جماعت احمدیہ جرمنی کی چالیسویں مجلس شوریٰ اور جرمن زبان میں ریڈیو سٹیشن ’’Stimme-des-Islam‘‘ (ندائے اسلام) کا افتتاح
سنہ 2022ء جبکہ جماعت احمدیہ میں نظام شوریٰ کو قائم ہوئے ایک سوسال کا عرصہ مکمل ہو گیا ہے اور اس حوالے سے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خصوصی خطاب سے بھی سرفراز فرمایا ہے جماعت احمدیہ جرمنی نے اپنی چالیسویں مجلس شوریٰ منعقد کی ہے۔ جرمنی کی جماعت بھی ان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جہاں منعقد ہونے والی پہلی مجلس شوریٰ کی صدارت خلیفۃ المسیح نے خود فرمائی۔ چنانچہ جماعت جرمنی کی پہلی مجلس شوریٰ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے خصوصی ارشاد پر حضور کے پہلے دورہ جرمنی کے دوران 22؍اگست 1982ء میں حضور انور کی زیر صدارت نور مسجد فرانکفرٹ میں منعقد ہوئی تھی۔
چالیسویں مجلس شوریٰ کے لیے سال کے آغاز پر ہی 20، 21 و 22؍مئی کی تاریخیں مقرر کر دی گئی تھیں۔ مجلس شوریٰ کا تعلق بھی ان اہم تقریبات سے ہے جن پر کم و بیش سارا سال کام کیا جاتا ہے۔ یہ شوریٰ اس لیے بھی اہمیت کی حامل تھی کہ گزشتہ دو سال 2020ء و 2021ء کووڈ کی وباکےسبب شوریٰ کا انعقاد ممکن نہ ہوسکا تھا۔ 40 افراد پر مشتمل خصوصی کمیٹی سالانہ بجٹ کا تفصیلی جائزہ لےکر اس کو منظوری کے لیے مرکز بھجواتی رہی۔ امسال جنوری میں شوریٰ کی تاریخوں کا فیصلہ ہوتے ہی شوریٰ نمائندگان کے انتخاب اور ایجنڈا کے لیے تجاویز سے متعلق خطوط جرمنی کی 204 جماعتوں اور 11 لوکل امراء کو بھجوا دیے گئے تھے جن کو 20؍اپریل تک متعلقہ کام مکمل کرکے واپس سیکرٹری شوریٰ کو بھجوانا تھا۔ اس دوران بجٹ کی تیاری کے لیے شعبہ مال جماعتوں و دیگر شعبہ جات سے رابطہ میں رہا۔ نیشنل سیکرٹری مال کی طرف سے تیار کردہ بجٹ کی پہلے فنانس کمیٹی نے منظوری دی اور بعد ازاں 7؍مئی کو نیشنل مجلس عاملہ کا ایک خصوصی اجلاس شوریٰ کی تیاری کے سلسلہ میں ہوا جس میں جماعتوں کی طرف سے موصول ہونے والی تجاویز کی روشنی میں مجلس شوریٰ کا ایجنڈا تیار کیا گیا نیز جماعت جرمنی کے سالانہ بجٹ برائے سال 2022-23ء کو شوریٰ میں پیش کرنے کے لیے منظور کیا گیا۔ 8؍مئی کو شوریٰ کا ایجنڈا مع ردّ شدہ تجاویز منظوری کے لیے حضور انور کو ارسال کیا گیا جہاں سے 10؍مئی کو منظوری کی اطلاع موصول ہونے پر پرنٹ کروا کر نمائندگان شوریٰ کے لیے تیار کر دیا گیا۔ نمائندگان شوریٰ کی منظوری کی اطلاع جماعتوں میں ساتھ ساتھ بھجوائی جاتی رہی۔
مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس
مورخہ 20؍مئی بروز جمعہ شام پانچ بجے مجلس شوریٰ کے افتتاحی اجلاس کا وقت مقرر تھا۔ ہال میں داخلہ کے لیے ہر شوریٰ نمائندہ کے جماعت کی طرف سے جاری شدہ شناختی کارڈ پر خصوصی سٹیکر لگایا گیا تھا۔ شوریٰ ہال کو 12 بلاکس میں تقسیم کرکے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ پانچ بجے سے قبل تمام نمائندگان کے اپنی اپنی نشستوں پر تشریف فرما ہونے کے بعد مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر امیر جماعت جرمنی کی صدارت میں چالیسویں مجلس شوریٰ کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم مرتضیٰ منان صاحب مربی سلسلہ نے کی اور قرآنی آیات کا اردوو جرمن ترجمہ بھی پیش کیا۔ محترم امیر صاحب نےاپنی تقریر میں مختصراً شوریٰ کی اہمیت بیان کرنے کے بعد ان پراجیکٹس سے نمائندگان کو آگاہی دی جن پر جماعت احمدیہ جرمنی کام کر رہی ہے۔ ان میں النصرت، جلسہ گاہ کی خرید، مہاجرین کی امداد اور شعبہ رشتہ ناطہ کی ویب سائٹ کی تفصیل شامل تھی۔ امیر صاحب نے بطور یاد دہانی عرض کیا کہ ہر احمدی خاندان نے ایک غیرمسلم کو مسلمان بنانے کی کوشش کرنی ہے۔ اسی طرح عہدیداروں کو اعلیٰ اخلاق کی طرف متوجہ کیا اور نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ جماعت کے کاموں میں ساتھ لے کر چلنے کی تلقین کی۔ امیر صاحب نے اپنی چالیس منٹ پرمشتمل کے اختتام پر اجتماعی دعا کروائی۔ جس کے بعد سیکڑری شوریٰ نے وہ تجاویز جو شوریٰ کے ایجنڈا کا حصہ نہیں بن سکیں ان کی وجوہات سے اراکین شوریٰ کو آگاہ کیا۔ بعد ازاں مکرم طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ و سیکڑری تربیت نے گزشتہ سات سال (2012-2019ء) کے دوران مجالس شوریٰ سے پاس ہونے والی تجاویز و فیصلہ جات جن کی تعداد 119 ہے پر عمل درآمد کی رپورٹ پیش کی۔
یاد رہے کہ شعبہ تربیت نے شوریٰ کے موقع پر شرائط بیعت اردو و جرمن کا ایک نہایت شاندار دیدہ زیب پوسٹر تیار کر کے تقسیم کیا جس کا تیار کردہ فریم باعث یاد دہانی ہوگا۔ اسی طرح نمازوں کے دوران حضور عام طور پر جن قرآنی آیات کی تلاوت فرماتے ہیں ان کا بھی ایام اور نمازوں کی ترتیب کے مطابق کتابچہ شائع کرکے مہیا کیا گیا۔ اس کے بعد مکرم داؤد احمد مجوکہ صاحب سیکرٹری صد سالہ کمیٹی نے مجوزہ کام کی رپورٹ پیش کی۔ یاد رہے کہ 2023ء کا سال جماعت احمدیہ جرمنی میں جماعت کے قیام کو سو سال پورے ہونے پر خصوصی اہمیت کا سال ہے جس کے اہتمام کے لیے چند سال سے ایک کمیٹی روبہ عمل ہے۔
سب کمیٹیوں کا انتخاب
بعد ازاں شوریٰ کی سب کمیٹیوں کے ممبران کا انتخاب عمل میں آیا۔ اس موقع پر محترم امیر صاحب جرمنی نے مکرم افتخار احمد صاحب صدر جماعت فرائی برگ کو معاونت کے لیے سٹیج پر بلایا۔ سب کمیٹی مال 29 ممبران اور دو ممبرات لجنہ اماء اللہ پر مشتمل تھی جس کے صدر مکرم میاں عمر عزیز صاحب لوکل امیر جماعت ویز بادن اور سیکرٹری مکرم طارق محمود نیشنل سیکرٹری مال مقرر ہوئے۔ دوسری سب کمیٹی برائے تربیت تھی جس کے 25 ممبران اور دو لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کا انتخاب عمل میں آیا۔ اس کمیٹی کے صدر مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج اور سیکرٹری مکرم طاہر احمد صاحب مربی سلسلہ تھے۔ سب کمیٹیوں کے انتخاب کے ساتھ مجلس شوریٰ کا افتتاحی اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد سب کمیٹیوں کے اجلاسات منعقد ہوئے۔
مجلس شوریٰ کا دوسرا روز 21 مئی بروز ہفتہ
مجلس شوریٰ کے دوسرے دن کا آغاز صبح ساڑھے چار بجے نماز فجر سے ہوا جو مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج کی اقتدا میں ادا کی گئی جس کے بعد انہوں نے درس بھی دیا۔ ناشتہ سے فراغت کے بعد ساڑھے نو بجے محترم امیر صاحب کی صدارت میں اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی جو مکرم سید سلمان شاہ صاحب نے کی اور تلاوت کی جانے والی آیات کا جرمن اور اردو ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔ مکرم انس احمد ملک صاحب نے ممبران شوریٰ کو یورپی یونین کے کوائف کو افشا نہ کرنے کے قانون کی اہمیت پر مثالوں کے ساتھ تفصیلی لیکچر دیا۔ سب سے پہلے سب کمیٹی تربیت کے صدر نے اجلاس کی رپورٹ پیش کی جس میں سب کمیٹی نے ایجنڈا پر موجود تجویز کو بغیر کسی ترمیم کے پاس کرتے ہوئے عملی اقدام کے لیے بعض مشورے پیش کیے تھے۔ عام بحث کے دوران بھی نمائندگان نے مشورہ جات پیش کرنے کے بعد درج ذیل اصل تجویز کو منظور کیے جانے کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔
٭…نئے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ہے جس سے ہم بھی اور خاص طور پر ہماری نوجوان نسل متاثر ہوتے جا رہے ہیں۔ ان نئے مسائل سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی تقریبات اور اجلاسات کے طریق کار پر نظر ثانی کرنے اور بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ شوریٰ اس بارے میں لائحہ عمل تجویز کرے۔
٭…کورونا کی وجہ سے ہمیں عبادات و دیگر پروگراموں میں فعال شرکت کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مجلس شوریٰ جماعت کی تعلیمی و تربیتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالہ سے جائزہ لے اور لائحہ عمل تجویز کرے۔
ایک بجے دوپہر سب کمیٹی مال کے صدر نے بجٹ آمد و خرچ سے متعلق سب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ دو بجے نماز ظہر و عصر اور کھانے کا وقفہ کیا گیا۔
ریڈیو سٹیشن ’’Stimme-des-Islam‘‘ کا افتتاح
وقفہ کے بعد اجلاس کے دوبارہ شروع ہونے سے قبل محترم امیر صاحب جرمنی نے جرمن زبان میں 24گھنٹے جاری رہنے والی سروس کا حامل ریڈیو سٹیشن ’’Stimme-des-Islam‘‘ یعنی ندائے اسلام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر محترم امیر صاحب نے مختصر تعارفی تقریر بھی کی۔ یہ ریڈیو شعبہ سمعی بصری کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے نیشنل سیکرٹری سمعی بصری مکرم احسن فہیم بھٹی صاحب مربی سلسلہ نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ مجلس شوریٰ 2014ء میں فیصلہ ہوا تھا کہ جماعت جرمنی جرمن زبان میں اپنا ریڈیو سٹیشن قائم کرے۔ چنانچہ اس کو عملی شکل دینے کے لیے مکرم مظفر احمد صاحب (سابق سیکرٹری سمعی وبصری) کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی بنائی گئی جس نے کام کا آغاز کیا۔ کئی سال کی محنت، کاوشوں، رابطوں اور درمیانی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بعد جماعت اس ریڈیو کو شروع کرنے کے قابل ہوئی ہے۔ خوشی کے اس موقع پر اجتماعی دعا کے بعد کیک بھی کاٹا گیا۔ ’’Stimme-des-Islam‘‘ ریڈیو کی ویب سائٹ اور App بھی بنائی گئی ہے اور اس پر تبلیغی، تربیتی، تعلیم القرآن، احادیث ، لجنہ اماء اللہ، ناصرات الاحمدیہ، انصار اللہ، خدام الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ کے پروگرام بھی ترتیب دیے جائیں گے۔
