خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے حج ایمرجنسی پلان کی منظوری دے دی ہے۔حج ایمرجنسی پلان مختلف سرکاری ادارے مل کر نافذ کریں گے۔ پلان مکہ، مدینہ، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں ممکنہ خطرات سے نمٹنے کےلیے ہے۔
دوسری جانب سعودی وزارتِ حج و عمرہ نے رواں برس خواتین عازمین حج کے لیے نئی شرط عائد کردی ہے۔ خواتین عازمین ایسے محرم کے ساتھ فریضۂ حج ادا نہیں کر سکیں گی جس نے گذشتہ 5 برس کے دوران حج ادا کیا ہو۔ یہ بیان دنیا بھر سے عازمین کی جانب سے اس سلسلے میں وضاحت طلب کیے جانے پر جاری کیا گیا کہ خواتین گذشتہ برسوں میں حج کرنے والے شخص کو بطور محرم لے جا سکتی ہیں یا نہیں۔
٭…جمعے کو لاس اینجلس میں فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے یوکرین کو بارہا خبردار کیا تھا کہ روس حملہ کرنے والا ہے، لیکن یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی یہ بات سننے کے لیے تیار نہیں تھے۔
صدر بائیڈن نے ایسے وقت میں روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا جب یوکرین جنگ چوتھے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
صدر بائیڈن نے یوکرین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “دوسری جنگِ عظیم کے بعد ایسا کبھی نہیں ہوا جو اب یوکرین میں ہو رہا ہے، میں جانتا ہوں کہ بہت سے لوگ کہیں گے کہ میں یہ بات بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہوں۔ لیکن ہمارے پاس ڈیٹا ہے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے تھے کہ پوٹن یوکرین پر چڑھائی کریں گے۔’’
جنگ کے بعد یوکرین کے صدر کی دلیری اور عزم کو دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے، لیکن جنگ شروع ہونے سے قبل اُن کی تیاری اور تخمینوں کے حوالے سے اُن کی قیادت پر سوال بھی اُٹھائے جاتے ہیں۔ یوکرینی حکام کو خدشہ ہے کہ طویل ہوتی جنگ اور مغربی ملکوں کی حمایت میں کمی سے فائدہ اُٹھا کر روس یوکرین کو کسی سمجھوتے پر مجبور کر سکتا ہے۔ یوکرینی صدر جنگ کے آغاز کے بعد سے لے کر اب تک روس کے ساتھ کسی بھی سطح کے سمجھوتے سے انکار کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔
٭…یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر کو اجلاس سے جانے کے لیے کہہ دیا۔ چارلس مشل کی جانب سے اپنے ٹوئٹر پر شیئر کردہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کر رہے تھے۔ اپنی تقریر میں جب انہوں نے روسی افواج پر یوکرین میں خواتین سے بدسلوکی اور ان پر جنسی حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا تو اس پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں مستقل مندوب ویسلے نیبینزیا اجلاس سے اٹھ کر جانے لگے۔ اس پر یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ یہ اجلاس چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ پیارے سفیر یہ سچ سننے سے کہیں آسان کام ہے۔’
٭…برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ برطانوی وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی ووٹنگ ہاؤس آف کامنز میں ہوئی۔211 کنزرویٹو ارکان نے وزیر اعظم کے حق میں اور 148 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کےلیے 180 ووٹ درکار تھے۔
واضح رہے کہ اب ایک برس تک بورس جانسن کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہوسکے گی۔ وزیراعظم کی کابینہ کی ٹیم میں شامل کئی وزرا نے ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ بورس جانسن کے علاوہ کابینہ کے ارکان سمیت اراکین پارلیمنٹ تحریک کو ناکام بنانے کےلیے کافی سرگرم رہے۔میڈیا کے مطابق 2019ء سے وزیر اعظم بورس جانسن پارٹی گیٹ اسکینڈل پر دباؤ میں ہیں۔
٭…برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ نے متاثر کن اور حتمی فیصلہ دے دیا، آج کا نتیجہ سیاست اور ملک کے لیے اچھا ہے، اب حکومت چاہتی ہے کہ سب مل کر آگے بڑھیں۔تحریک کی ناکامی سے کئی ماہ سے جاری قیاس آرائیوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد فوری الیکشن میں دلچسپی نہیں، اپنے ایجنڈے کو جاری رکھیں گے، اعتماد کے حوالے سے ساتھیوں نے 2019ء سے بھی بڑا مینڈیٹ دیا۔ معیشت کو مضبوط کرنے اور ملک بھر میں یکساں مواقع فراہم کرنے کا موقع ملا ہے۔
