مرد ِمجاہد مولانا مبارک احمد نذیر
محترم مولانا مبارک احمد نذیرایک عالم باعمل، مرد مجاہد،قلندر صفت انسان، بہترین مقرر، بے نفس بے ریا، حمد اور شکر گذاری سے مغلوب وجود جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
دنیا بھی اِک سرا ہے بچھڑے گا جو ملا ہے
گر سو برس رہا ہے، آخر کو پھر جدا ہے
خاکسار ان خوش نصیبوں میں سے ہے جنہیں کچھ وقت محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کے ساتھ گذارنے کا موقعہ ملااور سرینام ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہے جہاں آپ نے خلفاء کی ہدایت کے تحت دورے کیے۔
مکرم و محترم مولانا مبارک احمد نذیرصاحب پہلی مرتبہ دسمبر 1990ء میں چند دن کے لیے سرینام تشریف لائے۔اُس وقت محترم مولانا حسن بصری صاحب یہاں مرکزی مبلغ کے طور پر خدمات میں مصروف تھے۔ اس سفر کےدوران آپ نے کچھ جماعتی پرو گرامز میں بھی شرکت کی۔
جماعتی وفد کے ہمراہ وزیرداخلہ مسڑ ولم شیخ کریم (Mr. Wilam Sheikh Karem) صاحب سے ملاقات کی، انہیں جماعت کا تفصیلی تعارف کروایا اور قرآن مجید اور دیگر جماعتی کتب پیش کیں۔ ملک کے معروف صحافی مسٹر نیکو واخ میسٹر(Mr. Nico Waagmeester) نے مشن ہاؤس آکر محترم مولانا صاحب سے طویل نشست میں مختلف سوالات کیے جن کے آپ نے تفصیلی جواب دیے۔آپ کایہ انٹر ویو مقامی روزنا مہ ’’داوارٹیڈ‘‘(De Ware Tijd)میں شائع ہوا۔
دوسرے دورے کی سبیل نومبر2010ء میں پیدا ہوئی جب ہم نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی خدمت اقدس میں اپنے جلسہ سالانہ میں قریبی ممالک کے مبلغین کی شمولیت کی اجازت کا خط لکھا۔
اس خط کے جواب میں ایڈیشنل وکیل التبشیرکی طرف سے درج ذیل فیکس موصول ہوئی: ’’آ پ نے اپنے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے ہمسایہ ممالک کے مبلغین کو بھجوانے کی درخواست کی ہے۔اطلاعاً تحریر ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت مکرم احسان اللہ مانگٹ صاحب مبلغ انچارج گیانااور ٹرینیڈاڈ سے مکرم طالب یعقوب صاحب کی منظوری عطا فرمائی ہے۔اسی طرح کینیڈا سے مکرم مبارک نذیر صاحب کو بھجوانے کا ارشاد فرمایا ہے،جن کو علیحدہ خط لکھا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کےجلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور برکتوں کا موجب بنائے۔‘‘(فیکس محررہ T.5449-10-9-29)
محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب Insel Air کی فلائٹ سے مورخہ 12،11؍نومبر کی درمیانی رات سرینام پہنچے۔ جامعہ احمدیہ کینیڈاکی پہلی فارغ التحصیل کلاس کے ایک مبلغ محترم عطا ء المنان صاحب بھی اس سفر میں ان کےہمراہ تھے۔جمعہ کی صبح محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے ریڈیو ’’رادیکا‘‘پر 30منٹ کا انٹرویو دیا جو براہ راست نشر ہوا،جس میں آپ نے جماعت کے تعارف کے ساتھ ساتھ افریقہ اور دنیا کے دوسرے ممالک میں جماعت کی انسانیت کے لیے کی جانے والی خدمات کا مختصر جائز ہ پیش کیا۔جب آپ کا لائیو انٹر ویو ختم ہوا جو چینل کی مالک مس روشنی رادھا کشن نامی ہندوخاتون خود لے رہی تھی، تو اس خاتون نے خاکسار سے کہا کہ ’’یہ آدمی بہترین باتیں کرتا ہے۔‘‘اس کے بعد محترم مولانا صاحب نے سرینام کے مرکزی میرج رجسٹرار سے ملاقات کی اور اسلامی شادی اور طرز معاشرت کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی۔
نماز جمعہ کے بعد محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کی خواہش پر تمام مبلغین سرینام کے پہلے واقف زندگی محترم عبد العزیز جمن بخش صاحب کی قبر پر دعا کے لیے گئے۔
دو اخباری نمائندوں نے محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کا انٹر ویو لیا، محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب نے اپنا تعارف کروایا، اور کینیڈا میں جماعت کی سرگرمیوں کی مختصر تفصیل بتائی۔جماعت کے نصب العین اور کام کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولانا صاحب نے بتایا کہ جماعت احمدیہ اسلام کی سچی تعلیم کو دنیا میں زندہ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اسلام کے مخالف مذاہب اور کچھ مسلمانوں کے طرزِعمل نے اسلام کے پاک چہرے کو مسخ کر دیا ہے۔ ہم اس کی پاکیزہ اور حقیقی تعلیم کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔سرینام کے بارے میں اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا صاحب نے فرمایا کہ یہاں کے لوگ بہت ملنسار ہیں اور ان کا اخلاص مجھے بہت پسند آیا ہے۔عام معاشرے کے بارے میں آپ نے کہا کہ بے راہ روی اور حیا سے عاری لباس دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی ہے۔آج یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، خواتین جن کی گود میں آنے والی نسلوں نے پروان چڑھنا ہے ان کی یہ صورت حال بہت ہی قا بل فکر ہے۔اور یہی چیز انسانی معاشرے کی جڑ کو کھوکھلا کر رہی ہے۔اس لیے ہمیں اس مسئلہ کی طرف پوری سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔
