حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ کی مصروفیات مورخہ 12؍ تا 14؍ اگست
خطبہ عید الاضحٰی، عید کے روز مسجد فضل لندن میں ورودِ مسعود
مورخہ 12؍ تا 14؍ اگست 2019ء کے دوران حضرت خليفۃ المسیح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزکي گوناگوں مصروفيات کے علاوہ ديگر امورکي ايک جھلک ہديۂ قارئين ہے:
٭…12؍ اگست بروز سوموار:آج عید الاضحٰی کا بابرکت دن تھا۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ نے حسبِ معمول نمازِ فجر مسجد مبارک میں پڑھائی۔ حضور انور اسلام آباد سے صبح ساڑھے نو بجے کے قریب نمازِ عید کے لیے روانہ ہوئے۔ حضور ساڑھے دس بجے کے قریب مسجد بیت الفتوح میں رونق افروز ہوئے اور احباب کو صفیں درست کرنے کا ارشاد فرمایا۔ حضورِ انور نے نمازِ عید پڑھائی اور اس کے بعد بصیرت افروز خطبہ عید ارشاد فرمایا۔
خلاصہ خطبہ عید الاضحی
تشہد،تعوذ،تسمیہ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سورۃ الحج آیت 38کی تلاوت فرمائی اور اس آیتِ کریمہ کا درج ذیل ترجمہ پیش فرمایا:
ہر گز اللہ تک نہ ان کے گوشت پہنچیں گے اور نہ ان کے خون لیکن تمہارا تقویٰ اس تک پہنچے گا۔ اسی طرح اس نے تمہارے لیے انہیں مسخر کردیا ہے تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس بناءپر کہ جو اس نے تمہیں ہدایت عطا کی اور احسان کرنے والوں کو خوش خبری دے دے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ آج ہم عید الاضحی منارہے ہیں مکّہ اور دنیا بھر میں مسلمان لاکھوں جانور آج ذبح کر رہے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تمہاری قربانیاں صرف دنیاداری اور دکھاوے کے لیے ہیں اور ان میں متقی والی روح نہیں تو یاد رکھو یہ قربانیاں بے فائدہ ہیں۔ پس اصل چیز تقویٰ ہے۔ تقویٰ سے کی گئی قربانی خداتعالیٰ کو پسند ہے۔ دل میں تقویٰ رکھنے والے کا یہ اظہار ہوناچاہیے کہ میں خداتعالیٰ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے کےلیے تیار ہوں۔ جس طرح یہ جانور انسانوں کے مقابل پر بہت معمولی چیز ہے،اس قربانی سے سبق لیتے ہوئے مَیں اپنے سے اعلیٰ چیز، اعلیٰ مقصد کےلیے ہر قربانی کے لیے تیار رہوں گا۔اللہ تعالیٰ کے احکامات پرعمل کرنے کےلیے، دین کو دنیا پر مقدّم رکھنےکےعہد کو پورا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہوں گا۔اگر یہ عید ہمیں ہمارے فرائض ،ذمہ داریاں اور عہد یاد دلانے والی نہیں تو یہ صرف ظاہری میلہ ہے۔ فائدہ تو تب ہی ہے کہ ہم اپنی گردنیں خداتعالیٰ کے آگے رکھ دیں، اس کی عبادت کا حق ادا کرنے والے بنیں۔اس کےشکرگزار ہوں کہ اس نے ہمیں مسلمان اور پھر احمدی مسلمان بنایا۔
جس نے بھی حضرت مسیح موعودؑ کو قبول کرنے کے ساتھ جان، مال،وقت،عزت اور اولاد کو قربان کرنے، عہدِ بیعت کے تسلسل میں خلافتِ احمدیہ کےساتھ کامل شرح سے عہدِ بیعت نبھایا، ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رضا پانے والے لوگوں میں شمولیت کی خوش خبری دیتاہے۔
