’’عائلی مسائل اور ان کا حل‘‘
سرورق : عائلی مسائل اور ان کا حل (اردو)
مصنّفہ : انتخاب از ارشادات حضرت مرزا مسرور احمد
خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
پبلشر : لجنہ سیکشن مرکزیہ لندن
شائع شدہ : لندن
ایڈیشن : اوّل
تاریخ طباعت: نومبر 2018ء
تعداد : 10000
تعداد صفحات: 220
تصاویر : ایک عدد رنگین
قیمت : £1 ۔ ایک پاؤنڈ سٹرلنگ (برطانیہ میں)
خداتعالیٰ نے اپنے بے انتہا فضل و کرم سے جماعت احمدیہ پرجو بے شمار انعامات نازل فرمائے ہیں بلاشبہ اُن میں سب سے بڑی نعمت خلافت علیٰ منہاج النبوّۃ کا قیام ہے۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ اس نعمتِ عظمیٰ کے نتیجہ میں ایک ایسا بابرکت وجود ہمیں عطا کیا گیا ہے جو نہ صرف ہماری روحانی ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے بلکہ ہماری ذاتی اور اجتماعی زندگیوں میں اخلاقی اور روحانی اصلاح کے لئے ایک بہترین نبّاض کی طرح معاشرتی مسائل پر بھی گہری نگاہ رکھتا ہے۔ پھر اپنے غلاموں کی زندگیوں میں پاکیزہ انقلاب پیدا کرنے کے لئے اپنے ربّ کے حضور نیم شبینہ عاجزانہ دعاؤں کا سہارا لیتا ہے اور اپنے منفرد مشاہدات کو پیش نظر رکھتے ہوئے زندگی بسر کرنے کے ایسے اصول بھی بیان فرماتا ہے جن پر عمل کرکے ہر فرد اپنی ذاتی تطہیر کا سامان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے معاشرہ کا صحت مند جُزو بنتے ہوئے اپنے گردوپیش میں بھی غیرمعمولی سکون، امن و آشتی اور محبت و اُلفت کا ماحول پیدا کرسکتا ہے۔
ہاتھ کی پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔ میاں بیوی کے مابین معمولی باتوں میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور بعض اوقات ایک معمولی سی بات میاں بیوی کی علیحدگی پر منتج ہوجاتی ہے۔ سیّدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کہ جن کی ذات میں مومنوں کے ہر قسم کے خوف کو امن میں بدلنےکا وعدہ شرمندۂ تعبیر ہوتا ہے، فی زمانہ خانگی معاملات سے آگہی رکھتے ہیں اور دنیابھر سے موصول ہونے والی جماعتی رپورٹس کا تجزیہ فرماتے ہیں۔ بعدازاں اُن مسائل کے حل کے لئے اپنے خطباتِ جمعہ، جلسہ ہائے سالانہ کے خطابات اور ذیلی تنظیموں کے اجتماعات وغیرہ کے مواقع پر کئے جانے والے اپنے تربیتی خطابات میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پُرحکمت نصائح ارشاد فرماتے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی عائلی مسائل اور اُن کے حل کے حوالہ سے ارشاد فرمودہ پُرحکمت نصائح اور پُرمعارف ارشادات سے ایک خوبصورت انتخاب پیش کرنے کی ایک کامیاب کوشش لجنہ سیکشن مرکزیہ نے کی ہے۔ A5 سائز کے اڑہائی صد سے زائد صفحات پر مشتمل اس خوبصورت انتخاب کا نام حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ’’عائلی مسائل اور اُن کا حل‘‘ تجویز فرمایا ہے۔ اس کتاب میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے گرانقدر ارشادات ایک نئی ترتیب اور منفرد انداز میں پیش کئے گئے ہیں جو خلافتِ خامسہ کے آغاز سے 2013ء تک مختلف اخبارات وجرائد میں شامل اشاعت کئے جاچکے ہیں۔ اس کتاب کی اہمیت اس کے مختصر مگر جامع پیش لفظ سے ہی ظاہر ہے جو کہ سیّدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت خود تحریر فرمایا ہے۔ حضورانور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’عائلی مسائل کے متعلق جو مَیں نے باتیں بیان کی ہیں یہ حالاتِ حاضرہ کے مطابق ہیں۔ انہیں لجنہ و ناصرات کو پڑھنا چاہئے اور اِن باتوں پر عمل کرنا چاہئے۔ نیز مجالس کو بھی اِن باتوں کو پیش نظر رکھنا چاہئے اور وقتاً فوقتاً انہیں اجلاسات اور میٹنگز میں دہراتے رہنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ لجنہ کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین‘‘
