جماعت احمدیہ جرمنی کے 46ویں جلسہ سالانہ کا پہلا روز
(جلسہ گاہ، Karlsruhe، جرمنی، 19؍اگست بروز جمعتہ المبارک، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) آج جماعت احمدیہ جرمنی کے 46ویں جلسہ سالانہ کا پہلا روز ہے۔ صبح ہی سے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ کل شام انتظامات کے معائنہ کے بعد بھی کارکنان اپنے اپنے شعبہ جات میں ہمہ گوش رہے اور انتظامات کو آخری شکل دینے میں مصروف رہے۔
رات جن کارکنان نے مقام جلسہ گاہ میں قیام کیا انہوں نے نماز تہجد اور نماز فجر باجماعت ادا کی۔ انتظامیہ کے کارکنان صبح سے ہی جلسہ سالانہ کے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے مستعد تھے۔
جرمنی میں ماہ اگست میں بھی 9 یورو میں ریلوے میں سفر کرنے کی سہولت حاصل ہے۔ اس لیے ایک بڑی تعداد بذریعہ ٹرین سفر کرنے کو ترجیح دے رہی ہے۔ چنانچہ صبح دس بجے Karlsruhe کے ریلوے سٹیشن پر پہنچنے والے مہمانوں کا غیر معمولی ہجوم دیکھا گیا جن کو گائیڈ کرنے اور مہمانوں کو جلسہ گاہ پہنچانے کے لیے شعبہ استقبال اور ٹرانسپورٹ کے کارکنان پوری طرح مستعد دیکھے گئے۔
آج صبح پریس نمائندگان کو مدعو کیا گیا تھا۔ چنانچہ دس سے بارہ بجے کے دوران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی ٹیمیں اپنے کمروں اور دیگر سازو سامان کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچتی رہیں جن کو شعبہ پریس جرمنی کے کارکنان خوش آمدید کہنے کے بعد ٹیموں کی صورت میں پورے جلسہ گاہ کا وزٹ کرواتے رہے اور پریس نمائندگان جگہ جگہ رک کر تصاویر لیتے اور شعبہ میں ہونے والے کام کی تفصیل جاننے میں مصروف رہے۔ پریس کے ساتھ آنے والی خواتین نمائندگان کو جلسہ گاہ زنانہ دکھانے کے لیے لجنہ اماء اللہ کی پریس ٹیم بھی مصروف عمل رہی۔
پریس کانفرنس
ساڑھے بارہ بجے پریس کانفرنس کا وقت مقرر تھا۔ چنانچہ تمام نمائندگان جو جلسہ گاہ کو دیکھنے میں مصروف تھے مقررہ وقت پر جلسہ پریس ٹیم کے نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جگہ پر پہنچ گئے تو مکرم عبداللہ واگس ھاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں مکرم داؤد احمد مجوکہ صاحب پریس سیکرٹری جماعت احمدیہ جرمنی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے جماعت احمدیہ اور جلسہ سالانہ کا تعارف پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے بتایا کہ ہم اس جگہKarlruhe میں 2011ء سے جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں اور آخری جلسہ سالانہ میں حاضری 40 ہزار سے زائد تھی۔ امسال جب ہم نے جلسہ کا اعلان کیا تو سیاسی پارٹی FAD نے مخالفت میں آواز بلند کی کہ ابھی COVID-19 کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ 40 ہزار افراد ایک جگہ جمع ہوں۔ چنانچہ Exhibition Centre کی انتظامیہ کے کان کھڑے ہو گئے۔ اس لیے گفت و شنید کے بعد انتظامیہ چودہ ہزار افراد کا اجتماع کروانے پر راضی ہوئی۔ اس لیے ہم پابندیوں اور احتیاطوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس بار چھوٹا اجتماع منعقد کر رہے ہیں۔ لیکن امید ہے کہ 2023ء میں جبکہ جماعت کو جرمنی میں ایک سو سال پورے ہوں گے، ہم چالیس ہزار سے بھی زیادہ افراد کو جلسہ سالانہ پر خوش آمدید کہہ سکیں گے۔
