عالمی خبریں

خبرنامہ

(اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات تین گھنٹے جاری رہی۔ جس کا مقصد امریکہ، چین مسابقت کو تنازعات کی نذر ہونے سے روکنا تھا۔ ملاقات میں دونوں راہنماؤں نے باہمی اختلافات کم کرنے کی اُمید کا اظہار کیا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بالی میں امریکی صدر اور چینی صدر نے ترجیحات اور مسائل پر کھل کر بات کی۔ صدر بائیڈن نے چینی ہم منصب سے کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ مقابلہ جاری رکھے گا۔ مقابلہ تنازع میں نہیں بدلنا چاہیے، امریکہ اور چین کو مقابلے کو منظم جبکہ رابطوں کو برقرار رکھنا ہے۔

صدر بائیڈن نے یوکرین میں روسی جنگ پر صدر شی جن پنگ سے بات کی۔ بائیڈن، شی جن پنگ نے اتفاق کیا کہ جوہری جنگ کبھی نہیں ہونی چاہیے اور یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی مخالفت کی۔ چینی صدر سے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ جس پر صدر بائیڈن نے تائیوان کے معاملے پر چین کے جارحانہ اقدامات پر اعتراضات اٹھائے۔ امریکی و چینی صدور کا رابطوں کے لیے اہم حکام کو ذمہ داریاں دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

٭… غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی صدر کا کہنا تھا کہ تائیوان کا سوال چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے۔ تائیوان ریڈ لائن ہے جو امریکہ، چین تعلقات میں عبور نہیں ہونی چاہیے، کسی کا تائیوان کو چین سے علیحدہ دیکھنا، چینی قوم کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگا۔ تائیوان کا مسئلہ حل کرنا چین کا اندرونی معاملہ ہے۔اُمید ہے امریکہ ون چائنا پالیسی کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کو عملی جامہ پہنائے گا۔ چین اور امریکہ میں مقابلہ ایک دوسرے سے سیکھنے کے بارے میں ہونا چاہیے۔ مقابلے میں خود کو بہتر بنا کر ساتھ ترقی کی جائے، مقابلہ دوسرے فریق کو زیر کرنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ کورونا کے بعد عالمی بحالی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا باہمی مفاد میں ہے۔

٭…انڈونیشیا کے شہر بالی میں دو روزہ جی 20سربراہ اجلاس کا آغاز ہو گیاہے یوکرینی صدر زیلنسکی نےبھی اجلاس سے ویڈیو خطاب کیا ۔ جی 20 سربراہ اجلاس میں یوکرین جنگ کا موضوع حاوی ہے۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں یوکرین پر روسی جارحیت کی مذمت کے لیے مغربی ملکوں کی کوششوں کا ذکر ہو گا۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے اجلاس کے دوران تمام ممالک پر جنگ کے خاتمے کے لیے زور دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ جی 20 رکن ممالک بڑی طاقتوں کے درمیان ایک اور سرد جنگ کی اجازت نہ دیں، ہمیں دنیا کو حصوں میں تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔

٭…یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جی 20 اجلاس سے ویڈیو خطاب میں کہا کہ وقت آگیا ہے کہ روس کی تباہ کن جنگ کو ختم کیا جائے اور ہزاروں جانیں بچائی جائیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مختلف ممالک پر یوکرین سے اناج کے معاہدے میں توسیع پر بھی زور دیا۔ واضح رہےکہ اجلاس میں روس کی نمائندگی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف کر رہے ہیں۔

٭…چین کے صدر شی جن پنگ نے جی 20 ممالک پر شرح سود میں کمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دولت مند ممالک شرح سود میں اضافے کے سبب ہونے والے نقصانات کو روکیں۔ ہمیں عالمی افراط زر پر قابو پانا اور معیشت اور مالیات میں منظم خطرات کو حل کرنا چاہیے۔ ترقی یافتہ معیشتوں کو مانیٹری پالیسی ایڈجسٹمنٹ کے منفی اثرات کو کم اور قرضوں کو پائیدار سطح پر مستحکم کرنا چاہیے۔ ہمیں خوراک اور توانائی کے مسائل کو سیاسی بنانے کی سختی سے مخالفت کرنی چاہیے۔ نظریاتی اور سیاسی مخالفت دنیا کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی۔

٭…جی20سربراہی اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیراعظم کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی۔ترجمان برطانوی وزیراعظم نے اس حوالے سے بتایا کہ برطانوی وزیراعظم نے سعودی ولی عہد سے توانائی کی منڈی کے استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔ برطانوی اور سعودی راہنماؤں کی ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم رشی سونک نے ملاقات کے موقع پر توانائی کی منڈیوں کو مستحکم کرنے کےلیے سعودی عرب سے مل کر کام کرنے کی امید کا بھی اظہار کیا۔

