مختصر عالمی جماعتی خبریں
اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پر مشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔
﴿آئیوری کوسٹ﴾
آئیوری کوسٹ کے گاؤں امام ڈگومیں مسجد بیت سبحان کا بابرکت افتتاح
(خلاصہ رپورٹ مرسلہ: مکرم شہزاد احمد ساہی صاحب مبلغ سلسلہ بندوکو، ناسیاں ریجن)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ آئیوری کوسٹ کو 22؍اپریل 2018ء کو ناسیاں ریجن کے گاؤں امام ڈگو میں مسجد بیت سبحان کی افتتاحی تقریب منعقد کرنے کی توفیق ملی۔
IMAM DOUGOU ناسیاں ریجن میں ایک گائوں پاراھاڈی کا ذیلی گائوں ہے (افریقہ میں چونکہ آبادی زیادہ نہیں ہے اس لئے بڑے گائوںکے ساتھ کچھ ذیلی گائوں بھی ہوتے ہیں ۔ جہاں گائوں کے لوگوں کے کھیت ہوتے ہیں۔ کھیتوں کا فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے وہاں بھی گھر بنائے ہوتے ہیں۔ جب آبادی زیادہ ہو جاتی ہے تو یہی ذیلی گائوں ایک مکمل گائوں کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔) امام ڈگو کا فاصلہ آبی جان سے 700 کلو میٹر ہے۔ پارھاڈی ، ناسیاں ریجن کا سب سے بڑا گائوں ہےچنانچہ یہاں کے امام علاقے کے44 دیہات کے چیف ہیں۔ اس گاؤں میں احمدیت کا پیغام2014 ء میں پہنچا۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک کچی مسجد تعمیر کی ہوئی تھی جس میں بمشکل 25 لوگ نماز ادا کر سکتے تھے۔ چیف امام صاحب نے مکرم امیر صاحب سے گزارش کی کہ ایک پکی مسجد تعمیر کرنے میں ہماری مدد کریں۔ مکرم امیر صاحب نے اپنے دورہ کے دوران گائوں کا جائزہ لیا اور یہاں نئی پکی مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ اینٹیں بنا کر 48 مربع میٹر کی پکی مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیاجس میں تقریباً 80 لوگ آسانی سے نماز ادا کر سکتے ہیں۔
افتتاحی پروگرام پرگورنر ناسیاں کے نمائندہ کے ساتھ ناسیاں شہر کے میئرکے نائب نے جو کہ ناسیاں ریڈیو کے ڈائریکٹر بھی ہیں شرکت کی۔ مہمانوں میں چیف بریگیڈ ناسیاں اور ناسیاں کالج کے دو پروفیسرز سر فہرست ہیں۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز11بجے تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔سب سے پہلے علاقہ کی روایات کے مطابق چیف امام کے نمائندہ نے تمام مہمانوں کا اورجماعت احمدیہ کا شکریہ اداکیا کہ جماعت احمدیہ نے ایک دور دراز علاقے میں پکی مسجد کی تعمیر کی ہے۔
جماعت کے تعارف کے بعد نائب میئر، مکرم امیر صاحب اور گورنر کے نمائندہ نے تقریر کی۔
نائب میئر نے کہا کہ میں مسلمان نہیں ہوں لیکن احمدیہ لٹریچر سے جو بات مجھے زیادہ سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ اسلام امن کا دین ہے اور امن کا درس دیتا ہے۔ لہٰذا آپ اگر احمدیت کی تعلیمات پر مکمل عمل کریں گے تو ہم میں مزید بھائی چارہ پیدا ہو گا۔
