جلسہ یومِ خلافت جامعہ احمدیہ جرمنی
مورخہ 27؍مئی 2022ء بروز جمعہ جامعہ احمدیہ جرمنی میں مجلس ارشاد کے تحت ‘‘جلسہ یوم خلافت’’ کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ یوم خلافت کے لیے محترم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب، نیشنل امیر جماعت احمدیہ جرمنی کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔
جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ عزیزم حافظ اویس قمر صاحب نے سورۃالنور کی آیات 55 تا 56 مع ترجمہ پیش کیں اور ان کا جرمن ترجمہ عزیزم حمزہ ناگی صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں عزیزم رحیل احمد صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام
عہد شکنی نہ کرو اہل و فا ہو جاؤ
اہل شیطاں نہ بنو اہل خدا ہو جاؤ
پیش کیا۔
جلسہ کی پہلی تقریر عزیزم سید بخاری رمیض طاہر صاحب، متعلم درجہ شاہد کی بعنوان خلیفۂ وفت کی جامعہ احمدیہ کے طلباء سے توقعات تھی۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف مواقع پر طلبہ جامعہ احمدیہ کو ارشاد فرمودہ نصائح پیش کیں۔ جلسہ کی دوسری تقریر مکرم انتصار احمد صاحب، استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی تھی جس کا عنوان خلافت پر اعتراضات کے جوابات تھا۔ اس تقریر کے بعد عزیزان محمد طلحہ کاہلوں اور نعمان احمد داؤد نے ایک ترانہ پیش کیا۔
خلیفہ دل ہمارا ہے خلافت زندگانی ہے
خلافت فصل گل بھی ہے بہار جاویدانی ہے
آج کے جلسہ کی آخری تقریر محترم امیر صاحب جماعت احمدیہ جرمنی کی تھی۔ آپ نے اپنی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اسی دن کے خطبہ جمعہ کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا کہ حضرت مسیح موعودؑ کی خلافت ایک خاص خلافت ہے کیونکہ اس کے متعلق یہ وعدہ دیا گیا ہے کہ یہ تا قیامت تک چلے گی۔ پھر آپ نے بیان کیا کہ خلافت آج کے زمانہ میں خدا کا مظہر ہے پس ہمارا یہ کام ہے کہ ہم لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ کریں۔ اور یہ بات اتنی آسان نہیں کیونکہ لوگ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ ایک زندہ مذہب موجود ہے اور یہ کہ زندہ خدا خلافت کے ذریعہ سے ظاہر ہو رہا ہے۔
آج کے دور میں لوگوں کو ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو ان کے ہم و غم کا علاج کرے۔ پس ہم نے ان کو یہ بتانا ہے کہ خلافت کے پاس علاج ہے۔ آخر پر آپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم خلافت سے اپنے والدین سے بھی زیادہ پیار کریں۔
(رپورٹ: حامد اقبال۔ شعبہ تاریخ جامعہ احمدیہ جرمنی)