الفضل ڈائجسٹ
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں مملکتِ پاکستان اور اہلِ پاکستان
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍اگست 2012ء میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مختلف ایڈیشنوں میں شامل پاکستانی افراد، واقعات اور اشیاء کے ریکارڈز کی تفصیل (منقول از اخبار سنڈے ایکسپریس ) پیش کی گئی ہے۔
چند اہم پاکستانی شخصیات جو گینز بُک ورلڈ ریکارڈ کے مختلف ایڈیشنز میں شامل کی گئیں اُن میں سات مرتبہ برٹش اوپن سکواش ٹورنامنٹ جیتنے والے ریکارڈ ہولڈر ہاشم خان، پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو، قوالی کے 125 البم ریکارڈ کروانے والے نصرت فتح علی خان، دنیا کے تیزرفتارترین باؤلر شعیب اختر، بے شمار فلاحی کاموں کے لئے معروف شخصیت عبدالستار ایدھی کے علاوہ ماہر تعلیم حکیم سیّد ارشاد بھی تھے جنہیں اخبارات کے ایڈیٹرز کو خطوط لکھنے کی تعداد کی بنیاد پر 2001ء کے ایڈیشن میں شامل کیا گیا۔
اسی طرح 1991ء کے ایڈیشن میں جسٹس محمد الیاس کا نام کم عمر ترین سول جج کی حیثیت سے شامل ہوا۔
سکواش کے عالمی چیمپئنز جہانگیرخان اور جان شیر خان کے نام متعدد ایڈیشنوں کی زینت بنے۔ جہانگیر خان 5 سال تک ناقابل شکست رہنے، 10 مرتبہ برٹش اوپن سکواش چیمپئن شپ جیتنے اور دنیا کے سب سے کم عمر ورلڈ اوپن سکواش چیمپئن ہونے کا ریکارڈ رکھتے ہیں، جبکہ جان شیر خان نے سب سے زیادہ یعنی 8 مرتبہ ورلڈ اوپن سکواش چیمپئن شپ جیت کر گینزبُک میں نام لکھوایا۔
2011ء کے ایڈیشن میں کرکٹر عمر گل کا نام شامل کیا گیا جنہوں نے تین سال میں T20 کرکٹ میں مجموعی طور پر 43 وکٹیں حاصل کیں یعنی اوسطاً ہر 13 گیندوں کے بعد ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
1981ء میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے پاکستان کے محمد عالم چنا کو دنیا کا سب سے طویل القامت شخص تسلیم کرلیا اور 1983ء کے ایڈیشن کے سرورق پر عالم چنا کی تصویر بھی شائع ہوئی۔ یہ واحد موقع تھا جب کسی پاکستانی کی تصویر سرورق کی زینت بنی۔
مذکورہ شخصیات کے علاوہ پاکستان کے حوالہ سے جو اشیاء مختلف ایڈیشنوںمیں شامل ہوئیں اُن میں :
٭ دنیا کی سب سے بڑی وہیل جو 11 نومبر 1949ء کو کراچی کے قریبی ساحل سے پکڑی گئی۔
٭ 2003ء میں فیصل آباد میں 48 افراد نے 8154 شمعیں جلاکر ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ شمعیں جلانے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
٭ دسمبر 1991ء کے ایڈیشن میں اسلام آباد کی ’’فیصل مسجد‘‘ کو دنیا کی سب سے بڑی مسجد تسلیم کیا گیا۔
٭ 26 مئی 2004ء کو پاکستان کے ایک شہری ظفرگل نے لاہور میں اپنے کان سے سب سے زیادہ وزن یعنی 51.7 کلوگرام وزن اٹھانے کا مظاہرہ کیا۔
٭ جنوری 2003ء میں گوجرانوالہ کے ایک کاریگر شیخ ظفراقبال کو دنیا کے سب سے بڑے تالے کا مالک تسلیم کرلیا گیا۔ یہ تالا 1955ء میں اُن کے والد شیخ محمد رفیق نے 3 سال کی محنت سے تیار کیاتھا۔
٭ 22؍اکتوبر 2004ء کو جدّہ میں مقیم ایک پاکستانی ڈاکٹر محمد سعید فضل کریم بیبانی کا یہ دعویٰ تسلیم کر لیا گیا کہ وہ قرآن مجید کے سب سے چھوٹے نسخے کے مالک ہیں۔
٭ 22 جون 2002ء کو کراچی میں 10 فٹ 5انچ لمبا اور 7 فٹ 3 انچ چوڑا Tea-bag تیار کیا گیا جس کا وزن 8.9 کلوگرام تھا۔
٭ 11 نومبر 2006ء کو دوحہ میں ایشیائی کھیلوں کے موقع پر پاکستان میں تیار کی گئی دنیا کی سب سے بڑی فٹبال کی نمائش کی گئی جس کا قطر 29.77 فٹ تھا۔
٭ 24 جون 2008ء کو چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال لاڑکانہ میں کئے جانے والے ایک آپریشن میں وزیر محمد جاگیرانی نامی ایک مریض کے گردے سے 620 گرام وزنی پتھری نکالی گئی۔
٭ 15 جولائی 2009ء کو ضلع ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی پر 400 رضاکاروں نے ایک دن میں 5 لاکھ 41 ہزار 176 پودے لگا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا۔
٭ 3 جنوری 2008ء کو کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا کُرتہ پیش کیا گیا جس کی لمبائی 101 فٹ اور چوڑائی 59 فٹ 3انچ تھی اور اس میں 800 گز کپڑا استعمال ہوا تھا۔
…*…*…
اعزازات
2012ء کے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے مختلف شماروں میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق:
٭ جون 2012ء میں پشاور میں منعقد ہونے والی جونیئر سوئمنگ چیمپئن شپ میں عزیزم محمد یحییٰ ابن مکرم محمد اشرف بابر صاحب نے پنجاب سوئمنگ ٹیم کی طرف سے حصہ لیا اور انڈر16 میں 12 طلائی تمغے اور 2 نقرئی تمغے حاصل کئے اور چھ نئے ریکارڈز بھی قائم کئے۔ جولائی 2012ء میں منعقد ہونے والی آل پاکستان انٹرسکولز سوئمنگ چیمپئن شپ میں عزیز نے تین گولڈ میڈل حاصل کئے اور بہترین تیراک بھی قرار پائے۔
٭ مکرم غالب احمد طاہر صاحب واقفِ نَو ابن مکرم پروفیسر مبشر احمد طاہر صاحب نے آل پاکستان انٹر کالجزو یونیورسٹیز کے کمپیوٹر پراجیکٹس نمائش کے مقابلہ میں دوسری پوزیشن حاصل کرکے شیلڈ اور سرٹیفکیٹ کے علاوہ نقد انعام 20 ہزار روپے حاصل کیا۔
٭ مکرمہ نائمہ مبارک صاحبہ بنت مکرم مبارک احمد بھٹی صاحب نے قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے M.Sc. میں اوّل آکر نقد انعام اور چانسلرز میڈل حاصل کیا ہے۔
٭ مکرمہ کنزہ بشریٰ صاحبہ بنت مکرم چوہدری نصیر احمد صاحب گورایہ نے B.Sc. کے امتحان میں کراچی یونیورسٹی میں اوّل آنے اور نیاریکارڈ قائم کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
٭ مجلس صحت پاکستان میں مارشل آرٹ کے صدر مکرم سیّد نادر سیّدین صاحب نے تائیکوانڈو بلیک بیلٹ 4th ڈان ورلڈ فیڈریشن کوریا اور یونیورسل تائیکوانڈو فیڈریشن امریکہ سے ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی، بعدازاں ورلڈ مارشل آرٹ فیڈریشن کے تحت5th ڈان بلیک بیلٹ کے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کی تھی جس میں پاکستان سے 18مارشل آرٹسٹس نے حصہ لیا تھا اور صرف 3 بلیک بیلٹ ہولڈر کامیاب قرار پائے تھے۔ مکرم سیّد نادر سیّدین صاحب کو ورلڈ مارشل آرٹ فیڈریشن امریکہ نے پاکستان میں اپنی فیڈریشن کا ڈائریکٹر اور ٹیکنیکل ایڈوائزر مقرر کیا ہے۔ نیز آپ کو ورلڈ آل سٹائر مارشل آرٹس فیڈریشن برطانیہ، ورلڈ پرسنل مارشل آرٹس فیڈریشن ناروے، ورلڈ بلیک بیلٹ فیڈریشن امریکہ، ورلڈ Zen Doka مارشل آرٹ اینڈ کِک باکسنگ ایسوسی ایشن امریکہ اور ورلڈ آل کورین مارشل آرٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستان میں اپنا نمائندہ بھی مقرر کیا ہے۔
