ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 107)
فرمایا: ’’اَنْتَ مِنِّی وَاَنَا مِنْکَ… میرے اس الہام کی سچائی کا ثبوت اس پر اعتراض ہی ہیں۔ اگر خدا تعالیٰ کا انکاراور دہریت بڑھی ہوئی نہ ہوتی تو کیوں اعتراض کیا جاتا۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس وقت خدا تعالیٰ کا پاک اور خوش نما چہرہ دنیا کو نظر نہ آتا تھا اور وہ اب مجھ میں ہو کر نظر آئے گا اور آرہا ہے۔ کیونکہ اس کی قدرتوں کے نمونے اور عجائبات قدرت میرے ہاتھ پر ظاہر ہورہے ہیں۔ جن کی آنکھیں کھلی ہیں وہ دیکھتے ہیں مگر جو اندھے ہیں وہ کیونکر دیکھ سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس امر کو محبوب رکھتاہے کہ وہ شناخت کیا جاوے اور اس کی شناخت کی یہی راہ ہے کہ مجھے شناخت کرو‘‘(ازایں بعد ازحاشیہ )’’اس جگہ ایڈیٹر الحکم نے حضر ت مسیح موعود علیہ السلام کا مندرجہ ذیل شعر درج کیاہے جو بہت بر محل ہے۔ (مرتب)
آںْ خُدَائے کِہْ اَزْ اُوْ خَلْق و جَہَاںْ بِےْ خَبَرْاَنْد
بَرْمَنْ اُوْ جَلْوِہْ نَمُوْدْ اَسْت گَرْ اَہْلِیْ بِپَذِیْر
(ملفوظات جلدپنجم صفحہ8، ایڈیشن1984ء)
تفصیل: جیسا کہ تحریرکیا جاچکاہے کہ مذکورہ بالا فارسی شعر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اپناہے جوکہ درثمین فارسی مطبوعہ انگلینڈ 1990ء کے صفحہ نمبر 162پر بمطابق روحانی خزائن فرسٹ ایڈیشن موجود ہے۔ اور اس کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے۔
ترجمہ: وہ خدا جس سے مخلوق اور لوگ بے خبر ہیں اس نے مجھ پر تجلی کی ہے اگر تو عقلمند ہے تو مجھے قبول کر۔
٭…٭…٭