حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر 113)
فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کسی کی نیکی کو ضائع نہیں کرتا بلکہ ادنیٰ سے ادنیٰ نیکی بھی ہو تو اس کا ثمرہ دیتاہے ۔میں نے ایک کتا ب میں نقل دیکھی کہ ایک شخص نے اپنے ہمسایۂ آتش پرست کو دیکھا کہ چند روز کی برسات کے بعد وہ اپنے کوٹھے پر جانوروں کو دانے ڈال رہا تھا ۔میں نے اس سے پوچھا کہ تو کیا کر رہا ہے؟ اس نے کہا کہ جانوروں کو دانے ڈال رہا ہوں ۔میں نے کہا کہ تیرا عمل بیکار ہے۔ اس گبر نے کہا کہ اس کا ثمرہ مجھے ملے گا۔ پھر وہی بزرگ کہتے ہیں کہ جب دوسرے سال میں حج کرنے کو گیا تو دیکھا کہ وہی گبر طواف کر رہاہے۔اس نے مجھے پہچان کر کہا ۔ان دانوں کا ثواب مجھے ملا یا نہیں ؟
ایسا ہی ایک حدیث میں آیاہے کہ ایک صحابیؓ نے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں سخاوت کی تھی مجھے اس کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ اسی سخاوت نے تو تجھے مسلمان کیا۔
ہزاروں آدمی بغیر دیکھے گالیاں دینےکو تیار ہوجاتے ہیں لیکن جب آتے ہیں اور دیکھتے ہیں تو وہ ایمان لاتے ہیں۔ میرا یہ مذہب نہیں کہ انسان صدق اور اخلاص سے کام لے اور وہ ضائع ہوجائے۔
پھر حضر ت حجۃ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایمان لانے کا قصہ بیان کیا جو کئی بار ہم نے الحکم میں درج کیا ہے اور اس بات پر آپ نے تقریر کو ختم کیا
مردان خدا خدا نہ باشند
لیکن از خدا جدا نہ باشند‘‘
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ110-111ایڈیشن1984ء)
تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں فارسی کا جو شعر آیاہے وہ مع اعراب واردو ترجمہ ذیل میں درج ہے ۔
مَرْدَانِ خُدَا خُدَا نَہْ بَاشَنْد
لِیْکِنْ اَزْ خُدَا جُدَا نَہْ بَاشَنْد
ترجمہ :۔ خدا کے بندے خدا تو نہیں ہوتے لیکن خدا سے جدا بھی نہیں ہوتے۔
٭…٭…٭