انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنئیرز
(جلسہ سالانہ یوکے 2019ء)
(حدیقۃ المہدی، الفضل انٹرنیشنل) جلسہ گاہ حدیقۃ المہدی میں ایک شاہراہ وہ ہے جس پر ایم ٹی اے ۔ ہیومینٹی فرسٹ، امن چیریٹی واک اور انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنئیرزنے اپنے دیدہ زیب اور پر کشش نمائشیں اور دفاتر قائم کر رکھے ہیں جو گزرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ بڑے بڑے خیموں میں قائم یہ دفاتر پروفیشنل معیار پر پورے اترتے ہیں ۔ اپنے کام کی نوعیت اور کارکردگی کو خوش نما چارٹس اور قد آور بینرز پر واضح کیا گیا ہے ۔
احمدیہ آرکیٹکٹس ایسوسی ایشن نے اپنے مخصوص خیمہ کے باہر واٹر پمپ اور سولر سسٹم کے اصل نمونے لوگوں کی توجہ اور تسلی کے لیے لگا رکھے ہیں ۔ ان کا معائنہ کرنے کے بعد آپ خیمہ کے اندر داخل ہوں تو احمدی انجنیئرز کی ایک ٹیم آپ کے استقبال کے لیے موجود ہے۔ جن کا کوئی ایک ساتھی آپ کو ہمراہ لے کر مختلف پروجیکٹس کی تفاصیل سے آگاہی دے گا جن کو 13مختلف قد آور بینرز پر تصاویر کے ساتھ آویزاں کیا گیا ہے ۔ پہلے چارٹ پر ایسوسی ایشن کے قیام کے مقاصد بیان کیے گئے ہیں ۔ ایسوسی ایشن غریب ممالک میں لوگوں کی امداد کے علاوہ ان کو ٹریننگ دے کر خود کفیل بنانے میں مدد فراہم کر رہی ہے ۔ اس وقت چار بڑے پروجیکٹس جن پر کام ہو رہا ہے ۔ ان کو اختصار کے ساتھ بیان کیا جائے تو سب سے بڑا پروجیکٹ واٹر فار لائف کا ہے ۔ افریقہ میں اب تک 1.5ملین آبادی کے 2700گاؤں میں واٹر پمپ لگا کر ان کے لیے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ اس پراجیکٹ کے لیے شہروں سے دور پسماندہ علاقوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں پانی حاصل کرنے کے لیے 26میٹر سے 43میٹر تک کھدائی کرنا پڑتی ہے ۔
بہت ساری جگہوں پر خراب واٹر پمپ کو باہر نکال کر پانی دوبارہ ٹیسٹ کر کے نئے نلکے بھی فِٹ کیے جاتے ہیں ۔ ایک ہاتھ سے چلنے والے واٹر پمپ پر اندازۂ خرچ 3سو پاؤنڈ ہے لیکن دوسرے اخراجات شامل کریں تو پانی حاصل کرنے تک کے مراحل پر ایک ہزار پاؤنڈز تک خرچ آتا ہے۔ اسی سکیم میں ایک پروجیکٹ سولرسسٹم کے ساتھ الیکٹرک موٹر کے ساتھ پانی کا حصول ہے ۔ جس کی تیاری پر 7ہزار ڈالرز کے اخراجات آتے ہیں ۔ لیکن اس طرح 24گھنٹے پانی مہیا ہو جاتا ہے ۔ بڑے بڑے ٹینک بنا کر پانی محفوظ کر لیا جاتا ہے جو زراعت کے بھی کام آتا ہے ۔
دوسرا بڑا پروجیکٹ سولر سسٹم کا ہے جس سے مساجد ، سکولوں و دیگر اجتماعی مقامات کو بجلی مہیا کی جاتی ہے ۔ اب تک 500دیہات میں یہ سولر سسٹم لگایا جا چکا ہے جس سے 2لاکھ 50 ہزار نفوس فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ جن ممالک میں سولر سسٹم لگائے گئے ہیں ان میں بورکینا فاسو،گنی بساؤ، گیمبیااور یوگنڈا شامل ہیں۔
مثالی دیہات پروگرام (Model Village Program) میں گاؤں کی پوری آبادی کو نیا ماڈل ویلج بنا کر دیا جاتا ہے ۔ جس میں گھروں کی تعمیر، واٹر پمپ ، سولر سسٹم ، مسجد کی تعمیر ، ایم ٹی اے سیٹلائیٹ ، روڈز اور ٹوائلٹ سسٹم بنا کر دینا شامل ہے ۔ مثالی گاؤں مالی، گیمبیا، تنزانیہ اور بینن میں بنائے گئے ہیں ۔
آرکٹیکٹس کی ذمہ داریوں میں مساجد اور سکولوں کے نقشہ جات سے تعمیر تک کے مراحل میں مدد فراہم کرنا ہے ۔ تنزانیہ، دارالسلام میں 900؍ نمازیوں کے لیے مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ مالی میں مریم مسجد تعمیر ہوئی ۔ پیدروآباد سپین میں مسجد بشارت اور مشن ہاؤس کی توسیع اسی شعبے کے تحت کی گئی ۔
احمدیہ آرکیٹکٹ ایسوی ایشن کا ایک اہم پروجیکٹ بورکینا فاسو میں مسرور ٹیکنیکل کالج کی تعمیر ہے جس پر ایک لاکھ 50ہزار پاؤنڈز خرچ آئے گا جبکہ کالج کا مکمل پروجیکٹ 12لاکھ پاؤنڈز کا ہے ۔ اب تک جو حصہ تعمیر ہو چکا ہے ا س میں ٹریننگ کا لج کا آغاز ہو چکا ہے جس میں الیکٹرک وائرنگ ، سولر پاور فٹنگ، انڈسٹریل الیکٹرک ، ایئر کنڈیشننگ، کار پینٹنگ، ویلڈنگ اور آٹو مکینک کے کورس شروع ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ ٹائل لگانا اور کھانا بنانا بھی سکھایا جا رہا ہے ۔
جب مسرور ٹیکنیکل کالج پروجیکٹ مکمل ہو جائے گا تو اس سے افریقہ کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ استفادہ کر سکیں گے ۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان)