ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب(قسط نمبر 118)
ذاتی محبت ہو خواہ کشوف والہامات نہ ہوں
’’ایسی محبت ہوکہ خدا کی محبت کے مقابل پرکسی چیز کی پروا نہ ہو۔نہ کسی قسم کی طمع کے مطیع بنو اور نہ کسی قسم کے خوف کا تمہیں خو ف ہو۔ چنانچہ کسی کا شعر ہے کہ
آنکہ ترا شناخت جاں راچہ کند فرزند و عیال و خانماں را چہ کند
دیوانہ کنی و دو جہانش بخشی دیوانۂ تو دو جہاں را چہ کند
میں تو اگر اپنے فرزندوں کا ذکر کرتا ہوں تو نہ اپنی طرف سے بلکہ مجھے تو مجبوراً کرنا پڑتا ہے ۔کیا کروں اگر اس کے انعامات کا ذکر نہ کروں تو گنہگار ٹھہروں ۔چنانچہ ہر لڑکے کی پہلے اسی نے خوداپنی طرف سے بشارت دی ۔اب میں کیا کروں ۔غرض انسان کا اصل مدعا تو صرف یہی چاہیئےکہ کسی طرح خدا کی رضامل جاوے۔
نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم
(از حاشیہ )البدر میں اس کا پہلا مصرع بھی لکھا ہے
من ذرہ نہ آفتابم ہمہ از آفتاب گویم
نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیثِ خواب گویم‘‘
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ نمبر173-174)
تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں فارسی کے تین اشعار آئے ہیں جن میں سےپہلے دوعبد اللہ انصاری جبکہ تیسرا شعرمولانا روم کا ہے۔ تینوں اشعار مع اعراب و اردو ترجمہ ذیل میں دیے جاتےہیں۔
آنْکِہْ تُرَاشَنَاخْتْ جَاںْ رَاچِہْ کُنَدْ
فَرْزَنْد و عِیَال و خَانُمَاںْ رَاچِہْ کُنَدْ
ترجمہ:جو شخص تجھے پہچان لے وہ اپنی جان کو کیا کرے۔اولاد، اہل وعیال اور خاندان کو کیا کرے۔
دِیْوَانِہْ کُنِیْ و دُوْ جَہَانَشْ بَخْشِیْ
دِیْوَانِۂ تُوْدُوْ جَہَاںْ رَاچِہْ کُنَدْ
ترجمہ:تو اپنا دیوانہ بنانے کے بعد دونوں جہان بخش دیتا ہے تیرا دیوانہ دونوں جہانوں کو کیا کرے۔
مَنْ ذَرَّہْ نَہْ آفْتَابَمْ ہَمِہْ اَز آفْتَابْ گُوْیَمْ
نَہْ شَبَمْ نَہْ شَبْ پَرَسْتَمْ کِہْ حَدِیْثِ خَوابْ گُوْیَمْ
ترجمہ: میں آفتاب کا ٹکڑا ہوں آفتاب کی ہی باتیں کرتا ہوں میں نہ رات ہوں نہ رات کا پجاری کہ خواب کی باتیں کروں۔