احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی کتاب [حیات احمدؑ]کے اسی ایڈیشن میں چندصفحات کے بعد اسی سکاچ پادری کاذکردوبارہ آتاہےاور حیرت انگیزبات یہ ہے کہ وہاں حضرت عرفانی صاحبؓ اس پادری کانام ٹیلر بیان فرمارہے ہیں
HUNTER MEMORIAL CHURCH
دوسری ای میل جوخاکسارنے انہیں لکھی اس کاجواب سکاٹ لینڈسے موصول ہواجس کامتن درج ذیل ہے۔ ترجمہ:
شکریہ استفسارکا، جوہمیں 8؍نومبر 2007ءکو سکاچ مشن ان انڈیا کے متعلق موصول ہوا۔
میں نے ان تین پادریوں کے بارہ میں جن کوآپ نے معین کیاہے انہیں Fasti Ecclesiae Scoticanae میں تلاش کیاہے۔اس میں تھامس ہنٹرکے بارہ میں درج ذیل معلومات دی گئی ہیں :
ہنٹر،تھامس، Aberdeen میں 4؍دسمبر 1827ء کو پیداہوا۔ Jhon H.,cleark of Inland Revenue کا چوتھا بیٹا تھا۔ اور H., LL.D., Free Church missionary at Nagpore کا بھائی تھا۔ گرامرسکول اورکنگز کالج ابرڈین سے مارچ 1852ءمیں ایم اے کیا۔ Presbytery of Edinburgh کی سند حاصل کی۔اور 19؍جولائی 1855ء میں چرچ آف سکاٹ لینڈ کے مشنری کے طورپر پنجاب انڈیا میں تقررکیاگیا۔ 25؍اگست کوبحری سفرشروع کرکے اسی سال دسمبرمیں بمبئی پہنچا۔ کوئی ایک سال تک وہ بمبئی میں ہی رہا۔ جہاں اس نے جنرل اسمبلی کے ادارے کاچارج سنبھالا۔جنوری 1857ء میں سیالکوٹ پہنچااور 9تاریخ کو[11؍مئی کوبغاوت ہوگئی تھی ]اس نے اپنا آخری پیغام تحریرکیا۔’’ تقریباً پچاس یوروپین ہمارےکوئی 1200سپاہیوں کے مقابلہ میں دفاع کررہے ہیں۔ہم سب کے سب لاہورکے قلعہ میں پناہ نہیں لے سکتے۔ہمیں امیدہے کہ ہم اپنے مقام پرہی رہ سکتے ہیں۔خداہمارا محافظ ہو۔‘‘
اس کے کوئی ایک ماہ بعد 9؍جولائی کو،وہ اوراس کی بیوی اوربچہ بلوائیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ اس بغاوت کاشکارہونے والے دوسرے لوگوں کے ساتھ یہ بھی سیالکوٹ کے قلعہ کے ایک باغ میں دفن کردیےگئے۔اس کی یادمیں سیالکوٹ میں 22؍جنوری 1865ء کو ایک چرچ کھولاگیا۔ 19؍جولائی 1855ء کو اس کی شادی James Scott ofEdinburgh کی بیٹی Jane سے ہوئی۔
جان ٹیلرکے بارہ میں درج ذیل معلومات ہیں:
ٹیلر،جان، Dreghorn, Ayrshire میں یکم فروری 1837ء کوپیداہوا۔ William T., merchant اور Grace Reid کا سب سے بڑابیٹا تھا۔ Kilmarnock Academy and Univ. of Glasgow; سے تعلیم حاصل کی اور 1859ء میں ایم اے کیا۔ 24؍اگست 1859ء کوسیالکوٹ انڈیامیں تقررہوا۔ 3؍ستمبر کوبحری سفرکے ذریعہ 20؍جنوری کو بمبئی پہنچااور 18؍مارچ 1860ءکوسیالکوٹ میں آیا۔صحت کے بگڑنے کے سبب جب وہ فرلو پر آیا ہوا تھا تو Neilston میں 17؍مارچ 1868ء کو وفات پائی۔اور St Andrew‘s Churchyard, Kilmarnockمیں تدفین ہوئی۔ جہاں اس کے شاگردوں نے اس کی یاد میں ایک صلیب نصب کردی۔1858ءمیں اس نے Robert Brown کی بیٹی Margaretسے شادی کی۔ جس سے ایک بیٹا ولیم پیداہواجوچھوٹی عمرمیں ہی فوت ہوگیا۔ رابرٹ امریکہ میں،جوکہ 1865ءمیں پیداہوا۔ گریس 1862ءمیں پیداہوئی۔ جس نے ڈیوڈ گراہم سے شادی کی۔ جیمز،جوکہ ایک فزیشن ہے 1865ءمیں پیداہوا۔ایڈمنڈ 1867ءمیں پیداہوا جوامریکہ میں فوت ہوا۔ریورنڈ بٹلر کے بارہ میں اس ڈائریکٹری میں کوئی ذکرنہیں ہے۔اورنہ ہی ولیم ایونگ کی چرچ آف سکاٹ لینڈ کی مرتب کردہ فہرست میں اس کاذکرہے۔کیایہ ہوسکتاہے کہ یہ کسی اورچرچ کانمائندہ ہو؟
