عہد خلافت ثانیہ کی عظیم الشان ترقیات پر ایک نظر
(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 23)
قسط نمبر 2
حضرت مصلح موعودؓ کی تحریکات
1916ء تا 1925ء
نومبر 1916ء ۔ آنریری مبلغین کے لئے تحریک۔
دسمبر 1916ء۔ خواتین کوتبلیغ فنڈ کی پہلی تحریک۔
دسمبر 1917ء۔ تحریک وقف زندگی۔
مئی 1922ء۔ حفظ قرآن کی تحریک۔
مارچ 1923ء۔ شدھی کے خلاف جہاد کی تحریک۔
فروری 1925ء۔ چندہ خاص کی تحریک۔
فروری 1925ء۔ تبلیغِ احمدیت کی خاص تحریک۔
1928ء
جولائی 1928ء۔ لاوارث بچوں اور عورتوں کی خبرگیری کی تحریک۔
خصوصی جلسہ ہائے سیرت النبیؐ کی تحریک۔
دسمبر 1928ء۔ گھروں میں درس جاری کرنے کی تحریک، تعلیم نسواں کی خاص تحریک۔
1928ء۔ جہاد بالقرآن کی خصوصی تحریک۔
1930ء
1930ء۔ نفلی روزوں کی خاص تحریک۔ خود حفاظتی کی تحریک۔
1931ء
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرز تحریر اختیار کرنے کی تحریک۔
اتحاد بین المسلمین کی تحریک۔
صنعت و حرفت کی طرف توجہ کی تحریک۔
خواتین میں بہادری پیدا کرنے کی خاص تحریک۔
مسلم کانفرنس کے قیام کی تحریک۔
فروری۔ اہل کشمیر کے لئے مالی و جانی قربانیوں کی پُرزور تحریک۔
دسمبر۔ قادیان میں مکان بنانے کی تحریک۔
1932ء ،1933ء
جنوری1932ء۔ پیغام احمدیت پہنچانے کی زبردست تحریک۔
جنوری1932ء۔ تحریک مصالحت۔
1933ء۔ اردو سیکھنے کے لئے کتب حضرت مسیح موعودعلیہ السلام پڑھنے کی تحریک۔
1934ء
جنوری۔ احمدیوں کی تربیت کے لئے تحریک سالکین۔
نومبر۔ تحریک جدید کا اجراء۔
1937ء
عالمگیر جنگ کی خبر اور خاص دعائوں کی تحریک۔
نومبر۔ روایات صحابہ بانی سلسلہ احمدیہ محفوظ کرنے کی تحریک۔
دسمبر ۔مستقل وقف کی تحریک۔
1940ء
غیر مبایعین کو تبلیغ کی خاص تحریک۔
مارچ۔ صحابہ مسیح موعودعلیہ السلام کو تبلیغ احمدیت میں سرگرم عمل ہونے کی تحریک۔
1942ء، 1943ء
مئی1942ء۔ قادیان کے غرباء کے لئے غلہ کی تحریک۔
جون1942ء۔ مقامات مقدسہ کی حفاظت کے لئے دعا کی تحریک۔
جولائی1942ء۔ احمدی نوجوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے کی تحریک۔
ستمبر1942ء۔ بیرونی مبلغین کے لئے خصوصی دعا کی تحریک۔
ستمبر1942ء۔ مربیان کو ذکر الٰہی کی اہم تحریک
اکتوبر1942ء۔ ہندوستان میں دعوت الی اللہ کی خاص تحریک۔
اکتوبر 1943ء۔ دعوت الی اللہ کی خاص تحریک اور مباحثات سے ممانعت۔
وقف زندگی برائے دیہاتی مربیان۔
1944ء
مارچ۔ خاندان مسیح موعودعلیہ السلام کو وقف کی خاص تحریک۔
مارچ۔ وقف جائیداد کی تحریک۔
مارچ۔ وقف زندگی کی وسیع تحریک۔