دنیا بھر میں قریباً ہر احمدیہ بُک شاپ سے دستیاب اس کتاب کا رنگین سرورق سادہ مگر باوقارتأثر کا حامل ہے۔ سورۃ الفرقان کی دعائیہ آیت (نمبر 75) ’’رَبَّنَاھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا‘‘ سرورق کی زینت ہے اور دراصل اس آیت کریمہ کی عملی تفسیر کو احمدی معاشرہ میں رواج دینے کے لئے یہ کتاب مدوّن کی گئی ہے۔ حضورانور کی شفقت سے اس کتاب کا ہدیہ نہایت معمولی رکھا گیا ہے تاکہ ہر احمدی گھرانہ نہ صرف اس کتاب سے خود استفادہ کرسکے بلکہ تحفۃً دوسروں کو بھی پیش کرسکے۔ اس نہایت مفید کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ
"Domestic Issues and their Solutions”
کے نام سے طبع ہوچکا ہے۔ نیز چند دیگر زبانوں (مثلاً عربی، فرانسیسی، جرمن، انڈونیشین اور بنگلہ وغیرہ) میں تراجم کا کام بھی مختلف مراحل میں ہے۔
کتاب کا آغاز اُن آیات کریمہ سے کیا گیا ہے جو نکاح کے موقع پر تلاوت کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد ان آیات کو خطبہ نکاح میں شامل کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے مرد و عورت کے درمیان اس پاکیزہ معاہدے پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ دوسرے باب میں تفصیل سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ نکاح اور شادی کا بنیادی مقصد نسلِ انسانی کو بڑھانا ہے اور یہ کہ پائیدار رشتوں کی بنیاد قولِ سدید ہی ہے۔کیونکہ قول سدید اور تقویٰ کی کمی کے نتیجہ میں زیادتیاں ہونے لگتی ہیں۔ تیسرے باب میں بیان کیا گیا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ عورت اور مرد ایک دوسرے کا لباس ہیں اور باہمی خوشگوار تعلّقات کے لئے غصّہ پر قابو پانا بہت ضروری ہے۔ چوتھا باب معاشرہ میں مرد اور عورت کے مختلف کرداروں پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے رفیقِ حیات اور اولاد کے حق میں دعائیں کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے نیز اس میں بتایا گیا ہے کہ والدین میں باہمی محبت کے فقدان کے نتیجہ میں بچوں پر کیسے بداثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ پانچویں باب میں حُسنِ سلوک کے اعلیٰ معیار کا بیان ہے۔ والدین کے علاوہ رشتہ داروں کے حقوق اور رحمی رشتوں کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ ایک ذیلی عنوان میں آنحضورﷺ کی حدیث ’’الرِّجَالُ قوّٰمُوْنَ عَلَیْ النِّسَاء‘‘ کی پُرلطف تشریح کرتے ہوئے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مشترکہ خاندانی نظام کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے۔
کتاب کے چھٹے باب میں عائلی زندگی کے مسائل کے چند اسباب کا بیان ہے جن میں بیویوں پر الزام تراشی اور اُن سے ناروا سلوک، مردوں میں حِرص اور بے غیرتی، نیز خاوندوں کے ناجائز مطالبے اور عورت کے مال اور جائیداد پر نظر رکھنا شامل ہے۔ ساتویں باب میں حق مہر کی اہمیت بیان کی گئی ہے اور وعدوں کی پاسداری کی تلقین کی گئی ہے۔ آٹھویں باب میں عائلی تعلقات میں تلخی کی چند وجوہات کا بیان ہے جن میں ناپسند کی شادیاں، ذاتی اَنا کا اظہار، قوّت برداشت کی کمی، جھوٹ کی وجہ سے بے اعتمادی، قناعت اور توکّل علی اللہ کی کمی کے علاوہ عورتوں کی بعض ناجائز خواہشات اور مطالبات کا ذکر کیا گیا ہے۔ نویں باب میں پُرسکون عائلی زندگی کے چند زرّیں اصول بیان کئے گئے ہیں جن میں صبر اور حوصلہ، شکرگزاری، خاوند کے ساتھ کامل وفا نیز استغفار، دعاؤں اور صدقات کی مدد سے مشکلات کا مقابلہ کرنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ بعدازاں عائلی زندگی میں زبان، کان اور آنکھ کے اہم کردار کو بیان کرتے ہوئے فرمانبردار بیوی اور متقی خاوند کی خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ دسواں باب مَردوں کے فرائض کے حوالہ سے ہے جس میں اہل خانہ سے حُسنِ سلوک، تعدّد ازدواج کی شرائط اور پہلی بیویوں کے حقوق، خاوند کے ذمّہ بیوی کے حقوق کی وضاحت کی گئی ہے۔ مَردوں کے مختلف رویّوں کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ نے اُن کو جو نصائح فرمائی ہیں وہ بھی اس باب میں شامل کی گئی ہیں۔ نیز حدیث مبارکہ کُلُّکُمْ رَاعٍ وَ کُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ کے حوالہ سے مردوں کو راعی ہونے کے ناطے اپنے فرائض بطریقِ احسن بجالانے کی نصیحت کی گئی ہے۔