٭…روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے دعویٰ کیا ہے کہ مغرب نے جی20 مشترکہ اعلامیہ کو سیاسی بنانے کی کوشش کی ہے۔ جی 20 اجلاس میں روسی وفد کی قیادت کرنے والے وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ مغرب نے کوشش کی کہ جی 20 اجلاس یوکرین پر روسی اقدامات کی مذمت کے الفاظ شامل کرے۔ یوکرین میں جنگ جاری ہے، ہائبرڈ جنگ جس کی مغرب نے برسوں تیاری کی۔

٭…نیدرلینڈز میں ڈچ وزرائے خارجہ اور دفاع سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ روس سے بات چیت کے لیے شرائط یوکرین کو طے کرنا ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے لیے آنے والے مہینے مشکل ہوں گے۔ روسی صدر پیوٹن موسم سرما میں یوکرین کو سرد اور تاریک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، ہمیں روسی فوج کی صلاحیتوں کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ روس سے مذاکرات میں ہمیں یوکرین کی حمایت کرنا ہے۔ روس نے اب بھی یوکرین کے بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا ہے، ہمیں یوکرین کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہئیں۔

٭… روس نے یوکرین پر پے درپے حملوں میں تقریباً 100؍میزائل داغ دیے ، توانائی کے 15؍مراکز نشانہ بنائے گئے ہیں۔ دارالحکومت سمیت کئی شہر اندھیرے میں ڈوب گئے۔یوکرینی سرحد کے قریب پولینڈ کے قصبے میں بھی دھماکا ہوا ہے۔ پولینڈ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ پینٹاگون نے صورت حال کاجائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ترجمان پینٹاگون پیٹ رائڈر نے بتایا کہ ہم ان پریس رپورٹس سے آگاہ ہیں جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ دو روسی میزائل پولینڈ یا یوکرین کی سرحد کے اندر کسی مقام پر گرے ہیں۔ ابھی اس بات کی تصدیق کے لیے کوئی معلومات نہیں ہیں کہ میزائل حملہ ہوا ہے۔دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے پولینڈ میں روسی میزائل گرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر کی جانے والی اشتعال انگیزی کا مقصد صورت حال کو خراب کرنا ہے۔

٭…پولینڈ کے صدر نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی واضح ثبوت نہیں کہ پولینڈ کی زمین پر میزائل کس نے فائر کیا۔ پولینڈ پر داغا گیا یہ میزائل روسی ساختہ تھا۔پولش وزارتِ خارجہ نے میزائل حملے میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قبل میزائل حملے پر پولینڈ کی وزارتِ خارجہ نے وارسا میں روس کے سفیر کو طلب کر لیا تھا اور روس کے سفیر سے میزائل حملے پر تفصیلی وضاحت مانگی تھی۔

٭…یوکرین کے خیرسون شہر کے جنوبی حصے سے روسی فوج کے انخلا کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی نے شہر کا دورہ کیا اور روسی فوج کی پسپائی پر یوکرینی فوج کی صلاحیتوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کا خاتمہ ناممکن ہے، روس ہمارے ملک میں یہی کرنا چاہتا تھا۔ روس نے پوری دنیا کو دکھایا کہ وہ یوکرین کو مار سکتا ہے لیکن ہم سب نے، ہماری مسلح افواج نے، ہمارے نیشنل گارڈز اور انٹیلی جنس سروسز نے دنیا کو دکھا دیا کہ یوکرین کا خاتمہ ناممکن ہے۔ یوکرینی صدر نے اس موقع پر جنوبی شہر میں یوکرینی پرچم لہرایا۔ بعدازاں صدر زیلینسکی نے یوکرینی قومی ترانہ بھی گایا۔

٭…امریکی بحریہ نے خلیج عمان میں 70 ٹن دھماکا خیز مواد قبضے میں لے لیا۔ یہ مواد ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی کشتی میں لے جایا جا رہا تھا۔ وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا کہ دھماکا خیز مواد ایران سے یمن کے حوثی باغیوں کو بھیجا جارہا تھا۔ قبضے میں لیا گیا دھماکا خیز مواد ایک درجن سے زائد بیلسٹک میزائلوں میں بھرنے کے لیے کافی ہے۔ کشتی سے چار یمنی باشندوں کو گرفتار کیا گیا، 100 ٹن یوریا کھاد بھی برآمد کی گئی جو دھماکا خیز مواد میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ امریکی بحریہ نے کشتی کو خلیج عمان میں ہی سمندر برد کر دیا جبکہ گرفتار افراد کو یمنی کوسٹ گارڈ کے حوالے کر دیا گیا۔

٭…فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی امریکی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تل ابیب سے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ صحافی شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت پر کسی بیرونی تحقیقات میں تعاون نہیں کریں گے۔ جبکہ صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات کے نتائج امریکی حکام سے شیئر کیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سال مئی میں نیوز کوریج کے دوران فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ امریکی ایف بی آئی نے شیریں ابو عاقلہ کے قتل سے متعلق تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ عینی شاہدین اور فلسطینی حکام کے مطابق صحافی پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی تھی۔

