آپس میں صلح کرو
مومن کے لئے یہ حکم ہے کہ اول تو تم ان جھگڑوں سے بچو، اور اگر کبھی ایسی صورت پیدا ہوجائے کہ یہ لڑائی جھگڑے آپس میں ہونے لگیں تو دوسرے مومن مل بیٹھیں، اور ان کی آپس میں صلح کروائیں۔ دونوں کو قائل کریں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر یوں لڑنا اچھا نہیں ہے۔ کیوں اللہ تعالیٰ کے نافرمان بنتے ہو۔ آپس میں ایک دوسرے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔ ایک دوسرے سے بدلے لینے کا کسی کواختیار نہیں ہے۔ اگر وہ اس کو سمجھانے سے باز آ جائیں اور صلح اور صفائی سے کسی فیصلے پر پہنچ جائیں تو ٹھیک ہے ورنہ پھر جوفیصلہ نہیں مانتا اس کو پھر فرمایا کہ سزا دو۔ اس کو معاشرے میں کوئی مقام نہ دو، اس کے ہمدرد نہ بنو۔
….. خدا کرے کہ ہم آپس میں جو چھوٹی چھوٹی باتوں میں رنجشیں ہیں اور لڑائیاں ہوتی ہیں ان کو جلد ختم کرنے والے ہوں، ہر کوئی جلد صلح کی طرف بڑھنے والا ہو۔
…یہ جھگڑے، لڑائیاں اور فساد انفرادی ہوں، گروہی ہوں یا ملکی ہوں، ان کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ خد اکے سوا اس دنیا کی مادی چیزوں کو خدا بنایا ہوا ہے پس آج ہر احمدی کو یہ بھی کوشش کرنی چاہئے، یہ بھی عہد کرنا چاہئے کہ دنیا میں صلح کاری کی بنیاد ڈالنے کے لئے آپس میں صلح کو رواج دینے کے لئے ان دنیاوی خداؤں کو بھی توڑنا ہو گا اور اس میں ہماری بقا ہے، اسی میں ہماری زندگی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں دعا سکھائی ہے۔ …کہ ہدایت کے بعد ہمارے دل کہیں ٹیڑھے نہ ہو جائیں۔ یہ دعا کرتے رہنا چاہئے۔اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی ہو سکتا ہے۔ پس اللہ سے فضل مانگتے رہیں۔ اس سے رحم مانگتے رہیں۔ اس کے حکموں کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور پھر جیسا کہ فرمایا اللہ کے فیصلوں کا انتظار کریں دیکھیں کس طرح خداتعالیٰ آتا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۷؍ ستمبر ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم اکتوبر ۲۰۰۴ءصفحہ۵تا۸)