ریڈیو کے افتتاح کے بعد مجلس شوریٰ میں بجٹ آمد و خرچ پر اراکین شوریٰ کی رائے اور مشوروں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا۔ جو مغرب وعشاء کی نمازوں کی ادائیگی تک جاری رہا۔ اس دوران مجلس شوریٰ نے آمد کا بجٹ منظور کیا اور ابھی خرچ پر بحث جاری تھی کہ نمازوں اور رات کے کھانے کے لیے اجلاس برخاست کرنا پڑا۔
مجلس شوریٰ کا تیسرا روز
مجلس شوریٰ کے تیسرے روز نماز فجر مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج نے پڑھائی اور درس دیا۔ پروگرام کے مطابق آج صبح کا اجلاس دس بجے شروع ہوا جس میں اراکین مجلس شوریٰ نے آئندہ تین سالوں کے لیے جماعت جرمنی کے نیشنل امیر اور ممبران نیشنل عاملہ کا انتخاب کرکے اپنی آراء حضور انور کی خدمت میں پیش کرنا تھیں۔ آج کی اس خصوصی نشست کی صدارت کے لیے حضور انور نے لندن سے مکرم مرزا محمود احمد صاحب کو بھجوایا تھا۔ انتخاب کے دوران مکرم آفاق احمد صاحب اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری و مربی سلسلہ نے آپ کی معاونت کی۔ ووٹوں کی گنتی کے لیے جامعہ احمدیہ جرمنی کے 24 طلبہ نے مدد فراہم کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم کمال احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی نے کی اور آیات کا اردو و جرمن ترجمہ بھی پیش کیا۔ صدر مجلس نے دعا کروائی جس کے بعد انتخاب کے قواعد تحریک جدید انجمن احمدیہ اور حضور کی خصوصی ہدایات پڑھ کر سنائیں جن کے مطابق کسی بھی عہدہ کے انتخاب کے لیے واقفین کا نام پیش کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی گئی تھی۔ انتخابی عمل کی کارروائی بغیر کسی وقفہ کے شام پانچ بجے تک جاری رہی جس کے بعد دوپہر کے کھانے اور نمازوں کی ادائیگی کے لیے وقفہ کیا گیا۔
وقفہ کے بعد محترم امیر صاحب کی صدارت میں شوریٰ کی بقیہ کارروائی جاری رہی جس میں بجٹ خرچ کا مکمل جائزہ لے کر اراکین نے اس کی منظوری دی۔ نیشنل سیکرٹری مال نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ بجٹ آمد و خرچ پر بحث کے دوران کم و بیش 80 نمائندگان نےاپنی آراء کا اظہار کیا۔ بجٹ کی منظوری کے بعد مکرم امیر صاحب نے تمام نمائندگان، انتظامیہ شوریٰ، کارکنان شعبہ ضیافت، لوکل امارت فرانکفرٹ اور طلبہ جامعہ احمدیہ کا ان کے بھر پور تعان پر شکریہ ادا کیا۔ بعد ازاں شوریٰ نمائندگان نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی خطاب پوری دلجمعی سے سنا۔ جس کا خلاصہ الفضل انٹرنیشنل میں شائع ہو چکا ہے۔
یاد رہے جماعت احمدیہ جرمنی کی مجلس شوریٰ 598 اراکین پر مشتمل تھی۔ جس میں منتخب نمائندگان کے علاوہ لوکل امراء صاحبان،فیلڈ میں کام کرنے والے مربیان سلسلہ، اراکین نیشنل عاملہ اور لجنہ اماء اللہ کے نمائندے شامل تھے۔ دوران شوریٰ مختلف اجلاسات میں مکرم حمزہ نصیر صاحب مربی سلسلہ، مکرم عمر ملک صاحب مربی سلسلہ، مکرم ذیشان باجوہ صاحب مربی سلسلہ، مکرم اسامہ قریشی صاحب لوکل امیر ڈام شٹڈ، مکرم میاں عمر عزیز صاحب لوکل امیر ویزبادن اور مکرم خواجہ مبشر احمد صاحب لوکل امیر جماعت فرانکفرٹ کو محترم امیر صاحب کی معاونت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
مجلس شوریٰ خدا تعالیٰ کے فضل سے ہر لحاظ سے کامیاب رہی ۔ الحمد للہ علی ذالک
(رپورٹ: عرفان احمد خان ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)