٭…روس اور چین نے جمعہ کو دونوں ممالک کے درمیان سڑک پر پہلے پل کی نقاب کشائی کی۔ بلاگووشینسک میں ایک تقریب کے دوران، ٹرکوں کے گزرنے کے ساتھ ہی پل کو مال بردار ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔ اس موقع پر آتش بازی کا اہتمام کیا گیا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین پر مغرب کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے بعد روس نے ایشیا کو اپنا محور بنا رکھا ہے۔دریائے آمور پر ایک کلومیٹر لمبا پل مشرقی روس کے دور دراز شہر بلاگووشینسک کو شمالی چین کے ہی شہر سے ملاتا ہے۔ واضح رہے کہ پل کی تعمیر دو سال قبل مکمل ہوئی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے اس کا افتتاح ملتوی کردیا گیا تھا۔روس اور چین کے درمیان 1980ء کی دہائی میں تعلقات میں بہتری کے بعد آپس کی تجارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان چار ہزار دو سو پچاس کلومیٹر سرحد موجود ہے۔
٭…امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی توشہ خانہ کیس دائر کیا گیا ہے۔ غیرملکی حکومتوں کی جانب سے دیے گئے تحائف کا مکمل ریکارڈ محکمہ خارجہ کو دینے میں ناکامی پر امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔ڈیموکریٹ رکن کانگریس کیرولائن میلونی (Carolyn Maloney) کا کہنا ہے کہ یہ معلوم ہی نہیں کہ ٹرمپ کو کن غیرملکیوں نے کتنی مالیت کے تحائف دیے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کہیں سابق صدر پر بیرونی حکومتیں اثر انداز تو نہیں ہوئیں جن سے امریکی خارجہ پالیسی مفادات خدشات کا شکار بنے ہوں۔
٭…اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے اعلیٰ سطح تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فلسطین میں دہائیوں سے جاری تشدد کی بنیادی وجہ اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ہے۔تفتیشی ٹیم کی سربراہ ناوی پیلے ( Navi Pillay) نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا احتساب ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی سفارشات پر وسیع پیمانے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔یہ واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل اپنا غاصبانہ قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ گذشتہ سال مئی میں اسرائیل فلسطین جنگ کے بعد انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ یو این انسانی حقوق کمیشن کی تحقیقات میں اسرائیل نے تعاون نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی زمینوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنا تشدد کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔ 18 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ماضی کی تحقیقات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
٭… اسرائیل کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کے بعد مغربی کنارے کے علاقے مسافر یطا میں 1200 کے قریب فلسطینی خاندانوں کے بے گھر ہونے کا اندیشہ ہے۔ عدالت کے حالیہ فیصلے سے 1967ء کی مشرق وسطیٰ جنگ میں اسرائیل کے اس علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد یہاں سے یہ سب سے بڑی نقل مکانی ہو سکتی ہے۔
اسرائیل نے 1980ء کی دہائی میں اس علاقے کو ایک فوجی علاقہ قرار دیتے ہوئے یہاں فائرنگ زون قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ تین ہزار ایکڑ پر محیط یہ علاقہ فوجی ٹریننگ کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے۔ حکومت نے یہاں کے لوگوں کو ممکنہ خانہ بدوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں کے رہنے والے زیادہ تر باشندے موسم کے لحاظ سے اپنی رہائش بدلتے رہتے ہیں۔
علاقے کے رہائشیوں نے نقل مکانی کرنے سے انکار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی جدوجہد اور بین الاقوامی دباؤ اسرائیل کو اس اقدام سے باز رکھے گا۔
٭…بولیویا کی عدالت نے بغاوت پر سابق خاتون صدر، سابق آرمی چیف اور سابق پولیس چیف کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ سابق صدر جینن انیز کو 2019ء میں بغاوت کرنے کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے آئین کے خلاف فیصلے کرنے اور اپنے فرائض سے غفلت برتنے کا مجرم قرار دیا گیا۔ جبکہ سابق صدر کو گذشتہ برس مارچ میں دہشت گردی، بغاوت اور سازش جیسے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ خاتون صدر دارالحکومت لاپاز کی جیل میں 10 سال کی سزا پوری کریں گی۔
دیگر ملزمان میں سابق آرمی چیف اور سابق پولیس چیف شامل ہیں اور دونوں ہی فرار ہیں۔
