برکینافاسو میں مدرسۃ الحفظ کا قیام
قرآن مجید سے الفت و محبت اور عشق جماعت احمدیہ کے ہر فرد کا طرہ امتیاز ہے۔ امام آخرالزمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے قرآن مجید سے عشق کی ایسی داستان رقم کی ہے جس کی نظیر دکھانا فی زمانہ ممکن نہیں۔ قرآن مجید سے عقیدت کے متعلق آپ کی تحریرات اور عملی نمونہ ہر مومن کے لیے مشعل راہ ہے۔ نظم و نثر میں آپ کی بے شمار تحریرات میں سے چند فقرے ہی ’’جولوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے‘‘، ’’حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں‘‘، ’’ نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن ‘‘، ’’الخیر کلہ فی القرآن‘‘ ایک صاحب فراست کو آپ کے عشق قرآن کا اندازہ کرنے پر مجبورکر دیتے ہیں۔
آپ کی پیدا کردہ جماعت قرآن مجید کی خدمت کے لیے ہر قربانی کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید پڑھنے پڑھانے کی بات ہو یا اس پر عمل کرنے کی، تراجم کی تیاری کا بھاری بھرکم فریضہ ہو کہ اشاعت قرآ ن کی ذمہ داری، غیر مسلموں تک قرآن پہنچانے کاکام ہو کہ اس کی حفاظت کا، خدمت قرآن کے لیے مبلغ پیدا کرنے کا معاملہ ہو کہ خدمت قرآن کے ادارے قائم کرنے کی ضرورت۔ ہر میدان میں جماعت احمدیہ ا س بلندی پر کھڑی ہے جہاں دور دور تک آج ا س کا کوئی ثانی نہیں۔
دنیا کی نظر میں اندھیروں میں ڈوبے براعظم افریقہ کو قرآن مجید کے نور سے منور کرنے کا بیڑہ آج جماعت احمدیہ نے اٹھا رکھا ہے۔خدمت قرآن کے بے شمار منصوبے، قرآن مجید پڑھانے کی ہزاروں کلاسز، سینکڑوں مبلغین دن رات اس مقصد کی تکمیل میں کوشاں ہیں کہ
جہاں تک نہ پہنچی ہو آواز حق
وہاں جا کے قرآں سنائیں گے ہم
مغربی افریقہ کا ملک برکینافاسو زمینی لحاظ سے سمندر کے پانیوں سے دور واقع ہے۔ اور کسی طرف سے ساحل سمندر تک رسائی نہیں رکھتا۔ لیکن حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کے فرحت بخش جام سے پوری طرح سیراب ہورہا ہے۔ اس سر زمین کو خلافت خامسہ کی قدم بوسی کی توفیق عطا ہوئی تو اس کے نصیب جاگ اٹھے۔ ترقیات کا ایک جہان کھلا۔ مسابقت کی نئی جہات اور آگے بڑھنے کے نئے زاویے عطا ہوئے۔ اس سر زمین کے لیے خلافت کی بے شمار برکات جن کا مشاہدہ آئے روز ہم کرتے ہیں میں سے ایک اور انعام برکینا فاسو کے صحرائی ملک کو علم قرآن سے روشن کرنے کی خاطر مدرسۃ الحفظ کا قیام ہے۔
ابتدائی خدو خال
ابھی گزشتہ سال برکینا فاسو میں مدرسۃ الحفظ کا قیام ایک سوچ اورایک خیال ہی تھا۔ بے سرو سامانی ایسی کہ ابھی کچھ سال مدرسہ کے قیام کا خیال محال لگتا تھا۔ مارچ ۲۰۲۲ء میں مکرم شریف عودہ صاحب جلسہ سالانہ برکینافاسو پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ کے طور پر تشریف لائے۔ آپ نے واپسی پر اپنی رپورٹ میں برکینا فاسو میں مدرسۃ الحفظ کی ضرورت کا لکھ کر اس کے قیام کی سفارش کر دی۔ اس پر مرکز نے جائزہ رپورٹ طلب کر لی۔ دس طلبہ پر مشتمل کلاس شروع کرنے کی رپورٹ ارسال کی تو حضرت امیر المومنین نے ازراہ شفقت مدرسہ کے قیام کی منظوری عطا فرمادی۔
مدرسہ کے لیے جگہ کا انتخاب
بستان مہدی میں جامعۃ المبشرین کے احاطے میں موجود ایک کوارٹرکو مدرسہ میں تبدیل کرنے کا پروگرام بنا۔ اس کوارٹر میں تین کمرے، ایک ڈرائنگ روم، اندر اور باہر واش روم، صحن اور باہر ایک اسٹور تھا۔ باہر والے اسٹور کو گرا کر دوبارہ وسیع تعمیرکر کے اسے ڈائننگ ہال میں تبدیل کر دیا گیا۔ باقی عمارت میں حسب ضرورت مرمت کا کام کرکے اسے مدرسہ کے لیے تیار کر لیا گیا۔ دو کمروں میں طلبہ کی رہائش، ایک کمرے میں نگران ہوسٹل کی رہائش، جبکہ ہال کو بطور کلاس روم استعمال کیا جائے گا۔
