امریکہ (رپورٹس)حضور انور کے ساتھ ملاقاتدورہ امریکہ ستمبر؍اکتوبر 2022ء

ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورِ انور کے ساتھ ملاقات

(رپورٹ:عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد)

٭… ہیومینٹی فرسٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرسکتی ہے مگر ہمیشہ جماعت کی اہمیت اور مفاد کو مدِنظر رکھیں

٭… ہمیں ضیافت ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے۔ اگر بچا ہواکھانا غریب لوگوں میں تقسیم کیاجاسکتاہو

مورخہ15؍اکتوبر2022ء بروز ہفتہ ہیومینٹی فرسٹ یوایس اے کی انتظامیہ کمیٹی کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔

میٹنگ کے آغاز میں حضورِانور کے استفسار پر چیئرمین صاحب ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیا کہ ہم نے آج کی میٹنگ مختلف معاملات میں حضورِانور سے راہنمائی حاصل کرنے کے لیے رکھی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ ایک آزاد ادارہ ہے اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرسکتی ہے مگر ہمیشہ جماعت کی اہمیت اور مفاد کو مدِنظر رکھیں۔

چیئرمین صاحب نے اپنے نئے سٹاف ممبران کا تعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ Strategy Development کے لیے محمد احمد چودھری صاحب اور Funds Development کے لیے مجیب اعجاز صاحب کو منتخب کیاگیاہے۔ اس پر حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا نئے ممبران کا نام پورے بورڈ کے سامنے مشورہ کے لیے پیش کیاتھا؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ نام بورڈ کے سامنے پیش کیے گئے اور ووٹ کے ذریعہ انتخاب کیاگیاہے۔

حضورِانور نے مجیب صاحب کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ اچھے fundraiser کے ساتھ ساتھ اچھے donor بھی بن سکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کو حضورِانور نے 25 نئے سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔ حضورِانورنے دریافت فرمایا کہ آپ کو یہ ٹارگٹ کب دیاگیاتھا۔ اس پر عرض کیا گیا کہ یہ ٹارگٹ انٹرنیشنل ہیومینٹی فرسٹ کانفرنس کے بعد ملاتھا۔ حضورِانور نے 2025ء تک نئے 25 سکول بنانے کا ٹارگٹ دیاتھا۔

اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ایک سکول بنانے میں کتنا خرچہ ہو گا؟ پھر حضورِانور نے فرمایا کہ 50 سے 75 ہزار ڈالرز اگر ایک سکول پر اخراجات ہوں تو یہ تقریباً 2.4 ملین ڈالرز بن جائیں گے جوکہ بہت زیادہ ہیں۔

اس پر موصوف نے عرض کیاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہم اپنے سکولوں کو خود مختار بنائیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ آپ کس طرح اپنے سکولوں کو خودمختار بنائیں گے؟ آپ تو اتنی زیادہ فیس بھی نہیں لیتے۔ زیادہ سے زیادہ آپ 10 فیصد رقم واپس جمع کرلیں گے۔ باقی 90 فیصد کو کہاں سے پورا کریں گے؟

اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف پروگراموں کے ذریعہ ان فنڈز کو جمع کریں گے۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ Walathons اور Telethons کے ذریعہ یہ فنڈز اکٹھے کریں گے؟

حضورِانور کے استفسار پر چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ نے عرض کیاکہ ہمارا بجٹ 2.5 ملین ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ آپ 2.5 ملین جمع کریں گے اور اس میں سے صرف سکولز پر ہی 2.4 ملین لاگت آجائے گی۔ تو یہ کیسے ہوگا؟

حضورِانورنے مزید فرمایا کہ اگر آپ ایک پرائمری سکول بنائیں گے تو کچھ عرصہ کے بعد آپ کو ایک مڈل سکول بھی بنانا ہوگااور پھر ہائی سکول بھی۔آپ کو مزید کمروں کی ضرورت ہوگی اور چونکہ یہ الگ سکول ہوں گے، آپ کو مزید زمین کی بھی ضرورت ہوگی۔ کس طرح آپ ان سب کو فنڈز مہیاکریں گے۔

اس پر عرض کیاگیاکہ ہم مختلف ایجنسیز کے ساتھ مل کر فنڈز جمع کریں گے۔

اس موقع پر حضورِانور کی خدمت میں ناصر ہسپتال ، گوئٹے مالا کی توسیع کا منصوبہ بھی پیش کیاگیا جس میں زیادہ مریضوں کی جگہ ہوگی۔ اس منصوبہ میں Diagnostic Centre اور موبائل ہیلتھ کلینک شامل ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا افتتاح کے بعد سے اب تک وہاں کوئی توسیع ہوئی ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Diagnostic Centre اور دوسرے شعبہ جات میں سامان اور مشینیں وغیرہ مہیاکی گئی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہسپتال کی موجودہ عمارت کے اوپر مزید منازل بنائی جاسکیں گی یا پھر الگ عمارت بنائی جائے گی۔ اس پر عرض کیاگیاکہ ہم ایک اور منزل اسی عمارت کے اوپر بناسکتے ہیں اور اسی عمارت کے ساتھ اور جگہ بھی موجود ہے۔