٭ مکرمہ انیلہ عارف صاحبہ بنت مکرم محمد عارف طاہر صاحب مربی سلسلہ F.Sc. پری میڈیکل میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ سرگودھا میں سوم آئیں۔
٭ مکرمہ ملیحہ سلیم صاحبہ بنت مکرم سلیم احمد صاحب آف راولپنڈی F.Sc. پری میڈیکل میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ راولپنڈی میں لڑکیوں میں اوّل آئی ہیں۔
٭ مکرم توقیر احمد صاحب ابن مکرم لیاقت علی بٹر صاحب نےF.Sc. پری میڈیکل میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ سرگودھا میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔
…*…*…
جزیرہ مالٹا
بحراوقیانوس میں یورپ اور شمالی افریقہ کے درمیان واقع جزیرہ مالٹا ہے جس کا رقبہ 122 مربع میل ہے جبکہ آبادی قریباً چار لاکھ ہے۔ یہاں کے باشندے نسلاً اہل قرطاجنہ سے ہیں اور مذہباً کیتھولک عیسائی ہیں۔
بعض مؤرخین کے مطابق ہزاروں سال پرانی تحریروں میں بھی اس جزیرے کا ذکر ملتا ہے ۔ یہاں کی صدیوں پرانی عمارتیں بھی اس بات کی گواہ ہیں کہ یہاں تعمیر و ترقی کا عمل بہت پہلے شروع ہوچکا تھا۔ اس جزیرے پر قبضہ کا مطلب یہ ہے کہ دو براعظموں کے درمیان ہونے والی تجارت پر بھی کنٹرول حاصل ہوجانا۔ چنانچہ مختلف ادوار میں یہاں مختلف قوموں کا قبضہ رہا ہے جن میں یونانی، کارتھیجین، رومن، اطالوی، عرب، فرانسیسی اور برطانوی شامل ہیں۔ عربوں کی حکومت 870ء سے 1090ء تک یہاں رہی جس دوران یہاں بے شمار عمارات تعمیر کی گئیں۔ یہاں کی سرکاری زبان مالٹی بھی عربی سے بہت قریب ہے۔ میڈنا (مدینہ) کا شہر عربوں کا تعمیر کردہ ہے جو ایک عرصہ تک مالٹا کا دارالحکومت رہا ہے۔ موجودہ دارالحکومت ویلٹا ہے جو اِس جزیرے کا واحد شہر ہے جسے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے تعمیر کیا گیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم میں اِس شہر کو جرمنوں نے خاص طور پر نشانہ بنایا تھا کیونکہ اتحادیوں کے بحری جہاز یہاں سے تیل اور رسد حاصل کرتے تھے۔ جزیرہ مالٹا میں کُل پانچ شہر اور ایک سو سے زائد دیہات ہیں۔ سیاحوں کی یہاں آمد سارا سال ہی جاری رہتی ہے۔
…*…*…
پیٹروناس ٹاورز۔ ملائشیا
روزنامہ ’الفضل ربوہ ‘‘ 25جولائی 2012ء میں کوالالمپور میں تعمیر کئے جانے والے ملائشیا کی صنعتی ترقی کی علامت پیٹروناس ٹاورز کا تعارف شاملِ اشاعت ہے۔ 15؍اپریل 1996ء کو تکمیل کے بعد ان ٹاورز کو دنیا کی بلند ترین عمارت کہلانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ لیکن 17؍اکتوبر 2003ء کو تائیوان میں تعمیر ہونے والا 1676 فٹ بلند ’’تائی پہیہ 101‘‘ (فنانشل سنٹر) بلند ترین عمارت بن گیا۔
آٹھ ملین مربع فُٹ زمین پر قائم پیٹروناس ٹاورز کی انڈرگراؤنڈ پارکنگ میں ساڑھے چار ہزار گاڑیاں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔ دفاتر، شاپنگ سنٹرز اور تفریح کی جدید سہولتوں کے علاوہ مسجد، ملٹی میڈیا کانفرنس سنٹر، پٹرولیم میوزیم اور ایک سمفنی ہال (Symphony Hall) بھی اس عمارت کا حصہ ہیں۔
یہ ٹاورز آٹھ کونوں والے ستارے کی شکل میں تیار کی گئی بنیاد کے اوپر ستارے کی شکل میں ہی بلند ہوتے ہیں۔ 88 منزلہ دونوں ٹاورز کو 42ویں منزل پر ایک لچکدار سکائی برج کے ذریعے آپس میں ملایا گیا ہے۔ ان ٹاورز میں سٹیل اور شیشے کا کثرت سے استعمال کیا گیا ہے۔ سٹیل کا وزن قریباً 37 ہزار ٹن ہے۔
…*…*…*…