مکرم امیرصاحب نے شرائط بیعت کی روشنی میں ایک احمدی کی ذمہ داریوں پر تقریر کی۔آپ نے بتایا کہ ایک احمدی کو پانچ نمازوں کے ساتھ ساتھ تہجد کی پابندی کی طرف بھی توجہ دینی چاہئے۔ نیز ایک احمدی ہونے کے ناطے ہر اُس برائی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے جو خدا کے راستہ سے دُور کرنے والی ہو۔بعد ازاں گورنر کے نمائندہ نے اپنی تقریر میں جماعتی سرگرمیوں کو سراہا اور کہا کہ ہمارے لئے یہ بات باعث فخر ہے کہ جماعت احمدیہ یہاں فلاحی سرگرمیوں میں ہمہ تن مصروف ہے۔ نیز دور دراز کے دیہات میں مساجد کی تعمیر کر رہی ہے۔جماعت کا یہ پیغام ’’ محبت سب کے لئے ، نفرت کسی سے نہیں‘‘ ہی اسلام کا اصل پیغام ہے۔ اور ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے مجھے اس بات کا فخر ہے کہ میں مسجد کے افتتاح کے موقع پر گورنر کی نمائندگی کر رہا ہوں اوراس کے ساتھ ساتھ احمدیت کی خوبصورت تعلیمات سے بھی روشناس ہوا ہوں۔
بعد ازاں مکرم عبدالقیوم پاشا صاحب امیرو مشنری انچارج آئیوری کوسٹ اور چیف امام صاحب نے افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کی۔ مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور مہمانوں کوجماعتی لٹریچر بھی پیش کیا۔
اس کے بعد گائوں والوں کی طرف سے ظہرانہ کا انتظام تھا۔
تقریب میں20مختلف جماعتوں سے تقرباً 300 خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
اللہ تعالیٰ اس مسجد کے مقاصد پورے فرمائے اور اس مسجد میں زیادہ سے زیادہ لوگ آکر عبادت کے حق ادا کرنے والے ہوں۔ آمین۔
٭…٭…٭
﴿ارجنٹائن(جنوبی امریکہ)﴾
ارجنٹائن کے انٹرنیشنل بُک فیئر میں جماعت احمدیہ کی پہلی مرتبہ شرکت
( رپورٹ مرسلہ: مروان سرور گِل ۔مربی سلسلہ ارجنٹائن)
اللہ تعالیٰ کے فضل سےجماعت احمدیہ ارجنٹائن کو 26مارچ تا 15مئی 2018ء ارجنٹائن کے دار الحکومت Buenos Airesمیں منعقدہ انٹرنیشنل بُک فیئر میں پہلی مرتبہ شرکت کرنے کی توفیق ملی۔
اس بُک فیئرکا شمار دنیاکی پانچ اہم ترین بُک فیئرز میں ہوتا ہے اور اس میںایک ملین سے زائد زائرین شامل ہوتے ہیںنیز یہ ارجنٹائن کا سب سے اہم cultural event خیال کیا جاتا ہے۔
جماعت احمدیہ ارجنٹائن نے12مربع میٹرکی جگہ حاصل کی اور اس بُک فیئرکی تیاری کا باقاعدہ آغاز فروری میں کیا گیا۔ اس سلسلہ میںکچھ کتب، بینرزاور فلائرزسپینش زبان میںتیارکی گئیںاور مقامی طور پرپرنٹ کی گئیں۔نیز مکرم امیر صاحب نے مزید لٹریچر فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
سپینش لٹریچر کے علاوہ جرمن اور انگریزی زبان میں بھی قرآن شریف اور دیگر جماعتی کتب جماعتی سٹال پر رکھی گئیں۔
مکرم یوسف خاں صاحب (مربی سلسلہ Uruguay) بُک فیئرکے لئے تشریف لائے اور خاکسار کی بھر پور معاونت فرمائی ۔
اسی طرح ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے دونوں نومبایعین Nasir Nerio اورGonzalo Huertas ، خاکسار کی اہلیہ اور طلحہ بن خالد صاحب نے بھی شرکت کی اور بُک فیئر کو کامیاب بنانے میں مثبت کردار ادا کیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے تین ہزار سے زائد فلائرز تقسیم کیے گئے،81 کتب فروخت ہوئیں اور تقریبًا 15 کتب تحفہ کے طور پر دی گئیں۔
