ اس طرح کھینچاکہ تم میں نبوت قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا ۔پھر وہ اس کو اٹھا لے گا اور خلافت علی منہاج النبوت قائم ہو گی ۔ پھر اللہ تعالیٰ جب چاہے گا اس نعمت کو بھی اٹھا لے گا۔ پھر اس کی تقدیر کے مطابق ایذا رساں بادشاہت قائم ہوگی جس سے لوگ دل گرفتہ ہوں گے اور تنگی محسوس کریں گے۔ یہ دور ختم ہو گا تو اس کی دوسری تقدیر کے مطابق اس سے بھی بڑھ کر جابر بادشاہت قائم ہو گی۔جب یہ سب کچھ امت کے ساتھ ہو گا تو پھر اللہ تعالیٰ کا رحم جوش میں آئے گا اور پھر خلافت علی منہاج النبوت قائم ہو گی۔ یہ فرما کر آپؐ خاموش ہو گئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی کایہ مطلب نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد نظام خلافت ختم ہوجائے گا ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تو خود وضاحت فرمائی کہ یہ نظام جاری رہنے والا نظام ہے ۔ زمین و آسمان ٹل سکتے ہیں لیکن خدائی وعدوں کو پورا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ سو اے عزیزو! جب کہ قدیم سے سُنّت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قُدرتیں دِکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دِکھلاوے سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے۔ اس لیے تم میری اس بات سے جو مَیں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اُس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ دوسری قدرت نہیں آ سکتی جب تک مَیں نہ جاؤں۔ لیکن مَیں جب جاؤں گا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے کہ مَیں اِس جماعت کو جو تیرے پَیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ سو ضرور ہے کہ تم پر میری جُدائی کا دن آوے تابعد اس کے وہ دن آوے جو دائمی وعدہ کا دن ہے۔ وہ ہمارا خدا وعدوں کا سچا اور وفادار اور صادق خدا ہے۔ وہ سب کچھ تمہیں دِکھائے گا جس کا اُس نے وعدہ فرمایا۔ اگرچہ یہ دن دُنیا کے آخری دن ہیں اور بہت بلائیں ہیں جن کے نزول کا وقت ہے پر ضرور ہے کہ یہ دُنیا قائم رہے جب تک وہ تمام باتیں پوری نہ ہو جائیں جن کی خدا نے خبر دی۔ مَیں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور مَیں خدا کی ایک مجسّم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہرہوں گے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام اپنی جماعت کے غلبہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ خدا تعالیٰ کی سنت ہے اور جب سے کہ اس نے انسان کو زمین میں پیدا کیا ہمیشہ اس سنت کو وہ ظاہر کرتا رہا ہے کہ وہ اپنے نبیوں اور رسولوں کی مدد کرتا ہے اور اُن کو غلبہ دیتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیۡ (المجادلہ:22) اور غلبہ سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسولوں اور نبیوں کا یہ منشا ءہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہوجائے اور اس کا مقابلہ کوئی نہ کرسکے اسی طرح خدا تعالیٰ قوی نشانوں کے ساتھ اُن کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راستبازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اُس کی تخم ریزی انہیں کے ہاتھ سے کردیتا ہے لیکن اس کی پوری تکمیل ان کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ایسے وقت میں ان کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتا ہے مخالفوں کو ہنسی اور ٹھٹھے اور طعن اور تشنیع کا موقع دے دیتا ہے اور جب وہ ہنسی ٹھٹھا کرچکتے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کردیتا ہے جن کے ذریعہ سے وہ مقاصد جو کسی قدر نا تمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچتے ہیں۔

پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے جن وعدوں کا ذکر فرمایا ہے انہوں نے آپؑ کے بعد جاری نظام خلافت کے ذریعہ ہی اپنے کمال تک پہنچنا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت کو ترقی دینی ہے اور دے رہا ہے۔ خود لوگوں کی راہنمائی فرماتا ہے۔ خلافت کے ساتھ ان کو جوڑتا ہے اور جوڑ رہا ہے ورنہ انسانی بس کی بات نہیں ہے۔ حضرت خلیفة المسیح الاوّلؓ کی بیعت جس طرح لوگوں نے کی وہ اللہ تعالیٰ کی خالص تائید و نصرت نہیں تھی تو اور کیا تھا؟ خلافت ثانیہ کے انتخاب کے وقت مخالفین شور مچاتے رہ گئے اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس طرح تیزی سے جماعت ترقی کرتی چلی گئی۔خلافت ثالثہ میں اللہ تعالیٰ نے باوجود حکومت وقت کے بہت سخت حملے کے جماعت کو ترقیات سے نوازا۔ خلافت رابعہ میں ترقیات کا ایک اور باب کھلا۔ خلیفہ وقت کے ہاتھ کاٹنے کا سوچنے والوں کے اپنے ہاتھ کٹ گئے اور فضا میں ان کے جسم بکھر گئے لیکن جماعت کی ترقی کے قدم نہیں رکے۔ پھر خلافت خامسہ میں بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی تائیدات و نصرت کے نظارے دکھائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے نئے نئے راستے کھلنے کا انتظام ہوا۔ ایک کے بجائے ایم ٹی اے کے سات آٹھ چینل مختلف زبانوں میں جاری ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے اور ریڈیو پروگراموں کے علاوہ خود بھی لوگوں کی راہنمائی فرمائی اور لوگوں کو خوابوں کے ذریعہ اور مختلف لٹریچر کے ذریعہ احمدیت کے پیغام کو قبول کرنے کی توفیق دی۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام سے وعدوں کا نتیجہ تھا۔

حضور انور نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایم ٹی اے کے ذریعہ، لٹریچر کے ذریعہ اور خوابوں کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کو اسلام اور احمدیت کی طرف پھیرنے کے سامان پیدا فرمانے اور خلافت احمدیہ کی سچائی آشکار کرتے ہوئےلوگوں کے دلوں میں خلافت سے محبت پیدا کرنے کے گنی بساؤ، گیمبیا، گوئٹے مالا ، انڈونیشیا ، برکینا فاسو، مالی اور نائیجیریا میں ہونے والے چند ایمان افروز واقعات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ پس یہ ہے وہ اخلاص و وفا کا تعلق جو اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں پیدا کر رہا ہے اور انشاء اللہ وفا و اخلاص میں بڑھنے والے ایسے لوگ اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی جماعت کو عطا فرماتا رہے گا۔

حضور انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خلافت کے جاری ہونے کی خوشخبری فرمائی تھی۔ پس آپؑ کا یہ فرمان اس بات کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ ہر احمدی کا خلافت سے بھی اخلاص و وفا کا تعلق ہونا چاہیے اور وہی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں گے جو اس معیار کو حاصل کرنے والے ہوں گے اور جب یہ ہو گا تبھی ہم آج یوم خلافت منانے کے حق کو ادا کرنے والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو توفیق دے کہ وہ خلافت سے بیعت کے حق کو بھی ادا کرنے والے ہوں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو بھی حاصل کرنے والے ہوں۔

حضور انور نے آخر میں فرمایاکہ گھانا جماعت آج سے دو روزہ جلسہ کررہی ہے ۔اس سلسلہ میں ملک بھر میں 119سینٹر ز کا آپس میں آڈیو ویڈیو رابطہ ہے جس میں پانچ بڑے اجتماعی سینٹرز ہیں ۔گذشتہ سال گھانا جماعت اپنی سو سالہ تقریبات منعقد کرنا چاہتی تھی لیکن کووڈ کی وجہ سے منعقد نہیں کرسکے ۔ اس لیے اب انہوں نے دو سال یہ پروگرام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کا جلسہ ہر لحاظ سے بابرکت کرے۔اسی طرح گیمبیا میں بھی آج سے تین روزہ جلسہ سالانہ شروع ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بھی ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔(آمین)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button