اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ دعا بھی کیا کرو۔ اور ایسے لوگوں کی یہ نشانی ہے جو یہ دعا کرتے ہیں کہ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰـتِنَاقُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(الفرقان:75)کہ اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے جیون ساتھیوں سے اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقیوں کا امام بنادے۔ پس یہ دعا جہاں خود آپ کو تقویٰ پر قائم رکھے گی، آپ کی اولاد کو بھی دنیا کے شر سے محفوظ رکھتے ہوئے تقویٰ پر چلائے گی۔ اور جو عورتیں یہ شکایت کرتی ہیں کہ ان کے خاوند دین سے رغبت نہیں رکھتے، نمازوں میں بے قاعدہ ہیں، ان کے حق میں بھی یہ دعا ہوگی۔ ہمارے دل سے نکلی ہوئی دعاؤں کو اللہ تعالیٰ ضرور سنتا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ متقیوں کاا مام صرف مرد ہے۔ ہر عورت جو اپنے بچے کے لئے دعا کرتی ہے اور آئندہ نسلوں میں اس روح کو پھونکنے کی کوشش کرتی ہے کہ اللہ سے دل لگاؤ، اس کے آگے جھکو، نیکیوں پر قائم ہو وہ متقیوں کا امام بننے کی کوشش کرتی ہے اور بنتی ہے۔ اپنے گھر کے نگران کی حیثیت سے وہ امام ہے۔
(خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ یوکے4؍نومبر 2007ء بمقام بیت الفتوح، لندن مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 9؍دسمبر 2016ء)