ہم ایک ایسی جگہ کی تلاش میں بھی ہیں کہ جو ہماری اپنی ملکیت ہو اور ہمیں کسی دوسرے سے اجازت نہ لینی پڑے۔
جلسہ سالانہ کا انعقاد ہم اپنے ممبران کی روحانی تربیت اور عبادات کی طرف متوجہ کرنے کے لیے منعقد کرتے ہیں اور ہمارا تجربہ ہے کہ تین روز کے لیے چالیس ہزار مسلمانوں کا ایک جگہ جمع ہو کر پر امن رہ کر اپنے رب کی عبادت اور ذکر کرنا جرمن سوسائٹی پر مثبت اثر چھوڑتا ہے۔ دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں جماعت احمدیہ امن اور سلامتی کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔ پاکستان میں ہم ہر سال جلسہ سالانہ کا انعقاد کرتے تھے۔ 1983ء کے جلسہ سالانہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد احمدی احباب شریک ہوئے لیکن اس کے بعد پاکستان میں جلسہ کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی۔ اس پابندی کے بعد احمدیوں نے کثرت کے ساتھ ہجرت کی اور جہاں جہاں دنیا میں احمدی گئے جلسہ سالانہ کو ایک نیا روپ ملا۔
مکرم امیر صاحب جرمنی نے پریس نمائندگان کو بتایا کہ گو جلسہ سالانہ ایک مذہبی تقریب ہے لیکن یہاں تقاریر کے علاوہ اور بھی دلچسپی کے سامان موجود ہیں۔ Coffee corner ہے۔ بازار ہے، بک سٹال ہے، نیز مختلف قسم کی نمائشیں لگائی گئی ہیں جو یقیناً آپ کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہوں گی۔
اس موقع پر جماعت کے پریس سیکرٹری صاحب نے پریس کے نمائندگان کو بتایا کہ کووڈ کی پابندیوں کی وجہ سے ہم نے بطور خاص مہمانوں کو مدعو کیا تھا لیکن ہمیں بہت سارے جرمن احباب اور سوسائٹی کی طرف سے خیر سگالی کے پیغامات موصول ہوئے ہیں جو ہم اتوار کے روز حاضرین کو سنوائیں گے۔ علاوہ ازیں اس دوران جو لوگ بطور مہمان جلسہ گاہ میں آئیں گے ان کو پورے جلسہ گاہ کی سیر کروائی جائے گی تاکہ وہ جلسہ سالانہ کے کلچر سے متعارف ہو سکیں۔ اس کے لیے شعبہ امور خارجہ کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
اس کے بعد پریس نمائندگان کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے گئے۔ دو دلچسپ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امیر صاحب نے بتایا کہ چودہ ہزار کی اجازت میں آپ عورتوں جن کو علیحدہ رکھا گیا ہے کس طرح شمار کریں گے۔ امیر صاحب نے وضاحت کی کہ داخلہ کے وقت جب کارڈ اسکین کیا جاتا ہے تو عورتیں مرد اور بچے علیحدہ علیحدہ گنتی میں شمار کر لیے جاتے ہیں۔ آپ کے ساتھ اگر خاتون نمائندہ ہوتیں تو ان کو ہم زنانہ جلسہ گاہ میں جانے کی اجازت دے دیتے جیسا کہ بعض خواتین وہاں گئی ہیں۔
دوسرا سوال تھا کہ اس جلسہ سے دنیا کو کیا پیغام دینا مقصود ہے؟
امیر صاحب نے بتایا کہ امن اور سلامتی ہمارا مشن ہے اور یہی پیغام لے کر دنیا میں ہم کام کر رہے ہیں۔
نماز جمعہ
جلسہ سالانہ کی افتتاحی تقریب سے قبل مہمانوں نے دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد نماز جمعہ میں شرکت کی۔