جلسہ سالانہ کے پروگرام شروع ہونے سے پہلے سرینام میں مقیم انڈین سفیرمسٹر کنول جیت سنگھ سوڈھی سفارت خانے کے سٹاف کے ساتھ تشریف لائے۔ محترم مولانا مبارک نذیر صاحب سٹیج پر تشریف فرماتھے۔ سوڈھی صاحب سٹیج پر جاکر بہت احترام سے انہیں ملے۔ اور کچھ دیر وہیں ان کے پاس بیٹھ کر گفتگو کی۔
آپ کی جلسہ کی تقریرا نتہائی متائثرکن تھی۔ جس کا آغاز آپ نے سورۃالصف کی آیت نمبر 9:یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـُٔوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَلَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ۔کی تلاوت سے کیا، اسلام اور مسلمانوں کی حالت زار کا ذکر کیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا دعویٰ اور تجدید اسلام کے لیے آپ کی شبانہ روز کوششوں اور آسمانی تائیدات کا ذکر کیا اور شاندار مستقبل کی پیشگوئیاں بیان کیں۔نیز اولاد کی تربیت کی طرف بھر پور انداز سے توجہ دلائی، آپ نے افرادجماعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا میں اخلاقی اقدار کو قائم کرنے کے لیے ایک جنگ لڑ رہے ہیں اور اپنے گھروں کی حفاظت کیے بغیر اس جنگ کا تسلسل ممکن نہیں۔
محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کی تقریر کو لوگوں نے بہت پسند کیا۔بیسیوں غیر احمدی اور غیر مسلم مہمانوں نے ان سے مل کر ان کی تقریر کو سراہا۔اجلاس کے اختتام پر بھارتی سفیر نے دیر تک آپ سے پنجابی میں گفتگو کی۔ساتھ کھانا کھایا، اور بہت نیازمندی کے ساتھ معانقہ کرکے رخصت ہوئے۔ بعد میں جب بھی سفیر موصوف سے ملاقات ہوئی انہوں نے مولانا مبارک نذیر صاحب کا حال پوچھا، اور کچھ عرصہ بعد اپنے بچوں سے ملنے کینیڈاگئے تو خاص طور پر مبارک نذیر صاحب سے ملاقات کے لیے گئے۔
ایک دن ناشتے کی میز پر خاکسارسے کہنے لگے، دیکھو میں ایک واقف زندگی کا بیٹا ہوں، جو اکثر اوقات صرف سوکھی مچھلی پر گذر بسر کرتےتھے۔ لیکن آج خدا تعالیٰ کے کتنے فضل ہیں کہ صرف میرے ناشتے کے لیے اتنے لوازمات سامنے رکھے ہیں۔سرینام کے سب سے پہلے موصی سے الگ سے ملاقات کی اور اس مقدس نظام میں شمولیت کے جذبے کی داد دی، اور باقی افراد جماعت کے لیے مثالی نمونہ بننے کی نصیحت کی۔ افراد جماعت کے گھروں میں جاجا کر ان سے ملاقاتیں کیں، قبول احمدیت کے واقعات سنتے اور محظوظ ہوتے رہے۔اور صدق و وفا کے ساتھ نظام جماعت سے جڑے رہنے کی تلقین کرتے رہے۔
مورخہ 14؍نومبر کو محترم مولانا مبارک احمد نذیر صاحب کو شہر کی سیر کروائی گئی۔ آریہ سماج کے مرکزی مندر کے پاس سے گذرتے ہوئے معزز مہمان کو بتایا گیا کہ اس مندر میں پنڈت لیکھرام کی تصویر آویزاں ہے۔ آپ نے اُسے دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔ چنانچہ مندر کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا، اور منتظم نے آکر مندر کھولا اور اندر کے تمام حصے دکھائے۔مندر کی لائبریری دیکھی اور چند کتب خریدیں۔ محترم مولانا مبارک احمد نذ یر صاحب کی زیر صدارت مجلس عاملہ کااجلاس ہوا، بیرون ممالک سے تشریف لائے ہوئے تمام مبلغین بھی اس اجلاس میں شامل ہوئے۔آپ نے جماعت کی ترقی اور بہتری کے لیے تمام سیکرٹریان سے فرداًفرداً رائے لی اور کام میں بہتری کی تجاویز دیں۔ دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آپ نے کہا کہ مجھے کسی شاپنگ مال میں پارکنگ نہ مل رہی ہو تو میں درودشریف اور دعا میں مصروف ہو جاتا ہوں، جماعتی کاموں کے لیے تو بہت جذبے اور دعاؤں کی ضرورت ہے۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے محترم مولانا مبارک احمد نذیر کی شمولیت کے طفیل ہمارا جلسہ سالانہ بہت کامیاب رہا۔مقامی میڈیا میں جلسہ کو بہت کوریج ملی۔ ملک کے ایک کثیرالا شاعت روز نامے(Dagblad SURINAME) ’’داخ بلاد سرینام ‘‘نے تمام مقررین کی تصاویر اور تقاریر کے اقتباسات کے ساتھ دو مکمل صفحات پر جلسہ کی خبر کو تفصیل کےساتھ شائع کیا۔ جو ہماری جماعتی تاریخ کی طویل ترین خبر ہے۔
موسم کے فرق اورگرمی کی شدت کے باوجود محترم مولانا صاحب نے جتنا عرصہ یہاں قیام کیا مسلسل جماعتی پروگرامز میں شامل ہوتے رہے اور مختلف امور میں راہنمائی فرماتے رہے۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے، اپنے پیاروں کے قدموں میں جگہ دے، اور خلافت احمدیہ کو ایسے بے شمار سلطان نصیر عطا فرماتا چلا جائے۔آمین
٭…٭…٭