FESغیرملکی مشنریز کی فہرست اور انڈیامیں غیرملکی مشن کی تفصیلات بھی دیتی ہے۔ایک مرکز بمبئ میں جان ولسن کے ذریعہ 1835ء میں کھولاگیا۔ جواس کے 1864ء میں پونا ٹرانسفرہونے تک جاری رہا۔ ایک مشن مدراس میں 1836ءمیں کھولا گیاجانب اینڈرسن کے ذریعہ،اور 1900ءمیں آرکو نام میں۔ General Assembly’s Institution کلکتہ میں 1837ء میں کھولی گئی۔ 1857ء میں پنجاب مشن تھامس ہنٹرکے ذریعہ کھولاگیا۔جوسیالکوٹ اور اس کے ضلع کے نومراکزمیں سے ایک تھا۔ گجرات، وزیرآباد، ڈسکہ، ینگسن آباد، جلالپور اور دوجموں اور چمبہ میں۔1870ءمیں ایسٹرن ہمالیہ مشن کی بنیادپڑی۔چرچ آف سکاٹ لینڈ کے فارن مشن کمیٹی کے مرکزی دستاویزات سکاٹ لینڈ کی نیشنل لائبریری میں موجودہیں۔ ان کاحوالہ نمبر MS.7530-8022 ہے۔ اور یہ 1822ءسے 1929ءتک کے ہیں۔البتہ ان کی اکثریت 1870ء کے لگ بھگ کی ہے۔ یہ کولیکشن خط وکتابت اور کچھ کتب وغیرہ پر مشتمل ہے۔ جن کاحوالہ نمبرMS.Dep.298ہے۔آپ نیشنل لائبریری آف سکاٹ لینڈ کے اس پتہ پررابطہ کرسکتے ہیں : National Library of Scotland
اسی طرح آپ اس لنک سے http://www.asgra.co.uk/k/ پرائیویٹ ریکارڈایجنٹ کی فہرست دیکھ سکتے ہیں۔جن کے ذریعہ آپ اپنی ریسرچ کامطلوبہ مواد حاصل کرسکتے ہیں۔البتہ نیشنل آرکائیوزآف سکاٹ لینڈ ان ریکارڈ ایجنٹ کے کام اوران کی کوالٹی اور معیاروغیرہ کی ذمہ داری نہیں لیتی۔
مجھے امیدہے کہ یہ معلومات آپ کے لئے کچھ مفیدہوں گی۔
آپ کی مخلص
Sarah Joy Maddeaux
Graduate Trainee Archivist
Historical Search Room
National Archives of Scotland
ان دونوں ای میلز کاخلاصہ یہی تھا کہ سکاچ مشن کی طرف سے بٹلرنام کاکوئی پادری کبھی بھی سیالکوٹ یاانڈیامیں نہیں آیا۔اورپھرخاص طورپر اس معین عرصہ میں سیالکوٹ میں جوپادری یامشنری آئے وہ تھامس ہنٹر، رابرٹ پیٹرسن اور جان ٹیلرتھے۔
NASیعنی National Archives of Scotland کی طرف سے بھیجی جانے والی ای میل اوراس کے علاوہ انٹرنیٹ سے مشنریزکے بارے میں مکمل اورمستندریکارڈ پرمبنی ایک کتاب FES, Fasti Ecclesiae Scoticanae, Edinburghکو بھی دیکھاگیا۔اس میں ہمیں تھامس ہنٹراورٹیلرکے بارے تعارف حاصل ہوااورسکاچ مشن کے بارے میں معلوم ہواکہ ہندوستان میں بمبئی میں 1835ء میں مشن کھولا گیا، پونا، مدراس، کلکتہ میں بھی بعدمیں مشن کھولے گئے۔البتہ پنجاب مشن تھامس ہنٹرکے ذریعہ 1857ءمیں سیالکوٹ میں کھولا گیا۔ اوریہ بھی کہ بٹلرنام کاکوئی پادری سکاچ مشن کی طرف سے ہندوستان نہیں آیا۔
پھریہ کہ عیسائی مشنزنے مشنزکے ریکارڈکوبہت اہمیت دی ہے اوران کا ریکارڈ تو مختلف پہلوؤں سے ساتھ کے ساتھ شائع بھی ہوتارہتاتھا۔ رابرٹ کلارک کی مشہورکتاب The Missionsجس کاحوالہ اوپرآبھی چکا ہے یہ 1904ء میں شائع ہوچکی تھی۔ایک اورکتاب Our India Mission ہے جوکہ 1886ء میں شائع ہوچکی تھی۔
جری اللہ فی حلل الانبیاء