٭…ترکی کے شہر استنبول میں دھماکے کی گرفتار مرکزی ملزمہ احلم البشیر شام کی شہری ہے۔ استنبول پولیس نے اپنے جاری شدہ بیان میں کہا کہ استنبول دھماکے کے الزام میں گرفتار مرکزی ملزم نے ابتدائی تحقیقات میں اعتراف کیا ہے کہ وہ شام کے شمال مغربی علاقے افرِن سے ہوتی ہوئی ترکی میں داخل ہوئی۔ اس نے کرد ملیشیا سے تربیت حاصل کی تھی۔ دھماکے کے الزام میں مرکزی ملزمہ احلم البشیر سمیت 46؍افراد زیرِ حراست ہیں۔ یادرہے کہ دھماکے میں 6؍افراد جاں بحق اور 81؍زخمی ہوئے تھے۔

٭…سویڈن کے بادشاہ کارل گستف اور ان کی اہلیہ ملکہ سلویا اردن کے تین روزہ دورے پر عمان پہنچ گئے ہیں۔ان کے ہمراہ وزیر خارجہ ٹوبیاس بل اسٹروم بھی ہیں۔وہ عمان میں نئے سویڈش سفارتخانے کا افتتاح کریں گے۔ اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ سویڈن طویل عرصے سے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پرامید رہا ہے۔ ہم اردن میں موجود فلسطینی مہاجرین کی مدد کرنے پر سویڈن کے کردار کو سراہتے ہیں۔

٭…بھارتی سپریم کورٹ نے جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے تدارک کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر رپورٹ طلب کرلی۔ واضح رہے کہ ایڈووکیٹ اپدھیف نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی پٹیشن دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ پچھلی دو دہائیوں کے دوران بڑے پیمانے پر نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کو کرسچین مذہب قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔اٹارنی جنرل تشار مہتا نے عدالت میں کہا کہ قبائلی علاقوں میں مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات تیزی سے رونما ہو رہے ہیں۔ عدالت نے سوال کیا کہ مرکز اور صوبائی حکومتوں نے اس کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ عدالت نے کہا کہ ہر ایک کو اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق مذہب اختیار کرنے کی آزادی حاصل ہے لیکن جبری طور پر یا کسی کو لالچ دے کر مذہب تبدیل کروانا خطرناک عمل ہے جسے فوری روکا جانا چاہیے۔

٭…عراقی سول ڈیفنس کے مطابق بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لاؤنج میں واقع کیفے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس پر قابو پالیا گیا ہے، ایئرپورٹ کو شہریوں سے خالی کروا دیا گیا تھا۔ دھوئیں سے 3 ایئرپورٹ ملازمین کی حالت غیر ہوگئی جنہیں طبی امداد دی گئی۔ آگ لگنے سے پروازیں متاثر نہیں ہوئیں۔

٭…اقوام متحدہ کا 15؍نومبر کو ایک رپورٹ میں کہنا تھا کہ دنیا کی آبادی 8 ارب ہوجائے گی جبکہ 2030ء میں آبادی کا تخمینہ ساڑھے 8 ارب لگایا گیا ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق 2050ء میں 9.7 ارب جبکہ صدی کے اختتام پر دنیا کی آبادی 10.4 ارب ہوسکتی ہے۔ آبادی کے حوالے سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی آبادی 1950ء کے بعد سب سے سست رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق بھارت 2023ء کے دوران دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر چین کو پیچھے چھوڑ دے گا۔

٭…برطانیہ فرانس نےغیرقانونی مائیگریشن سے نمٹنے کےلیے 75ملین ڈالر مالیت کا معاہدہ کرلیا۔ چینل عبور کرنے والے تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو ختم کرنے کے لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔رواں سال اب تک چالیس ہزار تارکین وطن انگلش چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچے تھے۔ اس لیے لوگوں کی سمگلنگ کے خطرناک کاروبار سے نمٹنے کے لیے برطانیہ اور فرانس کے درمیان ایک نئے معاہدے کا اعلان کیا گیاہے۔معاہدےکےتحت فرانسیسی ساحلوں پر یوکےفنڈڈ آفیسرز کی پٹرولنگ میں 40فیصداضافہ ہوگا۔

٭…قطب جنوبی میں دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ اے 76اے اب پگھلنے کے قریب ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے برفانی تودے کی نئی تصویر جاری کی ہے۔ یہ برفانی تودہ 135؍کلومیٹر طویل اور 26؍کلومیٹر چوڑا ہے۔یہ پیمائش جون 2021ء میں کی گئی تھی۔ اے76اے کے پگھلنے کا عمل تیز ہوچکا ہے اور اب وہ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ناسا نے 31؍ اکتوبر کو برفانی تودے کی تصویر لی جس میں اسے ڈریک گزرگاہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ گزرگاہ بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button