اس کے بعد چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ نے حضورِانور کی خدمت میں Food Pantry Operations کے بارے میں رپورٹ پیش کی کہ Covid کے دوران 25 سے زائد Food Pantries کا انتظام کیاگیا اور اب مزید 10 pantries کا انتظام کیا ہے اور چار مزید کا پروگرام ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بعض دفعہ جماعتی پروگراموں میں بھی کھانا زیادہ ہوجاتاہے۔ جمعہ کے روز زیادہ کھانا بنایاگیاتھا۔ ان کا اندازہ درست نہیں تھا اورپھر بعد میں زائد کھانا پھینکنا پڑا تھا۔ حضورِانور نے فرمایا کہ ہمیں ضیافت ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے۔ اگر بچا ہواکھانا غریب لوگوں میں تقسیم کیاجاسکتاہو۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ فیڈنگ پروگرام کا کیا نام رکھاہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ ’فوڈ سیکیورٹی‘ کے تحت ’’Feed the Hungry‘‘ ہے۔

اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ’’Beat the Hunger‘‘ نام ہے؟ اس پر عرض کیاگیاکہ Feed the Hunger نام ہے لیکن Beat the Hunger بھی اچھا نام ہے۔ ہم یہ استعمال کرسکتے ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس سے زیادہ اکرامِ ضیف ہوگا۔

پھر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ اس کے علاوہ ایک The Education Project ہے جس میں ہم ضرورت مند طلبہ کو مفت آن لائن ٹیوشن فراہم کرتے ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا ہم کوئی ایسی سکیم شروع کرسکتے ہیں جس کے ذریعہ ہم ایسے طلبہ کی مدد کرسکیں جو گھر میں ہی تعلیم حاصل کرتے ہوں؟ یا کوئی جگہ ہوسکتی ہے ، کوئی سنٹر وغیرہ جہاں پر والدین اپنے بچوں کو مدد حاصل کرنے کی خاطر لاسکتے ہوں۔ خاص طور پر پرائمری بچوں کے لیے۔

حضورِانور نے محمد احمد چودھری صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ کو اس پر کام کرنا چاہیے۔ یہ آپ کے لیے ایک اچھا پراجیکٹ ہوگا۔

پاکستان میں سیلاب سے متاثرین کی مدد کے بارے میں چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم نے پاکستان کے سفیر سے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلیف کے لیے پچاس ہزار ڈالرز اداکیے۔

حضورِانور کی خدمت میں عرض کیاگیا کہ رقم کی ترسیل کے حوالہ سے ہمیں بعض مشکلات بھی سامنے آئی ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بعض انتظامی ہدایات دیں۔

حضورِانور نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ صرف احمدیوں کی ہی مدد نہ کریں بلکہ غیر احمدیوں کی بھی مدد کریں۔

اس پر حضورِانور کی خدمت میں رپورٹ پیش کی گئی کہ اب تک جن لوگوں کی مدد کی گئی ہے ان میں سے 60 فیصد غیراحمدی ہیں اور 40 فیصد احمدی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ نائیجیریا میں سیلاب کی صورت حال کیاہے؟ اس پر چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ان کے علم میں نہیں ہے۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ سیلاب کی وجہ سے 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہمیں اس بارہ میں علم ہی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کچھ کیاہے۔

اس پر عرض کیاگیاکہ نائیجیریا ہیومینٹی فرسٹ یو ایس اے کے تحت نہیں آ تا۔ اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ ہیومینٹی فرسٹ تو ایک ہی ہے۔ آپ میں سے کسی کو اس کا علم ہی نہیں۔ حضورِانورنے چیئرمین سے دریافت فرمایا کہ کیا وہ ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے ممبرنہیں ہیں؟ اس پر عرض کیاگیاکہ وہ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں۔ حضورِانور نے فرمایا کہ اگر آپ ٹرسٹیز کا حصہ ہیں تو پھر آپ اس حوالہ سے کچھ کرسکتے ہیں۔

چیئرمین صاحب نے عرض کیاکہ ہم مجلس خدام الاحمدیہ کے ساتھ مل کر تنزانیہ کے پراجیکٹ پر بھی کام کررہے ہیں۔ نیز حضورِانور نے انڈونیشیا کے پراجیکٹ کی بھی منظوری عطافرمادی ہے اور تنزانیہ کا کام مکمل کرنے کے بعد ہم حضورِانور کی راہنمائی اور منظوری کے ساتھ انڈونیشیا میں کام شروع کردیں گے۔

میٹنگ کے آخر پر ممبران نے حضورِانور کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button