٭…چینی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ چین میں قومی سلامتی کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے بارے میں اطلاع دینے والے شہریوں کو 15 ہزار ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ نئے اقدامات کا مقصد عوام کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ غیرملکی انٹیلی جنس کی طرف سے درپیش خطرات میں حکومت کے مددگار ثابت ہوسکیں۔ وزارت کے نمائندے نے کہا کہ نئے اقدامات کے تحت عوام کو قومی سلامتی سے متعلقہ امور میں حصہ لینے کے لیے راغب کرنا اور اپنے لوگوں کے فہم و فراست اور توانائی کو ملک کے استعمال میں لانا ہے۔ شہری فون کال، ویب سائٹ، خط لکھ کر، خود متعلقہ حکام تک پہنچ کر یا کسی بھی ذرائع سے اطلاع دے سکتے ہیں۔ غیر ملکی جاسوس اور دیگر سکیورٹی امور کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بےنقاب کرنے پر چین میں ہمیشہ سے انعام دیے جاتے رہے ہیں۔وزارت داخلہ نے اپنے نوٹس میں کہا کہ چینی شہری اپنی تسکین کے لیے سرٹیفکیٹس کی صورت میں بھی ایوارڈ وصول کرسکتے ہیں اور اگر وہ مالی انعام لینا چاہتے ہیں تو انہیں 1500 سے 15 ہزار ڈالر تک کے انعامات مل سکتے ہیں۔
٭… بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کی راہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں گستاخانہ بیان پر بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ ڈھاکہ میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرین نے احتجاجی مظاہروں میں بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کرنے کی وارننگ دی اور مظاہرین نے نوپور شرما اور بھارتی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے 16؍جون کو ڈھاکہ میں موجود بھارتی سفارت خانے کا گھیراؤ کرنے کا بھی اعلان کیا۔
٭…بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یوتھ ونگ اور طلبہ کونسل کے رکن ایک اور راہنما ہرشیت سریواستو کو کانپور پولیس نے پیغمبرِ اسلام ﷺ کے خلاف توہین آمیز ٹوئٹس کے الزام میں گرفتار کیا ہے، یہ گرفتاری بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کی معطلی کے بعد کی گئی جبکہ توہین آمیز ٹوئٹس کو حذف کر دیا گیا۔ پولیس نے ان کے خلاف فوری کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جس کے بعد اُنہیں گرفتار کیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت کی پالیسی بہت واضح ہے جس کے تحت اگر کوئی فرقہ وارانہ جنون کو ہوا دینے یا سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے تو غیر جانبدارانہ اور سخت کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب نوپور شرما کو 5؍جون کو پیغمبرِ اسلام ﷺ کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز ریمارکس پر بی جے پی سے معطل کر دیا گیا تھا۔
٭…بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کی راہنما کے گستاخانہ بیان پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ اوراقوام متحدہ تمام مذاہب کے احترام و رواداری کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
٭…سعودی عرب، بحرین اور کویت میں بائیکاٹ انڈیا کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ سپر اسٹورز سے احتجاجاً بھارتی اشیاء ہٹادی گئیں۔ مفتی اعظم عمان احمد بن حمد الخليلی نے بھی بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔
جامعہ الازہر مصر نے بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کی سرکاری ترجمان کے گستاخانہ بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سیاست دانوں کا رویہ دہشتگردی پر مبنی ہے جو دنیا کو شدید بحرانوں اور جنگ میں جھونک سکتا ہے۔ مہذب دنیا کو سیاسی فائدے کے لیے مذاہب ، اعلیٰ انسانی اقدار کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔ جامعہ الازہر کا کہنا ہے کہ بھارتی حکمراں جماعت کی ترجمان کا گستاخانہ بیان توہین آمیز اور جہالت کا عکاس ہے، بھارتی سیاستدانوں نے انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیےاسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کا سہارا لیا ہے اور وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکا رہے ہیں۔ بھارتی حکمراں جماعت کا یہ نقطہ نظر انتہا پسندی، نفرت اور بغاوت کی واضح دعوت ہے، عالمی برادری عزم و طاقت کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکیوں کے خطرات کا مقابلہ کرے۔
دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ توہین آمیز بیان دینے والوں کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے۔