زائرین نے غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا اور بڑے شوق سے سٹال پر آئے اور جماعت احمدیہ کی پُر امن تعلیمات کے بارہ میں معلومات حاصل کیں۔سٹال پرآنےوالےزائرین کی تعدادتو ہزاروں میں تھی۔تاہم 450 سے زائد ایسے احباب و خواتین سے روابط قائم ہوئے جومستقل جماعت سے رابطہ میں رہنا چاہتے ہیں اور مزیدمعلومات کے خواہاں ہے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سےارجنٹائن نیوز ایجنسی ABC Mundial نے جماعت کے سٹال کے بارہ میںایک documentary نشر کی اور اخبار میںمضمون بھی شائع کیا جس کےذریعہ سے مزید ہزاروں لوگوں تک تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچا۔
اسی طرح بُک فیئر کے دوران ایک صاحب سے نہایت دلچسپ ملاقات ہوئی۔ان صاحب کا جماعت سے30سال قبل India میں تعارف ہوا تھا اور پھر اب کئی سالوں بعددوبارہ جماعت سے رابطہ ہواہےاورجماعت سے اب باقاعدہ رابطہ میں ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس بُک فیئرکے بہترین نتائج ظاہر فرمائے اورارجنٹائن میں جماعت کی ترقی کی راہیں آسان فرمائے۔آمین
٭…٭…٭
﴿جاپان﴾
جماعت احمدیہ جاپان کی آٹھویں بین المذاہب کانفرنس
(رپورٹ مرسلہ: انیس احمد ندیم۔صدر و مبلغ انچارج جاپان)
جاپان کی دو قومی اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ ملک بھر میں اسلام احمدیت کے پُر امن پیغام کی اشاعت
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مؤرخہ 3 مئی 2018ء کو مسجد بیت الاحد کے خوبصورت ہال میںجماعت احمدیہ جاپان کوآٹھویں بین المذاہب امن کانفرنس کے انعقاد کی توفیق ملی۔جماعت احمدیہ جاپان 2010ء سے ہر سال بین المذاہب امن کانفرنس کے انعقاد کی توفیق پارہی ہے۔
پہلا سیشن
کانفرنس کے پہلے سیشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض مکرم عمراحمد ڈار صاحب نے انجام دئیے ۔ا نہوں نے تلاوت قرآن کریم اور جماعت احمدیہ کے مختصر تعارف کے بعد مذہبی نمائندگان کا تعارف کروایا ۔ امسال بین المذاہب کانفرنس میں درج ذیل مذہبی راہنما بطور نمائندہ شریک ہوئے۔
شنتو مت:مکرمMiwa Hiroshiصاحب، سربراہ Hiyoshiyama ٹیمپل۔
بدھ مت: مکرم Yoshida Nikko صاحب، سربراہ Shinshojoji ٹیمپل۔
بد ھ مت: مکرمKato Gakuصاحب،نمائندہ Honganjiفرقہ۔
عیسائیت (رومن کیتھولک): مکرم Hideyuki Kohyama صاحب، پروفیسر صوفیہ یونیورسٹی ٹوکیو۔
عیسائیت(پروٹسٹنٹ):مکرمYoshio Iwamuraصاحب سربراہ وپادریKobeانٹرنیشنل چرچ۔
اسلام:مکرم عطاء المجیب راشد صاحب،امام مسجد فضل لندن۔
بطور میزبان خاکسار نے مذہبی نمائندوں اور مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کانفرنس کا آغاز کیا۔پروگرام کے مطابق پہلے سیشن میں تمام مذاہب کے نمائندگان نے اپنی اپنی مذہبی کتاب کی روشنی میں بانیان مذاہب کی سیرت بیان کی ۔ حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے امن کانفرنس کے لئے مہمان مقرر کے طور پر مکرم عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن کی منظوری عطا فرمائی تھی۔چنانچہ اسلام کی نمائندگی میں آپ نے اسلام اور امن کے موضوع پر قرآن کریم اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں خطاب فرمایا۔
دوسرا سیشن
دوپہر کے کھانے کے بعد کانفرنس کا دوسرا سیشن منعقد کیا گیا ۔ اس میں تمام مذاہب کے نمائندگان نے پینل ڈسکشن میں شرکت کی ۔ کوآرڈینیٹر کے فرائض ایک بدھ مت بھکشومکرم Watanabeصاحب نے ادا کئے ۔پہلے سیشن میں مذاہب کی تعلیم بیان کی گئی جب کہ اس سیشن میں اس مذہبی تعلیم کے مطابق مذاہب کے عملی نمونوں کے بارہ میں تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔
ہیومنٹی فرسٹ جاپان کی خدمت کا تذکرہ
اس سیشن میں کورآڈینیٹر اور دیگر مذاہب کے نمائندگان کی طرف سے ہیومنٹی فرسٹ جاپان کی خدمات کا خصوصی تذکرہ کیا گیا ۔جاپان میںآنے والے زلزلوں اور تسونامی کے موقع پر خدمات کا ذکر کرتے ہوئے مکرم Watanabeصاحب نے کہا کہ ’’ ہم جاپانی ہونے کے باوجود خدمت خلق کے میدان میں ہیومینٹی فرسٹ جاپان کا مقابلہ نہیں کر سکے ۔ یہ لوگ ہم سے پہلے میدان عمل میں پہنچے اور بے لوث اور بے غرض طریق پر انسانیت کی خدمت کی توفیق پائی ۔
تسوشیما کے شہریوں کی طرف سے جماعت کو خراج تحسین
مقامی شہریوں کی نمائندگی میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مکرمہ Tamiyaصاحبہ نے کہا کہ ’’ مجھے اس مسجد کے آرکیٹیکٹ کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا ۔ مسجد کے اندر ایک والنٹیئر روم بنانے کا آئیڈیا سنا تو مجھے حیرت ہوئی ۔ زلزلوں کے موقع پر جماعت کی خدمات اور اس شہر میں صفائی مہم جیسے کام قابل قدر ہیں ‘‘۔
ایک جاپانی کی طرف سے جماعت کے لئے تحفہ
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے Iroha Printing کے مالک مکرم Hiroshi Ueno صاحب نے کہا کہ ’’ہیومینٹی فرسٹ جاپان نے زلزلوںا ور تسونامی کے مواقع پر بہت خدمات کی ہیں ، لیکن یہ لوگ اپنی زبان سے اپنی تعریف نہیں کر سکتے ہیں ۔ اس لئے میں نے اپنی طرف سے ہیومینٹی فرسٹ کے تعارف اور خدمات پر ایک فولڈر تیا ر کیا ہے ۔ اس کے اخراجات اور contentمیری طرف سے ہیں ۔ اس میں ایک مشہور جاپانی صحافی Nagaiصاحب جو برما میں ہلاک کر دیئے گئے تھے کہ الفاظ نقل کئے گئے ہیں کہ جب انہوں نے زلزلہ کے موقع پر جماعت کو خدمت کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے کہا کہ اسلام کا یہ چہرہ مَیں ساری دنیا کو دکھانا چاہتا ہوں ‘‘
مذہب اور انسانیت
مکرم حزقیل احمد صاحب نے کانفرنس کے ماحصل کے طور پر حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے خطاب سے مذہبی ہم آہنگی کے بارہ میں راہنما اصول پیش فرمائے۔ جن کا اختتام حضور ؒ کے اس ارشاد پر ہوتا ہے:’’مشترکہ مفاد کے تمام منصوبوں اور سکیموں میں تعاون کو فروغ دیا جائے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے ،مثلًا رفاہ عامہ کے منصوبوں پر عیسائی ،مسلمان ،ہندو اور یہودی سب مل جل کر کام کر سکتے ہیں ‘‘
(اسلام اور عصر حاضر کے مسائل صفحہ 58)
کانفرنس کا اعلامیہ :امن عالم کے قیام کے لئے سیدنا حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کا خصوصی ارشاد
مکرم عطاء المجیب راشد صاحب کے خطاب میں شامل حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے اس مبارک ارشاد پر کانفرنس کا اختتام ہوا۔سٹیج سیکرٹری مکرم عمر احمد ڈار صاحب نے جاپانی زبان میں یہ پیغام پڑھ کر سنایا ۔
"If we are to leave behind a legacy of hope for our children,and bequeath a peacful world to our future genereations,we,irrespective of our religion or beliefs,need to urgently change our priorties.
