لیلۃ القدر کی تلاش کرنے والوں کو نصیحت
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جولوگ لیلۃ القدر کے خواہاں ہیں اور لیلۃ القدر کی تلاش میںرمضان کی آخری راتوں میں سعی کرنے والے ہیں ان لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں کہ لیلۃالقدر کی جو علامتیں عام طور پر مشہورومعروف ہیں وہ تو ایسی ہیں جو بعض دفعہ اتفاقات سے بھی پیدا ہو جاتی ہیں مثلاًبجلی کی کڑک ہے، ہلکی ہلکی رحمت کی بارش کا ہونا یا دل کی کیفیات کا کسی خاص وقت میں خاص موج میں آجانا اور اللہ تعالیٰ کی خاص محبت کا محسوس کرنا ۔یہ ساری کیفیات ہیں جو مختلف انسانوں پر مختلف حالتوں میں طاری ہوتی رہتی ہیں۔ اس لئے یقین کے ساتھ آدمی نہیں کہہ سکتا کہ جس تجربہ سے وہ گزرا ہے وہ ضرور لیلۃا لقدر کا تجربہ تھا۔ لیکن ایک بات مَیں آپ کو یقین کے ساتھ بتاتا ہوں اگر وہ آپ کو نصیب ہوگئی تو لازماً آپ کو لیلۃ القدر نصیب ہوگئی ۔اس آخری عشرے میں جب بھی وہ رات آپ کو ملی جس رات آپ نے اپنے گناہوں سے ہمیشہ کے لئے کلیۃً سچی توبہ کر لی اور ایسی توبہ کی کہ پھر آپ لوٹ کر ان گناہوں میں واپس نہیںجائیں گے تویقین جانیں کہ وہی آپ کے لئے لیلۃ القدر ہے اور وہ ہزار مہینوں سے بہتر رات تھی جو آپ کے اوپر آ گئی ، اس کے بعد آپ کے لئے کوئی خوف نہیں ۔ پھر اولیاء اللہ میں آپ کے داخل ہونے کے دن آنے والے ہیں ۔ اس لئے ایسی رات کی تلاش کریں جو گناہوںسے توبہ کی رات بن جائے اور ایسی توبہ کی رات بنے کہ اس کے بعد پھر آپ مڑ کر ان گناہوں کی طرف نہ دیکھیں۔ پھر آپ کی جتنی بھی راتیں آئیں گی آپ کے لئے لیلۃ القدر ہی ہے اور خدا کی رحمتیں اوربرکتیں ہمیشہ آپ پر نازل ہوتی رہیں گی۔ اس لئے ان دعائوں کے ساتھ رمضان کا آخری عشرہ گزاریں ‘‘۔
(خطبات طاہر جلد 5صفحہ 397۔398خطبہ جمعہ فرمودہ 30؍مئی 1986ء )