مولانا صداقت احمد صاحب مشنری انچارج جماعت احمدیہ جرمنی نے خطبہ جمعہ میں توجہ دلائی کہ ہم یہاں دنیاوی مقصد کے لیے جمع نہیں ہوتے۔ یہ جلسہ اسی جلسہ کی شاخ ہے جس کا آغاز حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تائید الٰہی سے فرمایا تھا۔ آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیان فرمودہ مقاصد جلسہ سالانہ میں سے کچھ پڑھ کر سنائے۔ آپ نے کہا کہ حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی شرکت سے جلسہ کی رونق دو بالا ہو جاتی ہے۔ ہم حضور انور کی کمی محسوس کر رہے ہی۔ انشاءاللہ اتوار کے روز ہم حضور انور کے اختتامی خطاب سے مستفیض ہوں گے اور آج بھی یہاں بیٹھ کر سب احباب و خواتین حضور انور کا خطبہ جمعہ سنیں۔
جلسہ کے حوالے سے مشنری انچارج صاحب نے بتایا کہ جہاں خدا کا ذکر ہو اس کو ریاض الجنہ کا نام دیا گیا ہے۔ پس ہمارا تین دن کا جلسہ بھی ریاض الجنہ ہے جہاں تقاریر کے عناوین جلسہ کے مقاصد کو سامنے رکھ کر مقرر کیے جاتے ہیں۔ ان کو غور سے سنیں اور ان پر عمل کریں
آخر پر آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے مانگی جانے والی دعاؤں کا تذکرہ کیا۔
جلسہ سالانہ جرمنی کا افتتاح اور اجلاس اوّل کی کارروائی
پروگرام کے مطابق پونے پانچ بجے شام لوائے احمدیت فضاء میں بلند کر کے 46 ویں جلسہ سالانہ جرمنی کی افتتاحی تقریب عمل میں آئی۔ مکرم مشنری انچارج صاحب نے لوائے احمدیت اور مکرم امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے جرمنی کا قومی پرچم بیک وقت ایک ساتھ فضاء میں بلند کیے اور اجتماعی دعا کروائی۔ اس کارروائی کے دوران مسلسل فضا نعروں سے گونجتی رہی۔ اس کارروائی کو ایم ٹی اے جرمنی نے یوٹیوب پر لائیو نشر کیا۔
اس کے معاً بعد اجلاس اوّل کی کارروائی مولانا عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن جو اس جلسہ کے مہمان خصوصی بھی ہیں کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ مکرم محمد کثافت صاحب نے سورت الحشر کی آیات 19 سے 25 کی تلاوت کی۔ جس کا جرمن ترجمہ مکرم حماد Härter صاحب اور اردو ترجمہ مکرم محمود احمد ملی صاحب مربّی سلسلہ نے پڑھا۔ اس کے بعد جرمنی کے صوبہ Thüringen کے وزیر اعلیٰ جو اس وقت سینٹ کے چیئرمین بھی ہیں جناب Bodo Ramelow کا خیر سگالی کا ویڈیو پیغام حاضرین کو سنوایا گیا جس میں انہوں جماعت کے ساتھ اپنے خصوصی لگاؤ کا آظہار کیا اور اس دیرینہ تعلق کے واقعات بھی بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ مزہبی آزادی کا مطلب صرف تنہائی میں عبادت کرنے کی آزادی نہیں بلکہ کھلے عام عبادت کرنے کی آزادی حاصل ہونا ہے۔ جو مسجد صوبہ کے دارالحکومت Erfurt میں زیر تعمیر ہے وہ مکمل ہوگی اور اس کے دروازے آپ کو کھلے ملیں گے۔
یاد رہے کہ مسجد زیر تعمیر کے دوران بعض حلقوں کی طرف سے بار بار رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
معزز مہمان کے ویڈیو پیغام کے بعد مکرم شیخ عبدالحفیظ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ کلام
کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدأ الاانوار کا
بن رہا ہے سارا عالم آیٔنہ ابصار کا
خوش الحانی سے پڑھا ۔