سورۃ الحج آیت 38کےمضمون اور اس کی حکمت اور فلسفے کے متعلق حضورِ انور نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا اقتباس پیش فرمایا۔ حضورؑ فرماتے ہیں کہ ظاہری عبادات صدق اور اخلاص کی خوبی نہیں رکھتیں۔ جوگی،سنیاسی بھی ریاضتیں کرتے ہیں لیکن ان مجاہدوں سے انہیں کوئی نور،سکینت یا اطمینان نہیں ملتا۔ بدنی ریاضت کا روح سے تعلق کم ہوتا ہے،اس لیے خداتعالیٰ ظاہری چھلکے کو پسند نہیں کرتا،اصل چیز یعنی مغز چاہتا ہے۔
پس یہ ظاہری قربانیاں ہماری روح کو جھنجھوڑنے کےلیے ہیں۔ جب روح میں عاجزی اور نیاز مندی ہوتوجسم میں اس کے آثار خودبخود ظاہر ہوجاتے ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ اور حضرت ہاجرہؑ نے تقویٰ کے اس معیار کو حاصل کرکے وہ قربانی پیش کی ۔ مرد ،عورت اوربچے نےبھی قربانی دی۔ بےآب و گیاہ جگہ پر کھجوروں کی تھیلی اور پانی کے مشکیزے کے ساتھ اللہ کی رضا کی خاطر زندگی گذارنے کےلیے وہ عورت تیار ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی قربانی کو ایسا نوازا کہ اسے تاقیامت زندہ کردیا۔ ان کی نسل میں ایک عظیم نبی پیدا ہوئے جس کی قوتِ قدسی سے ایسی جماعت پیدا ہوگئی جس کا ہر شخص مثالی قربانی دینے والا بنا۔
آنحضرتﷺ کے ارشاد کے مطابق صحابہ کے عمل ہمارے لیے نمونہ ہیں۔ آخرین کی جماعت ہونے کے اعتبار سے ہمیں تقویٰ اور قربانی کے یہی معیار حاصل کرنے ہیں۔
حضورِ انور نے تقویٰ کے دقائق کے حوالے سے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا اقتباس پیش فرمایا جس میں آپؑ نے چھوٹی چھوٹی باتوں کے کبائر گناہ بننے کا مضمون بیان فرمایا۔
آخر میں حضورِ انور نے تقویٰ کی راہوں پر چلنے،شہدا اور ابتدائی مبلغین کی بلندی درجات، ان کے بچوں اور نسلوں کے ایمان و ایقان میں بڑھنےکے لیے دعا کی۔ احمدیت کے لیے وقت کی قربانی کرنے والوں اور اسیرانِ راہِ مولیٰ کے لیے دعا کی تحریک کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا پس یہ دعائیں بہت کریں اپنے ایمان میں بڑھیں، اپنے بھائیوں کے حق کا خیال رکھیں، یہی وہ سبق ہے جو قربانی کی عید ہمیں دیتی ہے۔اس کے بعد خطبہ ثانیہ ہوا اور پھر اجتماعی دعا ہوئی۔
دعاکے بعد حضورِ انور نےفرمایا آپ کو بھی اور تمام دنیا کے احمدیوں کو بھی عیدمبارک۔
٭…اس کے بعد حضور انور کا قافلہ مسجد بیت الفتوح سے مسجد فضل کے لیے روانہ ہوگیا۔
٭…آج مسجد فضل لندن کے گرد و نواح میں بسنے والے احمدیوں کے لیے یقیناً عیدالفطر کی طرح یہ دن بھی یادگار تھا۔
٭… حضور انور گیارہ بج کر 48؍ منٹ پر مسجد فضل رونق افروز ہوئے جہاں پر ایک کثیر تعداد میں احباب جماعت موجود تھے۔ حضورِ انور نے ہاتھ اٹھا کر ان کے استقبال کا جواب دیا اور اپنی پرانی رہائش گاہ واقع مسجد فضل لندن میں تشریف لے گئے۔
حضورِ انور ایک بجے سے کچھ دیر قبل اپنی رہائش گاہ سے نیچے تشریف لائے جہاں مسجد فضل کے احاطہ میں میں بہت سے احمدی مرد و خواتین اپنے پیارے آقا کے دیدار کے لیے موجود تھے۔ حضور انور نے شعبہ ٹیلی فون ایکسچینج کا دورہ فرمایا جہاں پر مکرم مبشر احمد ظفر صاحب (انچارج شعبہ ٹیلی فون ایکسچینج، مسجد فضل لندن)ڈیوٹی پر موجود تھے۔موصوف نے اپنے پیارے امام کادفتر کے باہر کھڑے ہو کر استقبال کیا۔ موصوف حضورِ انور کے ساتھ اپنے دفتر کے دروازے تک گئے۔پیارے آقا نے ان سے دفتر ی امور کے متعلق کچھ گفتگوفرمائی۔
