متفرق شعراء
نیم شب میں اٹھ کے جھک جاؤ خدا کے سامنے
رات کا پچھلا پہر، سناٹا، موسم دل نواز
ایک مسجد میں ہے تنہا چاند وہ محوِ نماز
ہُو کا عالم بھی ہے یہ وقتِ ظہورِ نور بھی
جب قریب آ کر سُنے سب کی خدائے کارساز
ایسے میں ہے سسکیوں سے اس فضا میں ارتعاش
چاند کی آنکھوں سے پُھوٹا چشمۂ سوز و گداز
رفتہ رفتہ اس کی رقّت بھی فزوںتر ہو گئی
آنسوؤں کے جوش سے تر ہو گئی جائے نماز
دم بدم اس کی عبادت میں ہے استغراق وہ
جیسے اِک عابد کرے معبود سے راز و نیاز
دردمندی سے یقیناً وہ سراپا ہے دعا
کپکپاتے لب ہیں اس کے اور سجدے بھی دراز
اس کے جتنے بھی ستارے ہیں وہ ہوں رخشندہ تر
ہے اسی نقطے پہ اس کی ہر دعا کا ارتکاز
درس تاروں کو زبانِ حال سے اس نے دیا
مَیں کہ ہوں محمود تم سارے بنو میرے ایاز
نیم شب میں اٹھ کے جھک جاؤ خدا کے سامنے
اس سلیقے سے رہو گے تم ہمیشہ سرفراز
( پروفیسر مبارک ا حمد عابد، کینیڈا)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت اعلیٰ نظم کہی ہے ۔ مکرم پروفیسر صاحب نے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو تھجد کی توفیق عطا فرمائے آمین