Instead of being consumed by materialism and a desire for power,every nation,wether rich or poor,must prioritse the peace and security of the entire world above all else.
Instead of embarking on an arms race leading to death and destruction,we must join the race to save and protect humanity.
Instead of shutting down borders and ports in warring countries,causing for innocent children to be left starving and the sick being deprived of medical treatment,we must open our hearts to one another, we have to knock-down the walls that devide us,rather build bridges of love of humanity which unite us”
(His Holiness,Hazrat Mirza Masroor Ahmad,supreme Head of world wide Ahmadiyya Muslim Community 19th March 2018,London)
میڈیا کوریج
جماعت احمدیہ جاپان کی آٹھویں بین المذاہب کانفرنس کے ذریعہ اسلام احمدیت کا پیغام وسیع طبقہ تک پہنچانے کا موقع ملا ۔ دو قومی اخبارات Asahi Shinbunاور Mainichi Shinbunکے نمائندگان نے کانفرنس کی مکمل کوریج کی۔خاکسار کے انٹرویوز کئے اور دونوں اخبارات نے بڑی شہ سرخی کے سات چار کالمی خبریں شائع کیں ۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک ۔
آساہی اخبار نے اپنی اشاعت میں لکھا :
جماعت احمدیہ جاپان کی میزبانی میں ’’بین المذاہب امن کانفرنس جاپان‘‘ مؤرخہ 3مئی کو آئی چی صوبہ کے Tsushimaشہر میں جماعت احمدیہ کی مرکزی مسجد میں منعقد ہوئی۔مذہب و قومیت کے امتیاز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ کے مقصد کے پیش نظر2011ء سے اس کانفرنس کا آغاز ہوا اور امسال اس سلسلہ کی آٹھویں کانفرنس منعقد ہوئی ۔
بدھ مت ، شنتو ، عیسائیت اوراسلام کے مذہبی نمائندگان سمیت 60کے قریب مہمانان نے باہمی تبادلہ خیال کے ماحول میں اس کانفرنس میں شرکت کی۔ شرکت کرنے والے مذہبی نمائندگان میں سے بعض بھارت اور سری لنکا میں تعلیمی میدان میں خدمت کررہے ہیں ۔ بعض مذہبی تنظیمیں شام اور دیگر علاقوں میں مہاجرین کی خدمت کر رہیں ۔ انسانیت کی عظمت واحترام مذہب کا بنیادی مقصد ہے ۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دینے والے بدھ مت Jodo Shinshuفرقہ کے watanabe صاحب نے کہا کہ ان کا کوبےؔ کے زلزلہ کے موقع پر احمدیوں سے تعارف ہوا اور اب تک تعلقات قائم ہیں ۔ مسجد(بیت الاحدجاپان) کے کھلے دروازے بھی (احمدیوں کے) اسی دوستانہ مزاج کے عکاس ہیں ۔
مبلغ انچارج جاپان انیس احمد ندیم صاحب کے بقول ’’باہم عزت و اکرام کے ماحول میں ایک دو سرے سے تبادلہ خیا ل آج وقت کی ضرورت ہے ۔ہماری یہ چھوٹی سی کانفرنس (ہم آہنگی کے) اسی مقصد کے حصول کے لئے ہے اور ہم اسے آئندہ بھی جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔
امن وآشتی کا پرچار کرنے والی اسلامی تنظیم جماعت احمدیہ جاپان نے 1935ء میں اس ملک میں اپنا مرکز قائم کیا ۔ جاپان کے شہروں کوبے، نی گاتا ، شمال مشرقی جاپان اور کُما موتو میں آنے والے زلزلوں اور قدرتی آفات کے موقع پر یہ جماعت سب سے پہلے میدان عمل میں پہنچ کر متاثرین کی خدمت کرنے کے حوالے سے معروف ہے ۔
(Asahi Newspaper 9 May 2018)
ایک اور قومی اخبارDaily Mainichiنے بین المذاہب کانفرنس کی رپورٹ شائع کرتے ہوئے لکھا :
مذہبی تفریق سے بالا ہم آہنگی کی مجلستسوشیما میں ہونے والی اس کانفرنس میں امام،بھکشو اور پادریوں کا باہم تبادلہ خیال
مذہبی اختلاف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امن اورہم آہنگی کا مقصد لئے ’’بین المذاہب امن کانفرنس جاپان‘‘تسوشیما شہر کے Hirumaعلاقہ میں واقع ایک مسلمان فرقہ کے مرکز The Japan Mosque میں منعقد ہوئی۔
میزبان جماعت گزشتہ آٹھ سال سے مسلسل ’’ بین المذاہب امن کانفرنس‘‘ کا انعقاد کرتی آرہی ہے ۔اس دن بھی کانفرنس میں بدھ بھکشو، پادری اور دیگر مذہبی راہنماؤں سمیت پچاس کے قریب مہمان شامل ہوئے ۔
انیس احمد ندیم صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ جاپان نے ابتدائی کلمات سے کانفرنس کا آغاز کیا جس کے بعد بدھ مت ، مسیحی اور مسلمان نمائندگان نے اپنے اپنے مذاہب کی امن کے بارہ میں تعلیم اور کچھ سرگرمیوں کی تفصیل بیان کی ۔اسی طرح لنچ پہ بھی تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔
کانفر نس میں شامل بدھ مت بھکشو اور Jodoshuفرقہ سے تعلق رکھنے والے Watanabe صاحب نے بیان کیا کہ ’’ ہمارے صوبہ میں منعقد ہونے والی ایسی کانفرنسوںکی تعداد کم ہے ۔کئی دفعہ اس کانفرنس میں شرکت کر چکا ہوںاور میرا خیال ہے کہ اس میں شامل ہونے والے مذاہب وہی ہیں جو اپنی تعلیم کے مطابق عمل کا نمونہ بھی پیش کر رہے ہیں ۔ظاہر ہے اس طرح کے اقدامات سے فوری طور پر تو امن اور ہم آہنگی پیدا کرنا ممکن نہیں لیکن باہمی تبادلہ خیال اور عزت واکرام اس کانفرنس کا حاصل ہے ۔
عام شہری کے طور پر شرکت کرنے والی ایک 69سالہ خاتونTamiyaصاحبہ نے بیان کیا کہ ’’ آغاز میں تو مجھے مسلمان کا نام سن کر خوف محسوس ہوتا تھا ،لیکن کئی دفعہ مسجد کی زیارت کے بعد احساس ہوا کہ یہ لوگ تو بہت اچھے شہری ہیں ۔زلزلوں اور قدرتی آفات میں فوری طور پر میدان عمل میں پہنچ کر خدمت خلق کرنے والے ہیں۔ میری رائے میں یہ لوگ دوسروں کا خیال رکھنے والے ہمسائے ہیں۔
ندیم صاحب نے بتایا کہ یہاں مسجد کو تعمیر ہوئے اڑھائی سال سے زائد ہوچکے ہیں،شہر کی صفائی کے پروگرام،کوکنگ اور زبانیں سکھانے جیسے پروگراموں میں عام شہری بھی شامل ہو کر (اسلام کے بارہ میں) اپنی رائے تبدیل کر رہے ہیں ۔
(Daily Mainichi 4th May 2018)