اولادکے لیے عمدہ نمونہ نیکی اور تقویٰ کا ہو جاؤ
خودنیک بنو اور اپنی اولاد کے لئے ایک عمدہ نمونہ نیکی اور تقویٰ کا ہو جاؤ اور اس کو متقی اور دیندار بنانے کے لئے سعی اور دعا کرو۔جس قدر کوشش تم ان کے لئے مال جمع کرنے کی کرتے ہو اسی قدر کوشش اس امر میں کرو۔(ملفوظات جلد۸صفحہ۱۰۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
لوگ اولاد کی خواہش تو کرتے ہیں مگر نہ اس لئے کہ وہ خادم دین ہو بلکہ اس لئے کہ دنیا میں ان کا کوئی وارث ہو اور جب اولاد ہوتی ہے تو اس کی تربیت کا فکر نہیں کیا جاتا۔ نہ اس کے عقائد کی اصلاح کی جاتی ہےاور نہ اخلاقی حالت کو درست کیا جاتا ہے۔یہ یاد رکھو کہ اس کا ایمان درست نہیں ہو سکتا جو اَقرب تعلقات کو نہیں سمجھتا۔ جب وہ اس سے قاصر ہے تو اور نیکیوں کی امید اس سے کیا ہو سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اولاد کی خواہش کو اس طرح پر قرآن میں بیان فرمایاہے۔رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(الفرقان:۷۵)یعنی خدا تعالیٰ ہم کو ہماری بیویوں اور بچوں سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرماوے۔ اور یہ تب ہی میسر آ سکتی ہے کہ وہ فسق و فجور کی زندگی بسر نہ کرتے ہوں بلکہ عباد الرحمٰن کی زندگی بسر کرنے والے ہوں اور خدا کو ہرشئے پر مقدم کرنے والے ہوں۔ اور آگے کھول کر کہہ دیا وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۔اولاد اگر نیک اور متقی ہو تو یہ ان کا امام ہی ہو گا۔ اس سے گویا متقی ہونے کی بھی دعا ہے۔(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۳۷۳،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)