مارچ۔ تعلیم الاسلام کالج کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپیہ کی تحریک۔
ماہرین علوم پیدا کرنے کی تحریک۔
اپریل۔ حفاظ پیدا کرنے کی تحریک۔
مئی۔ رضاکارانہ دعوت الی اللہ کی ولولہ انگیز تحریک
مئی۔ تسبیح و تحمید اور درود شریف کی اہم تحریک۔
مئی۔ بھوکوں کو کھانا کھلانے کی تحریک۔
جون۔ نوجوانوں کو بالالتزام نماز تہجد کی تحریک۔
جولائی۔ ہندوستان میں سات مراکز اشاعت اسلام کی تحریک۔
اگست۔ بیویوں میں عدل و انصاف کی تحریک۔
اکتوبر۔ مشہور زبانوں میں تراجم قرآن اور لٹریچر کی تحریک۔
دسمبر۔ کمیونسٹ تحریک کا مطالعہ کرنے کی تحریک
جماعت کو صحابہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے وجود سے فائدہ اٹھانے کی تحریک۔
1945ء، 1946ء
1945ء۔ جماعت میں اعلیٰ تعلیم کی توسیع کے لئے سکیم۔
1945ء۔خاندانی وقف کی تحریک۔
1945ء۔تحریک وقف تجارت۔
1946ء۔ مسلمانان عالم کے لیے دعائے خاص کی تحریک۔
1946ء۔ نوجوانان احمدیت کو قربانیوں کی تحریک۔
1947ء تا 1951ء
فروری۔ حفاظت مرکز کے لئے مالی قربانیوں، روزوں اور دعائوں کی خاص تحریک۔
احمدی مہاجرین کے لئے کمبلوں، لحافوں اور توشکوں کی تحریک۔
اکتوبر۔ احمدیوں کو حفاظتی فنون سیکھنے کی تلقین۔
اکتوبر۔ ذکر الٰہی کی تحریک۔
انڈونیشیا، ایبے سینیا اور سعودی حکومت سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی تحریک۔
اشاعت اسلام کے لئے فقیرانہ رنگ پیدا کرنے کی ہدایت۔
1948ء۔ فتنہ صیہونیت کے مقابلہ کے لئے زبردست تحریک۔
جولائی 1949ء۔ قرآن کا اردو ترجمہ سیکھنے کی پُرزور تحریک۔
نومبر 1949ء۔ منافق طبع لوگوں کی اصلاح کی تحریک۔
1950ء۔ تبلیغ کے لئے جدید لٹریچر تیار کرنے کی تحریک۔
1950ء۔ دفاع وطن کی تیاری کی پُرزور تحریک۔
فروری 1951ء۔ دعائوں کے چلہ کی خاص تحریک۔
مارچ 1951ء۔ تبلیغ کا حلقہ وسیع کرنے کی تحریک۔
1952ء تا 1954ء
جنوری1952ء۔ محاسبہ نفس کی دعوت۔
فروری1952ء۔ قوم کی بے لوث خدمات بجالانے کی تلقین۔
1952ء۔عالم اسلام کو دعوت اتحاد۔
1952ء۔تعلق باللہ اور دعائوں کی خاص تحریک۔
جولائی1952ء۔ صبر و صلوٰۃ کی پُرزور تحریک۔
اگست1952ء۔ مساجد کو ذکر الٰہی سے معمور کرنے کی تحریک۔
ستمبر1952ء۔ تحریک حج۔
1952ء۔خدمت پاکستان کی خصوصی تحریک۔
1953ء۔ سات روزے رکھنے کی تحریک۔
1953ء۔سچائی اختیار کرنے کی تحریک۔
دسمبر 1953ء۔ تحریک جدید میں شمولیت کی خاص تحریک۔
اکتوبر 1954ء۔ پاکستان کے لئے تحریک دعا۔
1955ء تا 1960ء
28جنوری1955ء۔ فارغ التحصیل شاہدین کے لئے نئی سکیم۔
1955ء۔ضرورت زمانہ کے مطابق لