والدین …کے لیے دعائیں بھی کرو
اللہ تعالیٰ نے والدین سے حسن سلوک کے بارہ میں بڑی تاکید فرمائی ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے روکیں۔ یا شرک کی تعلیم دیں۔ اس کے علاوہ ہربات میں ان کی اطاعت کا حکم ہے۔ اور یہ حکم اس لئے ہے کہ جو خدمت انہوں نے بچپن میں ہماری کی ہے اس کا بدلہ تو ہم نہیں اتار سکتے۔ اس لئے یہ حکم ہے کہ ان کی خدمت کے ساتھ ساتھ ان کے لئے دعا بھی کرو کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے اور بڑھاپے کی اس عمر میں بھی ان کو ہماری طرف سے کسی قسم کا کبھی کوئی دکھ نہ پہنچے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ خدمت اور دعا کے باوجود یہ نہ سمجھ لیں کہ ہم نے ان کی بہت خدمت کر لی اور ان کاحق ادا ہو گیا۔ اس کے باوجود بچے جو ہیں اس قابل نہیں کہ والدین کا وہ احسان اتار سکیں جو انہوں نے بچپن میں ان پر کیا۔ ….
ماں باپ سے حسن سلوک کہ زندگی میں تو جو کرناہے وہ توکرناہی ہے، مرنے کے بعد بھی ان کے لئے دعائیں کرو، ان کے لئے مغفرت طلب کرو اور اس کے علاوہ ان کے وعدوں کو بھی پوراکرو، ان کے قرضوں کو بھی اتارو۔ بعض دفعہ بعض موصی وفات پاجاتے ہیں۔ وہ تو بے چارے فوت ہوگئے انہوں نے اپنی جائیداد کا ۱۰/۱ حصہ وصیت کی ہوتی ہے لیکن سالہا سال تک ان کے بچے، ان کے لواحقین ان کاحصہ وصیت ادا نہیں کرتے بلکہ بعض دفعہ انکار ہی کر دیتے ہیں، ہمیں اس کی توفیق نہیں۔ گویا ماں باپ کے وعدوں کا پاس نہیں کر رہے، ان کی کی ہوئی وصیت کا کوئی احترام نہیں کر رہے۔ والدین سے ملی ہوئی جائیدادوں سے فائدہ تو اٹھا رہے ہیں لیکن ان کے جووعدے ان ہی کی جائیدادوں سے ادا ہونے والے ہیں وہ ادا کرنے کی طرف توجہ کوئی نہیں۔ …ان کے دوستوں کا بھی احترام کرناہے، ان کوبھی عزت دینی ہے اور ان کے ساتھ جو سلوک والدین کا تھا اس سلوک کو جاری رکھناہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍ جنوری۲۰۰۴ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۲؍مارچ۲۰۰۴ءصفحہ۹تا۱۰)