دنیا کو آگ کے گڑھے میں گرنے سے بچائیں
وسیع پیمانے پر جماعت کا تعارف کروانے کی کوشش کرنی چاہئے۔…ہر سال یہ تعارف لاکھوں میں پہنچنا چاہئے اور جن کو پہنچ گیا ان کو اگلا حصہ پہنچنا چاہئے۔ گویا کہ سارے نظام کو اس میں پوری طرح involve ہونا پڑے گا۔ پھر ان لیف لیٹس کے ذریعے…اخباروں نے خبریں دی ہیں جہاں کئی ملین لوگوں میں احمدیت کا پیغام پہنچا ہے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا پیغام پہنچا ہے۔ پس اس مہم کو پہلے سے بڑھ کر جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے انتباہ کرنا بھی انبیاء کے کاموں میں سے ایک کام ہے۔ اور پھر انبیاء کے جو ماننے والے ہیں اُن کو بھی ان کے کام کو آگے بڑھانا چاہئے۔ اس لئے دنیا کو آگاہ کرنا، دنیا کو انتباہ کرنا، اللہ تعالیٰ کے انذار سے ڈرانا یہ بھی بعض دفعہ ضروری ہوجاتا ہے۔ … پس ایک پیغام کے بعد دوسرا پیغام اس لئے بھی ہونا ضروری ہے کہ نبی کے سچے پیروکاروں کا یہ کام ہے تا کہ دنیا جو غلط رستے پر چلی ہوئی ہے وہ ان غلط راستوں سے بچ جائے۔ اور یہی الٰہی جماعتوں کا کام ہے کہ دنیا کو آگ کے گڑھے میں گرنے سے بچائیں۔ اس کے لئے ہمیشہ کوشش ہوتی رہنی چاہئے۔ پیغام کے دو حصے اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں۔ عُذْرًا اَوْ نُذْرًا۔حجت کے طور پر یا تنبیہ اور ہوشیار کرنے کے لئے۔ پس اگر نہ مانیں تو پھر اللہ تعالیٰ کی پکڑ بھی آ سکتی ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 15؍ اکتوبر 2010ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل05؍نومبر 2010ء)