اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
میڈیا سے
٭…ختم نبوت کے معاملے پر ہم کالعدم تحریک TLP سے پیچھے نہیں ہیں: شیخ رشید (وزیر داخلہ)(روزنامہ دنیا، فیصل آباد،20؍اپریل2021ء)
٭…یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے توہین رسالت قانون کے غلط استعمال پر پاکستان کے GSP+ سٹیٹس پر نظرثانی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد منظور کر لی۔
(Dawn.com Published April 30, 2021)
٭…یہ پاکستان ہے جہاں اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ تحفظ ملتا ہے: گورنر (پنجاب)
٭…پی ٹی آئی کی حکومت اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ناانصافی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔(روزنامہ دنیا، فیصل آباد، 05؍اپریل2021ء)
Op-ed: مذہب اور سیاسی جماعتیں
آج جو کچھ ہو رہا ہے یہ سب نوشتۂ دیوار تھا۔یہ اس قانون قدرت کے عین مطابق ہے جو اس دنیا میں ازل سے نافذ ہے اور ابد تک رہے گا۔ بہت سی تہذیبیں اور اقوام اس سے گزری ہیں اور ان کی تاریخ محفوظ ہے۔ صاف لکھا ہے کہ جب مذہب کو اس کے جوہر سے الگ کر کے دنیاوی مفادات کےلیے ایک ہتھیار بنا دیا جائے گا تو وہ ایک دو دھاری تلوار ہو گا۔ ایسی تلوار جو ایک دن خود آپ کی گردن پر دھری ہو گی…ستّر سال کی اس حکمت عملی کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ریاست اور معاشرہ دونوں ایک خاص مذہبی تعبیر کے یرغمال بن چکے۔ نہ مذہبی جماعتوں کے لیے کوئی راہ فرار ہے اور نہ یہ سیاسی جماعتوں کے لیے۔ ریاست کی بے بسی بھی ہمارے سامنے ہے۔ میرے لیے اس سے بڑھ کر تشویش کی بات یہ ہے کہ ان کو اس بات کا غالباً ادراک نہیں جو بزعم خویش قومی مفادات کے محافظ ہیں(خورشید ندیم 26؍اپریل 2021ء کے روزنامہ دنیا میں…
Roznama Dunya LAHORE EDITION 26 April 2021 NEWS DETAIL ID 5601906_95898506 |Daily Dunya ePaper|Roznama Dunya)
اداریہ: ٹی ایل پی کا احتجاج
رجعت پسند قوتوں کی خوشنودی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔اور بالآخر، اپنے ہی گھر کو آگ لگاناہے۔ یہ حقیقت ایک بار پھر واضح طور پر عیاں ہے، شہری علاقوں میں درجنوں علاقوں کو پرتشدد ہجوم کے ہاتھوں یرغمال بنا لیا گیا ہے جو خود پرستی کے غصے سے بھرے ہوئے ہیں اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ انہیں ملک کو بند کرنے کے لیے اپنی طاقت پر اعتماد ہے۔
پیر سے ٹی ایل پی کے کارکنان اپنے راہنما علامہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس ملک میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج میں فرانس کے سفیر کی ملک بدری اور فرانس سے درآمدات پر پابندی کے مطالبے کے لیے 20؍اپریل سے ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے کے بعد علامہ سعد رضوی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ احتجاج کا حق پرامن طریقے سے کرنے پر منحصر ہے۔ تاہم جاری ہنگامہ آرائی میں کئی لوگ زخمی اور متعدد ہلاک ہو چکے ہیں۔
افسوس کی بات ہے کہ ریاست نے قلیل مدتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایسے عناصر کی پرورش یا کم از کم برداشت کرنے کے متعدد تجربات کیے ہیں اورTLP اس طرح کے غلط تصوراتی اقدامات کی ایک لمبی لائن میں محض تازہ ترین مثال ہے۔
موجودہ بدامنی کا نتیجہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ نومبر میں ٹی ایل پی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ رجعت پسند قوتوں کی طرف سے مطالبات کو آگے بڑھانا انہیں مزید حوصلہ دیتا ہے، جس سے ان سے نمٹنے کا چیلنج مزید بڑھ جاتا ہے۔ ملک کی بھلائی اور ایک قوم کے طور پر اس کے امیج کے لیے جہاں انتہا پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے وہاں ایسے گروہوں پر سختی سے لگام ڈالنی چاہیے۔(روزنامہ ڈان لاہور، 14؍اپریل 2021ء
TLP protests – Newspaper – DAWN.COM)
Op-ed: انتہا پسندی کا یرغمال
ایک بار پھر TLP انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔
…2017 میں اسلام آباد کے دھرنے میں بریلوی عسکریت پسندی کی نمائندگی کرنے والی ایک بڑی فرقہ وارانہ جماعت کے طور پر TLP منظر عام پر آئی۔ اس جماعت کا احتجاج ختم نبوت سے متعلق الیکشن ایکٹ کی ایک شق پر مرکوز تھا۔
مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی اور معاملہ جلد ہی سیاسی تنازعہ میں بدل گیا۔ …
جب کہ معاہدے نے اس تنظیم کو اور تقویت دی ، حکومت صرف مزید فساد کو ملتوی کرنے میں کامیاب رہی۔ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناگزیر تھا۔ ہجوم کے فساد کے سامنے انتظامیہ جس طرح ڈھیر ہوئی ہے وہ کم از کم کہنے کو تو تشویشناک ہے ہی لیکن اس بات کی ضرور نشاندہی کرتا ہے کہ ہم بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنے میں کس طرح ناکام ہو رہے ہیں۔
ایک مخصوص گروہ اتنا بہادر کیسے بن سکتا ہے کہ پورے ملک کو مفلوج کر دے؟ ایک بار پھر TLP انتظامیہ نےحکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے میں کامیابی حاصل ہو گئی۔ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی بے عملی اور خوشامد کی پالیسی نے ایک حقیقی عفریت پیدا کر دی ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کی مذہبیت کی زیادتی نے انتہا پسند مذہبی گروہوں کو استثنیٰ دیا ہے۔ اب حکومت کو غیرت مندی کی ایک زیادہ پرتشدد شکل کا سامنا ہے۔ ہجوم کی طرف سے پولیس اہلکاروں کو مارنے پیٹنے اور انہیں یرغمال بنانے کے تماشے نے قانون کی حکمرانی کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ …
مجموعی طور پر انتہا پسندی کے چیلنج کو بھی ایک اہم تشویش کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ مذہب اور اس کے سیاست کے ساتھ گٹھ جوڑ نے تعصب کو ہوا دی ہے۔ اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔(روزنامہ ڈان میں زاہد حسین، لاہور، 14؍اپریل 2021ء)
(Hostage to extremism – Newspaper – DAWN.COM)
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان، الجزائر اور افغانستان میں بسنے والے احمدیوں کے لیے دعاؤں کی تازہ تحریک
فلسطین کے مسلمانوں اور دنیا کے مظلوم احمدیوں کے لیے دعا کی تحریک: خطبۂ عید الفطر
ٹیل پیس
اگرچہ یہ ایک ٹیل پیس ہے لیکن اسے پہلے متعارف کرایا جانا چاہیے۔ قارئین ا س رپورٹ کو پڑھنے کے بعد عقل و فہم و منطق کی رو سے حکومت اور سوسائٹی کے رویہ کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ذیل میں کچھ انتہائی اہم شخصیات کے بیانات نقل کیے جاتے ہیں جو ہماری حکومت میں طاقتور اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں:
٭…ہماری اقلیتیں ہمارے ملک کی برابر کی شہری ہیں۔ غیر مسلم شہریوں یا ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا: وزیراعظم(روزنامہ جنگ لاہور، 27؍فروری2020ء)
٭…ریاست اقلیتوں کا تحفظ کرے:سپریم کورٹ (روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون،24؍اکتوبر2020ء)
٭…اسلام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی کی اجازت دیتا ہے: اسپیکر قومی اسمبلی (ڈیلی ڈان، لاہور، 11؍اگست 2020ء)
٭…پاکستان میں اقلیتوں کو تمام بنیادی حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہے: نور الحق قادری (وفاقی وزیر)
(روزنامہ جنگ،لاہور 19؍ستمبر 2020ء)
٭…ہم اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے: حافظ طاہر اشرفی،نمائندہ خصوصی وزیراعظم (روزنامہ مشرق، لاہور 22؍مارچ2021ء)
ریاست مدینہ میں تمام مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق حاصل تھے: عمران خان (27 ستمبر 2019 کو 14:15 پر پی ٹی وی گلوبل نیوز پر)
ان باتوں کو درج کرنے کا مقصد مندرجہ بالا بیانات، وعدوں اور دعووں کو حقائق کے ساتھ پرکھنا ہے جیسا کہ اس رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے۔ کچھ لوگ ان بیانات کو پڑھ کر شاید سوچیں کہ یہ بیانات اپنے اندر دورنگی رکھتے ہیں۔ تاہم یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے بلکہ نہایت پیچیدہ ہےاور اس کے نتائج ناقابل قبول حد تک خوفناک ہو سکتے ہیں۔