گیارھواں باب طلاق اور خُلع کے حوالہ سے نہایت اہم ارشادات پر مشتمل ہے جس میں مطلقہ عورتوں کے حقوق بیان کرنے کے بعد صحابہ کرامؓ کے اپنے گھروں میں پاکیزہ نمونوں کا بیان ہے۔ بعدازاں مَردوں کو عورتوں کے جذبات کا خاص طور پر خیال رکھنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ بارھواں باب احمدی عورت کی مختلف پہلوؤں سے ذمہ داریوں کو بیان کرتا ہے۔ اس باب میں عورت کی بحیثیت بیوی، بحیثیت ماں اور بحیثیت گھر کی نگران کے اہمیت بیان کی گئی ہے۔ پھر اُمّ المومنین حضرت سیّدہ امّاں جانؓ کی وہ گرانقدر نصائح بیان کی گئی ہیں جو انہوں نے اپنی بڑی بیٹی حضرت سیّدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ کی رخصتی کے وقت اُنہیں فرمائی تھیں۔ تیرھویں باب میں نظام جماعت کے عہدیداران کو خاص طور پر یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ اُن کو احمدی گھرانوں کے عائلی مسائل کو حل کرنے کے لئے کس قدر محنت اور دعا کے ساتھ کوشش کرتے چلے جانے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد لجنہ اماء اللہ کی بحیثیت تنظیم بعض گھریلو ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور پھر حضورانور ایدہ اللہ کی ایک بہت خوبصورت نصیحت پیش کی گئی ہے کہ ہر قسم کی پریشانیوں میں استغفار کرنا آسانیاں پیدا کرتا ہے۔ کتاب کے آخری اور چودھویں باب میں سیّدنا حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک اہم خطاب پیش کیا گیا ہے جس میں حضورانور ایدہ اللہ نے خطبہ نکاح میں پڑھی جانے والی آیات کی روشنی میںاُن امور کی طرف رہنمائی فرمائی ہے جن کو پیش نظر رکھنے کے نتیجہ میں احمدیوں کے گھر جنّت نظیر اور امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتے ہیں۔ چنانچہ جس طرح اس کتاب کا آغاز خطبۂ نکاح میں پڑھی جانے والی آیات کریمہ سے کیا گیا تھا اسی طرح اختتام بھی انتہائی خوبصورتی کے ساتھ اِنہی پاکیزہ آیات کی روشنی میں دردِ دل سے بیان فرمودہ پُرحکمت نصائح پر کیا گیا ہے۔
الغرض یہ کتاب عائلی مسائل اور اُن کے حل کے حوالہ سے ایک مختصر انسائیکلوپیڈیا کا درجہ رکھتی ہے جس میں مختلف زاویوں سے قریباً تمام پیش آمدہ مسائل کو بیان کرتے ہوئے اُن کی وجوہات کو تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اُن کا آسان، قابلِ فہم اور قابل عمل حل پیش کیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خلافت حقّہ کے ذریعہ سے جس تسکین، اطمینان اور امن کا وعدہ مومنوں سے کیا ہے، بلاشبہ یہ خوشخبری اُن غلامانِ خلافت کے لئے ہے جو امامِ وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اُن کی زرّیں نصائح پر دل و جان سے عمل کرنا اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کرے کہ منفرد انداز میں پیش کی جانے والی اس کتاب کی اشاعت ہر احمدی گھرانہ میں ایک خوشگوار تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو اور اللہ تعالیٰ ان پُردرد نصائح اور ہماری تعلیم و تربیت کے لئے اَنتھک سعی کرتے چلے جانے پر ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی عمر اور فیض میں بے انتہا برکت عطا فرمائے اور آپ کی آنکھیں آپ کے غلاموں کی طرف سے ہمیشہ ٹھنڈی رکھے۔ نیز اللہ تعالیٰ اِس کتاب کی اشاعت کے لئے معاونت کرنے والے تمام افراد کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین
٭…٭…٭…٭…٭