اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ تربیت اولاد اوران کے اخلاق کی اصلاح کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
قوموں کی تباہی کا باعث ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ ترقی کے لئے تو کوشش کرتی ہیں مگر اس کو قائم رکھنے کے لئے کوشش نہیں کرتیں۔اپنے تقویٰ کا خیال رکھتی ہیں مگر اولاد کے اخلاق کی طرف پوری توجہ نہیں کرتیں۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کا نیکی کا معیار گرنے لگتا ہے۔حتی کہ آخر میں لفظ رہ جاتے ہیں اور حقیقت مفقود ہوجاتی ہے…اور آخر قوم تباہی کے گڑھے میں گر جاتی ہے… اگر مسلمان اس …نکتہ کا خیال رکھتے تو آج اُن کا یہ حال نہ ہوتا۔ انہوں نےایک وقت اپنی اولادوںکی تربیت کے فرض سے کوتاہی کی اور ان کی ناجائز محبت ان پر غالب آگئی یا انہوں نے شادیوں میں احتیاط سے کام نہ لیا… تم میں سے ہر ایک شخص علاوہ اپنی ذات کی ذمہ داری کے بعض دوسرے وجودوں کا بھی ذمہ دار ہے۔ …پس خالی اپنے نفس کی طہارت انسان کے کام نہیں آسکتی۔
(تفسیر کبیر جلد 3صفحہ 42)