قادیان دارالامان میں مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کا سالانہ مرکزی اجتماع 2022ء
امسال سیدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کا52واں اور مجلس اطفال الاحمدیہ بھارت کا43واں سالانہ مرکزی اجتماع مورخہ21، 22،23؍اکتوبر کو قادیان دارالامان میںمنعقد کیا گیا۔ امسال سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےازراہِ شفقت اجتماع کے لیے ’’کان خلقہ القرآن‘‘ Themeکی منظوری مرحمت فرمائی تھی۔ اجتماع کے پروگرامز کا اسی تھیم کو بنیادی محور بنا کرانعقاد کیا گیا۔الحمدللہ
سالانہ اجتماع سےدو روز قبل یعنی مورخہ 19؍اکتوبر کوبعد نماز عصر اجتماع کےجملہ انتظامات کا جائزہ لینے اور رضاکاران کو قیام وطعام، خدمت خلق، سیکیورٹی ودیگر انتظامات کےحوالہ سےضروری ہدایات دینے کی غرض سے معائنہ رضاکاران منعقد کیا گیا جس میں تمام (45) شعبہ جات کے منتظمین، نائبین و معاونین شامل ہوئے۔
سالانہ اجتماع کے پہلے دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر اورخصوصی درس کے معاً بعدخدام نے مزار مبارک سیدنا حضرت مسیح موعودؑ پر دُعا کی۔ بعدہٗ ایوان خدمت پر لوائے خدام الاحمدیہ لہرایا گیا۔ اجتماع کے تینوں روز باجماعت نماز تہجد اور خصوصی درس کا اہتمام کیا گیا۔
اجتماع کے پہلےروزصبح نو بجے ورزشی مقابلہ جات کا آغاز ہوا جس میںمحترم صدر صاحب مجلس صحت نے لوائے ہند لہرایا اور کھیلوں میں حصہ لینے والوں کے لیے ضروری نصائح کیں۔
اسی روز دوپہر تین بجے بستان احمدؑ اجتماع گاہ میں لوائے خدام الاحمدیہ لہرایاگیا۔ بعدہ افتتاحی تقریب کاآغاز ہوا۔ سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بھارت کے خدام و اطفال کے نام اپنا مبارک پیغام ارسال فرمایا تھا جو اجتماع کی افتتاحی تقریب میں پڑھ کرسنایا گیا۔ اس تقریب میں خدام الاحمدیہ کی سالانہ کارگذاری رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ صدرمجلس خدام الاحمدیہ بھارت کی صدارتی تقریر اور اجتماعی دعا کے ساتھ اس تقریب کا بخیروخوبی اختتام ہوا۔
امسال ’’تبلیغ‘‘ کے موضوع پر خصوصی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں خاص طور پر آنحضرتﷺ کے اسلوب تبلیغ کو فلیکسز کی صورت میں آویزاں کیا گیا۔ نیز امسال پہلی مرتبہ اجتماع کے موقع پر شعبہ صنعت وتجارت کے تحت Trade Expo کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مختلف کاروبار کرنے والوںنے اپنے سٹالز لگائے جس سے خدام کو روزگار دلانے اور تجارت شروع کرنے اور اس کو فروغ دینے کے حوالہ سے بھی ضروری راہنمائی کی گئی۔
امسال تینوں روز خصوصی دلچسپ و معلوماتی نشستوں اور ڈاکومنٹریز کا بھی اہتمام کیا گیا۔ پہلے روز ’’برکات خلافت‘‘ کےموضوع پر ڈسکشن پروگرام کیا گیا۔ اسی طرح دوسرے روز ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ کے موضوع پر ایک دلچسپ معلوماتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں علمائے کرام اور احمدی سائنس سکالرز نے ہستی باری تعالیٰ از روئے سائنس ، وحدانیت اور قرآن شریف کے موضوع پر اچھے رنگ میں حاضرین کو سمجھایا۔ اجتماع کے آخری روز اختتامی تقریب سے قبل ’’تبلیغ‘‘ کے موضوع پر ایک معلوماتی ڈاکومنٹری خدام و اطفال کو دکھائی گئی جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات خدام کو سنائے گئے۔
مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کی طرف سے روزانہ اجتماعی طور پر مقامات مقدسہ کی زیارت کرانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
اسی طرح اس اجتماع کے موقع پر مختلف علمی و ورزشی مقابلہ جات بھی منعقد کیے گئے جس میں خدام و اطفال نے جوش کے ساتھ حصہ لیا۔
اجتماع کے تیسرےروزاجتماع کی اختتامی تقریب محترم قائمقام ایڈیشنل ناظرصاحب اعلیٰ جنوبی ہند کی زیر صدارت رات آٹھ بجے منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم، عہد خدام و وعدہ اطفال اور نظم کے بعد مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ بھارت نے اجتماع کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد مکرم صدر صاحب اجتماع کمیٹی نے شاملین کا شکریہ ادا کیا اور پھر صدر اجلاس نے خدام واطفال کو سیدنا حضور انورکے ارشادات کی روشنی میں قیمتی نصائح کیں۔ صدارتی تقریر کےبعد تقریب تقسیم انعامات کا آغاز ہوا۔ موازنہ مجالس کے تحت سال 2021-22ء میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والی مجالس کو علم انعامی اورحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مبارک دستخط فرمودہ سندات دی گئیں اور دیگر متفرق انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔
اجتماع کے تیسرے روز اختتامی تقریب کے موقع پر محترم صدر اجلاس نے مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کے ترجمان رسالہ مشکوٰۃ کے Web editionکا اجرا کیا۔
اجتماع کی افتتاحی و اختتامی تقریب اسی طرح جملہ خصوصی نشستوں کی لائیو اسٹریمنگ اور تامل و ملیالم زبان میں ترجمہ کا بھی انتظام کیا گیا۔
اس اجتماع میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہندوستان کے مختلف 23صوبہ جات سے نمائندگان کثیر تعداد میں شامل ہوئے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور پیارے حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کے طفیل اجتماع ہر لحاظ سےکامیاب رہا۔ الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ اس اجتماع کے نیک و دور رس نتائج ظاہر فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: شعبہ پریس اینڈ میڈیا بھارت)