’’تم لوگ الفضل کے بغیر زندہ کیسے ہو؟‘‘
سردار رفیق احمد واٹرلو ( نیو یارک) امریکہ سے لکھتے ہیں کہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ میں مکرم محمود احمد ناصرصاحب آف جرمنی کا مضمون ’’الفضل پڑھنا کیوں ضروری ہے‘‘ پڑھا۔ موصوف نے بڑے اچھے طریق سے سلسلہ عالیہ کے اس قدیم اخبار کے پڑھنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔اس کی شدت سے عرصہ دراز سے ضرورت تھی۔انہوں نے اپنے بچپن کا واقعہ لکھا ہے کہ کیسے وہ الفضل پڑھ کر اپنی دادی جان کو سنایا کرتے تھے۔مجھے یاد ہے کہ جب میں چھوٹا تھا تو بھلوال ( ضلع سرگودھا) میں خطبہ جمعہ نمبر آیا کرتا تھا جس میں حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ شائع ہوتا تھا ۔ مجھے باقی مضمون تو اتنا زیادہ سمجھ میں نہیں آتا تھا مگر اس میں حضور ؓکئی مزیدار واقعات اور چھوٹے چھوٹے قصے بیان کیا کرتے تھے جس سے میں مضمون کو سمجھ لیا کرتا تھا ۔ اور الفضل میں ایسے قصہ کو بیچ میں شہ سرخی سے شروع کیا کرتا تھا جس کو میری آنکھیں لپک کر پکڑ لیتی تھیں! یہاں امریکہ میں ایک دفعہ محترم شیخ مبارک احمد صاحب مرحوم نے باتوں باتوں میں مجھ سے پوچھا کہ ’’الفضل پڑھتے ہو؟‘‘ میں نے کہا لگوایا نہیں ہوا۔ کچھ توقف کے بعد فرمانے لگے ’’تم لوگ الفضل کے بغیر زندہ کیسے ہو؟‘‘تو یہ نہایت اہم اخبار ہے اب تو ماشاءاللہ اس میں تصاویر بھی آنا شروع ہو گئی ہیں۔اس زمانے میں الفضل میں باقاعدہ چھوٹا سا اشتہار سا آتا تھا اس میں لکھا ہوتا تھا کہ ’’احباب جماعت الفضل خود خرید کر پڑھیں ۔‘‘اللہ تعالیٰ الفضل کی مساعی میں بے شماربرکت ڈالے آمین۔
٭…٭…٭