حضوراقدس حضرت مسیح موعود مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سوانح عمری المعروف بہ چمکاراحمدی، پنجابی منظوم سیرت وسوانح مصنفہ:جھنڈے خاں منشی صاحب علم،کل صفحات:88 ناشر: حکیم محمد عبد الطیف گجراتی
اس کتاب کاآغاز جو کہ پنجابی منظوم کلام کی صورت میں ہے حمدوثنا سے ہوتاہے پھرشان سروردوجہاں حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ کی مدح پھرخلفائے راشدین کی منقبت، آنحضرت ﷺ کی وفات اور قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُل، مجددین کی بعثت،اور ان کے نام، حضرت مسیح موعودؑ کے خاندانی حالات،آپؑ کا بچپن،حصول تعلیم، دیگر اہم واقعات کا تفصیلی ذکرہے۔اور بعض ضروری امورکی وضاحت کے لیے اردوزبان میں حاشیہ بھی درج ہے۔ اس کتاب کی کتابت ابورشیدحافظ محمدافضل کاتب سکنہ کڑیانوالہ ضلع گجرات مہاجرقادیان نے کی۔سیالکوٹ میں ملازمت، اور وہاں پادریوں سے تبلیغی گفتگوکا ذکرہے۔اس کتاب کے صفحہ 20 پر ایک شعر یوں ہے :پادریاں دا وڈاصاحب آہا ریورنڈ ٹیلر خوب مدلل،عالم،عاقل،ایم اے پاس تے افسر
اس میں مصنف جب سیالکوٹ کے اسی زمانے کے واقعات کومنظوم بیان کرتے ہیں تو یہ اس کانام بٹلرنہیں بیان کرتے بلکہ ریورنڈ ٹیلرہی بیان کرتے ہیں۔جوا س بات کی ایک اوردلیل ہے کہ اسی پادری کا ٹیلرنام سلسلہ کی کتب میں پہلے بھی موجودتھا۔اوربٹلرسہوکتابت سے ہی لکھاگیاہے۔
حیات احمدؑجلداوّل
اب ایک دلچسپ حوالہ جوایک رنگ میں حوالہ بھی ہے اور ایک رنگ میں ایسی تائیدی عبارت ہے کہ بٹلرنام کے وجودکی ساری عمارت کوبنیادسے ہلاکررکھ دینے والی عبارت ہے اوروہ یہ کہ خاکسار اس مضمون کے آغازمیں بیان کرچکاہے کہ یہ تصورکہ سیالکوٹ میں اس زمانے میں متعین پادری کانام بٹلرتھااس کاماخذ اور اس کی بنیاد دراصل وہ واحدروایت ہے جوکہ حضرت عرفانی صاحبؓ نے اپنی کتاب حیات احمدؑ میں درج فرمائی ہے۔یہ تفصیلی عبارت اس مضمون کے شروع میں موجودہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی کتاب کے اسی ایڈیشن میں چندصفحات کے بعد اسی سکاچ پادری کاذکردوبارہ آتاہےاور حیرت انگیزبات یہ ہے کہ وہاں حضرت عرفانی صاحبؓ اس پادری کانام ٹیلر بیان فرمارہے ہیں۔چنانچہ آپؓ رقم فرماتے ہیں :’’آپؑ نے آنحضرتﷺ کے ناموس کے تحفظ اور الزامات کے دفاع کے لئے قلم ہاتھ میں لیا۔یہ سلسلہ قادیان ہی میں آکر شروع نہیں ہوا۔بلکہ جن ایام میں آپؑ سیالکوٹ رہتے تھے۔اس وقت بھی پادریوں سے مباحثات ہو تے رہتے تھے۔چنانچہ میں جلد اوّل میں سیالکوٹ کے ولایتی پادری ٹیلر اور الیشع سے مباحثات کا ذکر کر چکاہوں۔اور عیسائی مذہب کی چھان بین کے متعلق میں نے حضرت مسیح موعوؑدکے اس واقعہ کا بھی ذکر جلد اوّل میں کیا ہے۔‘‘ (حیات احمدؑ جلد اول صفحہ 368)یہ حوالہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ یہ نہیں کہاجاسکتا کہ سلسلہ احمدیہ کے لٹریچرمیں صرف اورصرف بٹلرنام ہی مذکورہے۔اوردوسری دلیل یہ ہے کہ حیات احمدؑ کے مصنف حضرت عرفانی صاحبؓ اپنی اسی جلدمیں اسی سکاچ پادری کاذکرکرتے ہوئے اس کانام ٹیلرہی لکھ رہے ہیں۔ جو قرینہ ہے اس بات کاکہ مصنف کےنزدیک بھی وہ ٹیلرنام ہی ہے کاتب کی غلطی سے پہلے بٹلر لکھا گیا تھا۔
٭…٭…٭