قرآن کریم کی تلاوت کر کے اس پر عمل کریں
یہ عظیم کتاب کامل علم رکھنے والے خدا کی طرف سے اتاری گئی ہے اور اس میں تمام قسم کے علوم، واقعات، انذاری خبریں اور اس کے ماننے والوں کی ذمہ داریوں کے بارہ میں بھی بتا دیا گیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خاص کتاب ہے اسی لئے اس کتاب کے نازل ہونے کے بعد اس کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ بھی رکھا ہوا ہے اور اس کے نازل ہونے کے بعدنہ اس کا انکار کرنے والے کے لئے راہ فرار ہے اور نہ ہی اس کو ماننے کا دعویٰ کرکے عمل نہ کرنے والوں کے لئے کوئی عذر رہ جاتا ہے۔ پس ماننے والوں کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ جب صداقت کا اقرار کیا ہے تو اپنے قبلے بھی درست رکھنے ہوں گے۔ اپنی نیتوں کو بھی صحیح نہج پر رکھنا ہو گا۔ اپنے نفس کا جائزہ بھی لیتے رہنا ہو گا۔ صرف یہ کہنا کہ ہم قرآن کریم کو پڑھتے ہیں اور یہ کافی ہے۔ یہ کافی نہیں ہے۔ صرف یہ کہنا کہ ہم اس کے ذریعہ سے دنیا کو اپنی طرف بلاتے ہیں تو یہ کافی نہیں ہے۔ بلکہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے پڑھنے سے ہمارے اندر کیا تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ان تبدیلیوں کی وجہ سے دوسرے ہم سے کیا اثر لے رہے ہیں۔ اُن میں کیا تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں۔ اُن کا اسلام کی طرف کیسا رجحان ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی کا رشتہ دارنہیں ہے۔ جب اس نے ہر بات کھول کر قرآن کریم میں بیان کر دی۔ جب اس نے اپنے وعدے کے مطابق زمانے کا معلم بھیج دیا تو پھر اس بات پر ماننے والوں کو جوابدہ ہونا ہو گا کہ اگر تم نے اپنے اوپر اس تعلیم کو لاگو کرنے کی کوشش نہیں کی تو کیوں نہیں کی؟ اور منکرین کو بھی جواب دینا ہو گا۔ ان کی بھی جواب طلبی ہو گی کہ جب اتنی واضح تعلیم اور نشانات آ گئے تو تم نے امام کوکیوں قبول نہیں کیا۔ اور جہاں تک منکرین کا تعلق ہے ان کا معاملہ تو خداتعالیٰ کے پاس ہے۔ (وہی جانتاہے کہ ان سے) وہ کیا سلوک کرتا ہے۔ لیکن ہمیں اپنا معاملہ صاف رکھتے ہوئے اس کتاب کی تلاوت اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق دے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۹ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲؍ اکتوبر۲۰۰۹ء)