دس طلبہ کے قیام کی بہترین گنجائش ا س عمارت میں نکل آئی ہےاور ان بچوں کی ضرورت کی ہر چیز مدرسہ کے احاطے میں موجود ہے۔ مدرسہ کے طلبہ کا کھاناجامعۃ المبشرین کے کچن میں تیا رہو گا جبکہ ان کا میس الگ ہوگا۔ نمازوں کے لیے جامعہ کی مسجد جبکہ کھیل کے لیے بستان کا وسیع میدان موجود ہے۔
افتتاحی تقریب
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ۳۱ ویں جلسہ سالانہ برکینافاسو منعقدہ دسمبر۲۰۲۲ءکے موقع پر جناب عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش کو مرکزی نمائندہ کے طورپر برکینا فاسو بھجوایا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جلسہ کے بعد مدرسۃ الحفظ کے افتتاح کی تقریب رکھی گئی۔ چنانچہ جمعرات ۲۹؍دسمبر ۲۰۲۲ء کا دن افتتاح کے لیے مقرر ہوا۔
شام چار بجے مہمان خصوصی مکرم امیر صاحب کے ساتھ بستان مہدی تشریف لائے۔ آپ کا استقبال جامعہ کے اسٹاف اور طلبہ نے کیا۔ اس موقع پر طلبہ صاف ستھرا لباس پہنے دو رویہ قطاروں میں کھڑے تھے۔ طلبہ نے نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے اور خوبصورت آواز میں اجتماعی طورپر لاالہ الاللہ کا ورد کیا۔مہمانان گرامی کو احترا م کے ساتھ پنڈال تک لایا گیا جہاں تقریب کا اہتمام ہونا تھا۔
تقریب کے لیے مدرسہ کے قریب مارکی لگا کر پنڈال تیار کیا گیا تھا۔ شرکاء میں سب سے اول قطار میں مدرسۃ الحفظ کے طلبہ بیٹھے تھے۔
افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو جامعہ کے سال دوم کے طالب علم عزیزم حافظ Atchede salamصاحب نے کی۔ بعد ازاں درجہ ثالثہ کے طالب علم عزیزم تنگارا عبد الوہاب صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا عربی قصیدہ بابت مدح قرآن مجید خوش الحانی سے پڑھا اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ پھر مکرم لقمان چندر بیگو صاحب نے جامعۃ المبشرین برکینافاسو کا تعارف کروایا۔ آپ نے بتایا کہ ۲۰۱۷ء میں بے سروسامانی کے ساتھ شروع ہونے والا جامعہ اب ایک ادارے کی صورت جماعت کی خدمت میں مصروف ہے۔ تین کلاسز کے ۴۹ مبلغین فارغ التحصیل ہو کر میدان عمل میں جا چکے ہیں۔اس وقت بارہ ممالک کے پچھتر طلبہ جامعہ میں زیر تعلیم ہیں۔ اور آج جامعہ کی تاریخ کا ایک سنہری دن ہے کہ جامعہ کی زیر نگرانی مدرسۃ الحفظ کا آغاز ہو رہا ہے۔
اس کے بعد مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے تقریر کی۔ آپ نے جامعۃ المبشرین کے قیام کی بنیاد بننے والے ابتدائی عاجزانہ مدرسہ کے قیام کا تذکرہ کر کے خدا تعالیٰ کے فضلوں کو یا دکیا۔ جماعت کے خدمت قرآن کے عزم کو دہرایا اور اس نعمت خداوندی پر اللہ تعالیٰ کا شکر اد اکیا کہ برکینا فاسو میں مدرسۃ الحفظ کا قیام ہو رہا ہے۔پروگرام کی آخری تقریر مہمان خصوصی کی تھی۔ اس سے قبل خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو) نے مہمان خصوصی کا تعارف کروایا۔مہمان خصوصی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج کا دن جماعت احمدیہ برکینافاسوکی تاریخ کا ایک روشن دن ہے۔ آنحضرت ﷺ نے قرآن پڑھنے او رپڑھانے والے کو بہترین قرار دیا ہے۔ اور اس مدرسہ میں قرآن مجید حفظ کروانے کا بابرکت کام سرانجام دیا جائے گا۔قیامت کے روز حفاظ قرآن خدا تعالیٰ کے فضلوں کے سائے تلے ہوں گے۔
