اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ
’’اولاد چیز کیا ہے؟ بچپن سے ماں اس پر جان فدا کرتی ہے مگر بڑے ہوکر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سے لڑکے اپنی ماں کی نافرمانی کرتے ہیں اور اس سے گستاخی سے پیش آتے ہیں ۔ پھر اگر فرمانبردار بھی ہوں تو دکھ اور تکلیف کے وقت وہ اس کو ہٹا نہیں سکتے۔ ذرا سا پیٹ میں درد ہو تو تمام عاجز آجاتے ہیں ۔ نہ بیٹا کام آسکتا ہے نہ باپ، نہ ماں ، نہ کوئی اَور عزیز۔ اگر کام آتا ہے تو صرف خدا۔ پس ان کی اس قدر محبت اور پیار سے فائدہ کیا جس سے شرک لازم آئے۔ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اِنَّمَااَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُم فِتْنَۃٌ۔(التغابن:16) اولاد اور مال انسان کے لئے فتنہ ہوتے ہیں ۔ دیکھو اگر خدا کسی کو کہے کہ تیری کُل اولاد جو مرچکی ہے زندہ کردیتا ہوں مگر پھر میرا تجھ سے کچھ تعلق نہ ہوگا تو کیا اگر وہ عقلمند ہے اپنی اولاد کی طرف جانے کا خیال بھی کرے گا؟‘‘
( الحکم 22؍اگست 1908ء،ملفوظات جلد پنجم صفحہ 602تا603،ایڈیشن 1984ء)
مرسلہ:مریم رحمٰن