اجلاس کے پہلے مقرر مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج جرمنی تھے۔ آپ نے اسلام امن اور سلامتی کا سر چشمہ کے عنوان سے اپنی تقریر پیش کی۔ آپ نے بتایا کہ خدا تعالیٰ کی ہر صفت اپنے اندر بے انتہاء خوبصورتی لیے ہوئے ہے۔ 99 کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے۔ آپ نے سورۃ الحشر کی بعض آیات کی تشریح میں بتایا کہ جو لوگ رسول اللہ کی اتباء اور آپ کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے ہوں گے وہ امن اور سلامتی میں رہیں گے۔ چنانچہ وہ امن اور سلامتی جو آنحضورﷺ لے کر آئے اس سے نہ صرف آپ کے ماننے والوں بلکہ سب کو فائدہ پہنچا۔ مسلمان کی تعریف ہی یہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے امن میں رہیں۔ نماز میں سلامتی طلب کرنے کی دعا کی نصیحت کی گئی ہے۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ تم کامل ایمان نہیں لا سکتے جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔
فاضل مقرر نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی معجزہ نما حفاظت اور سلامتی کے واقعات بھی بیان کیے۔ مخالفتوں اور دشمن کے بد ارادوں کے باوجود خدا تعالیٰ نے جس طرح جماعت کی حفاظت کی ہے اور ترقی عطا کی ہے اس کو بھی بیان کیا۔ آپ نے یاد دلایا کہ سلامت وہی ہے جس نے خدا سے اپنے تعلق کو مظبوط بنایا۔ سلام کی صفت کو قبول کرتے ہوئے اپنے بھائیوں کے قصور معاف کرنا ہوں گے۔ اپنی تقریر کے آخر میں مکرم صداقت صاحب نے حضرت خلیفتہ المسیح الخامس کی طرف سے امن اور سلامتی کے جاری کردہ پیغامات کا ذکر کرکے واضح کیا کہ حضور انور کس طرح ہمدردی کی تعلیم دنیا میں پھیلا رہے ہیں۔
مکرم صداقت احمد صاحب افسر جلسہ گاہ کی تقریر کے بعد مکرم ماہر احمد الیاس صاحب نے حضرت خلیفتہ المسیح الرابع کا کلام ترنم سے پیش کیا۔ جس کے بعد آج کے اجلاس کے دوسرے مقرر مکرم شکیل احمد عمر صاحب مربی سلسلہ نے غزوات میں آنحضرتﷺ کا عظیم نمونہ کے موضوع پر جرمن زبان میں تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر میں جنگ بدر، جنگ خیبر، جنگ احد، جنگ خندق اور فتح مکہ کے دوران پیش آنے والے متعدد واقعات بیان کر کے آنحضورﷺ کی صلہ رحمی کے متعدد واقعات بیان کیے۔ آپ نے صحابہ کے فوری ردعمل اور انحضورﷺ کی معاملہ فہمی کی مثالیں بھی پیش کیں۔
فاضل مقرر کی تقریر کے ساتھ صدر مجلس مولانا عطاء المجیب راشد صاحب نے پہلے اجلاس کے برخاست ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا اور نو بجے شب نماز مغرب و عشاء با جماعت ادا کی گئیں۔
آج کے دن کی خاص بات پادری Dr Alexander Kalbarczyk کی صبح سے جلسہ گاہ میں آمد تھی اور وہ سارا دن جلسہ میں موجود رہے اور جمعہ کے خطبہ اور نماز کے دوران بھی ہال میں موجود رہے ۔ Dr Alexander نے پولیٹکل سائنس اور مڈل ایسٹ کلچر میں تعلیم حاصل کی ہے۔ برلن یونیورسٹی سے فلاسفی میں پی ایچ ڈی کی، قاہرہ روم میں ملازمت کی۔ 2011ء سے 2015ء تک عرب فلاسفی پر برٹش جرمن پروجیکٹ کے تحت ریسرچ کی۔ آجکل بشپ کانفرنس بونے کے تحت انٹرنیشنل چرچ اور ایمگرنٹس نامی ادارے کے ڈائریکٹر ہیں۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان، صفوان ملک، محمود احمد ناصر۔ نمائندگان الفضل انٹرنیشنل جرمنی)