اس کے بعد مہمان خصوصی مدرسہ کی عمارت کی طرف گئے اور مکرم امیر صاحب کے ساتھ اکٹھےفیتہ کاٹ کر اجتماعی دعا کروائی۔ اس طرح مدرسہ کا باقاعدہ افتتاح عمل میں آیا۔
مہمانوں نے مدرسہ کا دورہ کیا۔ کلاس روم، رہائش گاہ، واش روم اور ڈائننگ ہال کا وزٹ کیا۔ طلبہ کے لیے Bunk Beds رکھے گئے ہیں۔ ایک کمرے میں چھ طلبہ کی رہائش ہوگی جبکہ دوسرے میں چا رکی۔تمام معزز مہمانوں نے مدرسہ کے انتظامات اور صفائی کو سراہا۔ دورے کے اختتام پر مدرسہ کے طلبہ کی مہمان خصوصی کے ساتھ تصویر بنائی گئی۔ افتتاحی تقریب میں ممبران نیشنل مجلس عاملہ، اسٹاف جامعۃالمبشرین،مبلغین کرام، ممبرات نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ اور دیگر جماعتی عہدیداران اور معززین شامل ہوئے۔
یو ٹیوب پر براہ راست نشریات
تقریب کی مکمل کارروائی جماعت احمدیہ برکینا فا سوکے آفیشل یو ٹیوب چینل پر براہ راست نشر ہوئی۔ یو ٹیوب پر اس تقریب کی کارروائی کو سات صد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
نگران مدرسہ
سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرم حافظ آدم نمی صاحب کی بطور نگرا ن مدرسہ منظوری عطا فرمائی ہے۔ جبکہ بحیثیت مجموعی مدرسۃ الحفظ، جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کی زیر نگرانی کام کرے گا۔
مدرسہ الحفظ کا لوگو(Logo)
مدرسۃ الحفظ کا ایک خوبصورت لوگو تیا رکروایا گیا ہے۔ مدرسہ کے قیام کے ساتھ ہی خیال آیا کہ اس کے لیے ایک خوبصورت لوگو بھی ہونا چاہیے۔ اس کے لیے بہت سارے نمونے تیار ہوئے جن میں سےمکرم ملک سعید الدین صاحب کا بنایا ہوا لوگو اختیا رکیا گیا۔ اس لوگو کو مدرسہ کے باہر ایک بڑے بورڈ پر آویزاں کیا گیا ہے۔
مدرسہ الحفظ کی پہلی کلاس
مدرسہ میں داخلہ کے لیے بہت ساری درخواستیں موصول ہوئیں جن میں دس طلبہ کو منتخب کیا گیا۔ ان طلبہ کے نام درج ذیل ہیں۔
1-Diara Khalifat Ismaila S/O Diara Mouhamed Ahmad Sekou, Ouagadougou Region
2-Maiga Souleymane S/O Maiga Tidjani, Koudougou Region
3-Coulibaly Issa S/O Coulibaly Sie Ammadou, Banfora Region
4-Sawadogo Mouhamed S/O Sawadogo Salih, Ouagadougou Region
5-Pona Souleymane S/O Pona Baba, Tougan Region
6-Diao Goulame S/O Diao Moumine, Tenkodogo Region
7-Wattara Moussa S/O Khalifa Wattara, Banfora Region
8-Ouedraogo Mouhamed S/O Ouedraogo Salif, Léo Region
9-Kadio Kayssar S/O Kadio Yaya, Léo Region
10-Diao Massroor S/O Diao Moumine, Tenkodogo Region
کلاس کا آغاز
مورخہ 31؍دسمبر 2022ء بروز ہفتہ مدرسہ کی کلاس کا آغاز صبح سوا آٹھ بجے ہوا۔ اس موقع پر طلبہ کو دو قطاروں میں کھڑا کر کے اسمبلی کی گئی۔ ایک طالب علم نے تلاوت قرآن مجید کی۔ اس کے بعد پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو نے طلبہ کو بعض بنیادی باتوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ حفظ قرآن کے لیے ضروری ہے کہ قرآن مجید کا احترام دل میں قائم ہو۔ علم قرآن کے حصول کے لیے ظاہری و باطنی صفائی بنیادی حیثیت رکھتی ہے اس کی طرف توجہ رہے۔ اسی طرح مدرسہ میں نظم و ضبط اور سب سے بڑھ کر اطاعت کو اپنا شعار بنائیں۔ آخر پر آپ نے دعا کروائی۔
اللہ تعالیٰ مدرسۃ الحفظ برکینافاسو کو دن دگنی اور رات چوگنی ترقیات سے نوازے۔ اسے ایک مضبوط ادارہ بنائے اور یہاں سے حقیقی معنوں میں عاشق قرآن پید اہوں۔ آمین
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)