اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ احمدی ماں باپ کا فرض ہے کہ جماعتی اجلاسوں اور پروگراموں میں بچوں کو خود لے کر جائیں۔ بعض تو ایسے ماں باپ ہیں جیسا کہ میں نے ذکر کیا کہ سمجھتے ہیں کہ دینی تعلیم وتربیت صرف نظام جماعت کا کام ہے اور ہم نے کچھ نہیں کرنا اور وہ بچوں کو چھوڑ بھی جاتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو اس طرف توجہ ہی نہیں دیتے۔ خود بھی جماعتی پروگراموں میں شامل نہیں ہوتے اور بچوں کو بھی نہیں لاتے۔ پس خود بھی شامل ہوں اور بچوں کو بھی اس کی اہمیت بتائیں۔ پھر ان اجلاسوںمیں انتظامیہ کا بھی کام ہے کہ بچوں سے پیار اور شفقت کا سلوک کریں اور انہیں جماعت کے قریب تر کرنے کی کوشش کریں۔ انتظامیہ میں چاہے عورتیں ہیں یا مرد دوسرے کے بچے کو بھی اپنے بچوں کی طرح دیکھناچاہئے۔ ماں باپ نے جماعتی نظام پر اعتماد کر کے بچے آپ کے پاس بھیجے ہیں تو اس اعتماد پر پورا اتریں۔ بچوں کی تربیت کے لئے گھر اور باہر ہمیں من حیث الجماعت کوشش کرنی ہو گی اور کرنی چاہئے تا کہ اگلی نسل کو سنبھال سکیں اور وہ دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں۔‘‘
(مستورات سے خطاب بر موقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2018ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 21؍ دسمبر 2018ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)