حضور انور کا خصوصی پیغام برموقع اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ بھارت 2022ء
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھو النّاصر
اسلام آباد (یوکے)
2022-08-22
پیارے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ بھارت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ مجلس خدام الاحمدیہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے اور خدام اور اطفال پر اس کے نیک نتائج ظاہر فرمائے۔ آمین
یادر کھیں کہ ایک خاص ماحول میں صرف دینی اغراض کے لئے جمع ہونا، اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے جمع ہونا، اس کی رضا کے حصول کے لئے جمع ہو نا یقیناً اللہ تعالی کے فضلوں کو کھینچتا ہے۔ ایسے مواقع پر شامل ہونے والوں کو چاہئے کہ جو نیک باتیں سنیں ان پر عمل بھی کریں ۔ نیکی اور تقویٰ کو اپنا شعار بنائیں ۔ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں اور خلافت سے وابستگی اور وفا میں مزید ترقی کریں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بار بار جماعت کو تقویٰ کی تعلیم دی ہے۔ آپؑ نے ہمیں خدا تعالی کی رضا حاصل کرنے کے لئے تقویٰ پر چلنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ تقویٰ تمام پرانے صحف مقدسہ کا خلاصہ ہے۔ اس ضمن میں آپؑ اپنے ایک الہام کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیں کہ :
’’بہت دفعہ خدا کی طرف سے الہام ہوا کہ تم لوگ متقی بن جاؤ اور تقویٰ کی باریک راہوں پر چلو تو خدا تمہارے ساتھ ہو گا۔‘‘ فرمایا ’’اس سے میرے دل میں بڑا درد پیدا ہوتا ہے کہ میں کیا کروں کہ ہماری جماعت سچا تقویٰ و طہارت اختیار کرلے۔‘‘ پھر فرمایا کہ ’’میں اتنی دعا کرتا ہوں کہ دعا کرتے کرتے ضُعف کا غلبہ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات غشی اور ہلاکت تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔‘‘ فرمایا ’’جب تک کوئی جماعت خدا تعالیٰ کی نگاہ میں متقی نہ بن جائے خدا تعالیٰ کی نصرت اس کے شامل حال نہیں ہو سکتی۔‘‘ فرمایا ’’تقویٰ خلاصہ ہے تمام صحفِ مقدّسہ اور توریت وانجیل کی تعلیمات کا۔ قرآن کریم نے ایک ہی لفظ (یعنی تقویٰ کے لفظ) میں خدا تعالیٰ کی عظیم الشان مرضی اور پوری رضا کا اظہار کر دیا ہے۔‘‘ فرمایا ’’میں اس فکر میں بھی ہوں کہ اپنی جماعت میں سے سچے متقیوں، دین کو دنیا پر مقدم کرنے والوں اور منقطعین الی اللہ کو الگ کروں اور بعض دینی کام انہیں سپر د کروں اور پھر میں دنیا کے ہم و غم میں مبتلا رہنے والوں اور رات دن مردار دنیاہی کی طلب میں جان کھپانے والوں کی کچھ بھی پرواہ نہ کروں گا۔‘‘ (ملفوظات جلد اول صفحہ 303)
پس یہ درد ہے آپؑ کا کہ میری جماعت کا ہر فرد ایسا ہو جو تقویٰ پر چلنے والا ہو۔ نہ یہ کہ صرف دنیا کا غم ہی ہر وقت اسے کھائے جائے۔
یہ بھی یادر کھیں کہ ہمارے اجتماعات کا ایک نہایت اہم مقصد خلافت کی برکات کا تذکرہ کرتا اور احباب جماعت کے دلوں میں خلافت سے تعلق اور وفا کو مزید اجاگر اور رائج کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ خلافت بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم الشان انعام ہے جو آخری زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری جماعت کو عطا ہوا ہے ۔ اس لئے ہم سب کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس حبل اللہ کو مضبوطی کے ساتھ تھام لیں۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’تم خوب یا درکھو کہ تمہاری ترقیات خلافت کے ساتھ وابستہ ہیں اور جس دن تم نے اس کو نہ سمجھا اور اسے قائم نہ رکھا وہی دن تمہاری ہلاکت اور تباہی کا دن ہو گا لیکن اگر تم اس کی حقیقت کو سمجھے رہو گے اور اسے قائم رکھو گے تو پھر اگر ساری دنیامل کر بھی تمہیں ہلاک کرنا چاہے گی تو نہیں کر سکے گی۔‘‘
اللہ تعالیٰ آپ کو اس اجتماع سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور آپ میں سے ہر ایک کو ان تمام برکات کو سمیٹنے والا بنائے جو اس اجتماع سے وابستہ ہیں اور ہم سب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ان دعاؤں کے وارث بنیں جو آپؑ نے ایسی بابرکت مجالس میں شامل ہونے والوں کے لئے اور جو آپؑ نے اپنی جماعت کے افراد کے لئے کی ہیں۔ آمین
والسلام
خاکسار
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس