سالِ نو کے آغازپر مجلس خدام الاحمدیہ ڈنمارک کا مثالی وقار عمل
ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس خدام الاحمدیہ ڈنمارک کو نئے سال کی آمد پر کوپن ہیگن ٹاون ہال کے سامنے مثالی وقار عمل کرنے کی توفیق ملی جس میں ۳۵ خدام، اطفال اور انصار نے شرکت کی۔
سال نو کاآغاز باجماعت نماز تہجد اور نماز فجر کی ادائیگی سے ہوا جو کہ محترم محمد زکریا خان صاحب امیر ومشنری انچارج جماعت ڈنمارک نے پڑھائی۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد محترم امیر صاحب نےدرس دیا اوردعا کروائی۔ بعد ازاں وقار عمل کے لیے احباب کوپن ہیگن ٹاؤن ہال کی طرف روانہ ہوئے۔ وقار عمل کے لیے پہلے سے ہی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تھا جنہوں نے بیگ اور دیگر سامان مہیا کیا۔ ایک گھنٹہ سے کچھ زائد وقت احباب نے وقار عمل کیا۔ اس موقع پر خدام نے ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘کی جیکٹس پہنی ہوئی تھیں جس کو ٹاؤن ہال سے گزرنے والے لوگ دیکھتے اور اس پیغام کوبڑا سراہتے۔ وقار عمل کے اختتام پر مسجد نصرت جہاں میں ناشتہ کا انتظام تھا جو کہ خاص طور پر محترم امیر صاحب نے ممبران جماعت کے لیے تیار کیا تھا۔
ہر سال وقار عمل کی خبر کومیڈیا بڑی کوریج دیتا ہے۔ سال نو کے آغازسے ہفتہ قبل ہی نیشنل ٹی وی اوردیگر میڈیا کے لوگ مسجد فون کر کے وقار عمل کے پروگرام کے بارہ میں معلومات لیتے ہیں اور اس کو اپنے کیلنڈر میں شامل کر لیتے ہیں۔ امسال بھی نیشنل ٹی وی نے جماعت سے رابطہ کیا اور وقار عمل کے دوران وقار عمل کے مناظر کو ریکارڈ کیا۔ ساتھ ہی ساتھ انٹرویو کیا اور اس بارہ میں سوالات کیے۔ اس وقار عمل کی خبر کو نیشنل ٹی وی DR,TV2,TV2 Lorry نے اپنی نیوز میں کوریج دی۔ اسی طرح Presse-fotos.dk کے نمائندہ بھی موجود تھے جنہوں نے تصاویر اور انٹرویو لیا اور اس کو اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ اسی طرح وقار عمل کی نیوز کو فیس بک اور ٹو ئٹر پر سات لاکھ لوگوں نے دیکھا اور آٹھ ہزار لوگوں نے اس پر کمنٹس کیے اور اس اقدام کو سراہا۔ ایک صاحب Søren Anderson نے بذریعہ ای میل اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ جہاں آپ صفائی کرتے ہیں میں اس جگہ کے قریب ہی رہتا ہوں اور ہر سال آپ کو صفائی کرتے دیکھتا ہوں اور یہ دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے۔ امسال میں نے سوچا آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے اس لیے آپ کو ای میل کے ذریعہ اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوںاور مجھے آپ کا سلوگن ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ بہت اچھا لگتا ہے۔
الحمدللہ ہر سال وقار عمل کی وجہ سے لوگ جماعت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ اور مختلف پوسٹ پر کمنٹس پڑھنے سے پتا چلتا ہے کہ لوگ پھر تحقیقات کرتے ہیں کہ یہ کس قسم کے مسلمان ہیں اور بعض لوگ عقائد کے حوالہ سے بھی کمنٹس کرکے لکھتے ہیں کہ یہ احمدیہ جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے ڈنمارک میں سب سے پہلی مسجد تعمیر کی ہے۔ کمنٹس کرنے والوں میں حکومتی نمائندہ، میئر اور دیگر احباب شامل ہیں۔ نئے سال کے آغاز میں کیے جانے والے اس وقارعمل کا لوگ سارا سال تذکرہ کرتے ہیں اور کئی لوگ جو دوران سال مسجد وزٹ کے لیے تشریف لاتے ہیں وہ اس کا تذکرہ بڑے اچھے الفاظ میں کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس وقار عمل میں شامل تمام ممبران کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہمیں ہمیشہ خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔ آمین
(رپورٹ۔ محمد اکرم محمود۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)