اس کے بعد حضور انور نے نصرت ہال کے باہر موجود کچھ خواتین اور بچیوںکے سر پر دستِ شفقت رکھ کر انہیں برکت بخشی اور پھر محمود ہال اور ایم ٹی اے کا دورہ فرمایا۔
٭…حضورِ انور اس کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنی پرانی رہائش گاہ والی عمارت میں تشریف لے گئے۔ پیارے حضور 2 بجے کے قریب اپنے پرانے طریق کے مطابق اس عمارت سے نیچے اترے اور نمازِ ظہر و عصر پڑھانے کے لیے مسجد فضل میں تشریف لے گئےجہاں نمازِ ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ اس کے بعد حضورِ انور نے ایک ظہرانہ میں شرکت فرمائی۔ بعد ازاں کچھ دیر گیسٹ ہاؤس میں قیام فرمایا۔
٭… نمازِ ظہر و عصر سے قبل ایک غیر احمدی دوست نے حضورِ انور سے ملاقات کی سعادت بھی حاصل کی۔ موصوف صرف چار دنوں کے لیے یوکے آئے تھے اور ان کی دلی خواہش تھی کہ حضور انور سے ایک بار ملاقات کرلیں۔ اللہ تعالیٰ نے عید کے دن ان کی یہ خواہش پوری فرمادی۔
٭… اس طرح عید الاضحٰی کا یہ مبارک دن اپنے عشاق کے ساتھ گزارنے کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا قافلہ شام سوا پانچ بجے کے قریب مسجد فضل سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گیا۔
٭…حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اسلام آباد پہنچنے پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اور حضرت سیّدہ آصفہ بیگم صاحبہ (حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ)کے مبارک مزاروں پرتشریف لے گئے اور دعا کی۔ بعد ازاں حضورِ انور اسلام آباد کے رہائشی بلاکس والے حصے میں تشریف لے گئے۔
حضور انور نے مکرم منیر احمد جاوید صاحب، مکرم غالب احمد جاوید صاحب اور مکرم ظفر احمد صاحب کے گھروں کا دورہ فرمایا۔ اس کے علاوہ گیسٹ ہاؤس تشریف لے گئے جہاں پر مکرم محمد دین ناز صاحب (صدر، صدر انجمن احمدیہ ربوہ) مقیم تھے۔
اس کے بعد حضور انور اسلام آباد کے دفتری حصہ میں تشریف لائے اور شعبہ ایکسچینج ؍استقبالیہ اسلام آباد کا دورہ فرمایا۔ دفتر میں مکرم سعید احمد رفیق صاحب (مربی سلسلہ)اور مکرم ڈاکٹر رضوان اللہ خان صاحب ڈیوٹی پر موجود تھے۔ حضور انور نے ان احباب کو شرفِ مصافحہ بخشا اور بعض امور کے متعلق دریافت فرمایا۔
اس کے بعد حضورِ انور اپنے دفتر میں تشریف لے گئے۔
13؍ اگست بروز منگل: حضورِ انور نمازِ ظہر کے لیے مسجد میں تشریف لانے سے قبل سیکیورٹی کیبن عملہ حفاظت اسلام آباد تشریف لے گئے جہاں مکرم میجر محمود احمد صاحب (افسر عملہ حفاظت)اور دیگر ممبران عملہ حفاظت موجود تھے۔ حضورِ انور نے ان سے سیکیورٹی سے متعلق بعض امور کے متعلق دریافت فرمایا۔
٭…حضور انور نے آج نمازِ عصر سے قبل مسجد مبارک کے باہر تشريف لا کر مکرم مرزا نذیر احمد صاحب کي نمازِ جنازہ حاضر پڑھائي اور پسماندگان سے ملاقات فرمائي۔ نیز 3مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب بھی پڑھائی۔
14؍ اگست بروز بدھ: حضور انور نے آج نمازِ ظہر سے قبل مسجد مبارک کے باہر تشريف لا کر مکرم راجہ عبد الوحید صاحب (ابن مکرم راجہ عبد الحمید صاحب۔ جہلم)کي نماز جنازہ حاضر پڑھائي اور پسماندگان سے ملاقات فرمائي۔
اَللّٰھُمَّ أَيِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ
وکُنْ مَعَہٗ حَيْثُ مَا کَانَ وَانْصُرہُ نَصْرًا عَزِيْزًا
٭…٭…٭