والدین خود بچوں کے لیے دُعا کریں
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:’’ہر مرد عورت کی جب شادی ہوتی ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے اولاد ہو۔ اگر شادی کو کچھ عرصہ گزر جائے اور اولاد نہ ہو تو بڑی پریشانی کا اظہار ہو رہا ہوتا ہے۔ مجھے بھی احمدیوں کے کئی خط روزانہ آتے ہیں جن میں اس پریشانی کا اظہار ہوتا ہے، دعا کے لئے کہتے ہیں۔ لیکن ایک احمدی کو ہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اولاد کی خواہش ہمیشہ اس دعا کے ساتھ کرنی چاہئے کہ نیک صالح اولاد ہوجو دین کی خدمت کرنے والی ہو اور اعمال صالحہ بجا لانے والی ہو۔ اس کے لئے سب سے ضروری بات والدین کے لئے یہ ہے کہ وہ خود بھی اولاد کے لئے دعا کریں اور اپنی حالت پربھی غور کریں۔ بعض ایسے ہیں جب دعا کے لئے کہیں اور ان سے سوال کرو کہ کیا نمازوں کی طرف تمہاری توجہ ہوئی ہے، دعائیں کرتے ہو ؟توپتہ چلتا ہے کہ جس طرح توجہ ہونی چاہئے اس طرح نہیں ہے۔ مَیں اس طرف بھی کئی دفعہ توجہ دلا چکاہوں کہ اولاد کی خواہش سے پہلے اور اگر اولاد ہے تو اس کی تربیت کے لئے اپنی حالت پر بھی غور کرنا چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ جب اولاد سے نوازے یا جو اولاد موجود ہے وہ نیکیوں پر قدم مارنے والی ہو اور قرۃ العین ہو۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایک دعا حضرت زکریاؑ کے حوالے سے ہمیں سکھائی ہے کہ رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً اِنَّکَ سَمِیْعُ الدُّعَاءِ (آل عمران:39) کہ اے میرے رب مجھے اپنی جناب سے پاکیزہ ذریّت عطا کر یقیناً تو بہت دعا سننے والا ہے۔ ایسی پاک نسل عطا کر جو تیری رضا کی راہوں پر چلنے والی ہو۔ اور جب انسان یہ دعاکر رہا ہو تو خود اپنی حالت پہ بھی غور کر رہا ہوتا ہے کہ کیا میں ان سارے حکموں پر عمل کر رہا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دئیے ہیں ؟
پھر ایک جگہ حضرت ابراہیم ؑکی اس دعا کا ذکر ہے، فرمایا رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ(الصّٰفّٰت:101) اے میرے رب مجھے صالحین میں سے وارث عطا کر، مجھے نیک صالح اولاد عطا فرما۔ پس جو والدین اولاد کے خواہش مند ہوں انہیں نیک اولاد کی خواہش کرنی چاہئے اور پھر اولاد کی تربیت بھی اس کے مطابق ہو اور جیسا کہ میں نے کہا اولاد کی تربیت کے لئے سب سے پہلے اپنے نمونے قائم کرنے چاہئیں۔واقفین نو بچوں کے جو والدین ہیں انہیں خاص طور پر اس طرف توجہ دینی چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے جس انعام سے نوازا تھا اس نے تو قربانی کا بھی اعلیٰ معیار قائم کر دیا۔ پس جو والدین اپنے بچوں کو وقف نو میں شامل کرتے ہیں انہیں خصوصاً اور دوسروں کو بھی، عام طور پرہر احمدی کو دعا کرتے رہناچاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول کرتے ہوئے انہیں ایسی اولاد سے نوازے جو حقیقت میں دین کی خادم بننے والی ہو، جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی راہوں کو تلاش کرنے والی ہو اور صالحین میں شمار ہو۔
اولاد کی اصلاح کے ضمن میں ایک اور قرآنی دعا اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ (الاحقاف:16)کہ میرے بچوں کی بھی اصلاح فرما، کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’اپنی حالت کی پاک تبدیلی اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد اور بیوی کے واسطے بھی دعا کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اکثر فتنے اولاد کی وجہ سے انسان پر پڑ جاتے ہیں اور اکثر بیوی کی وجہ سے…ان کی وجہ سے بھی اکثر انسان پر مصائب شدائد آ جایا کرتے ہیں ‘‘بڑی سخت مصیبتیں آ جایا کرتی ہیں تو اولاد کے لئے بہت دعا کرنی چاہئے۔ فرمایا ’’توان کی اصلاح کی طرف بھی پوری توجہ کرنی چاہئے اور ان کے واسطے بھی دعائیں کرتے رہنا چاہئے۔ ‘‘(الحکم جلد 12نمبر16مورخہ 2؍ مارچ1908ء صفحہ6، ملفوظات جلد پنجم صفحہ456…)‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍اکتوبر2006ء)
٭…٭…٭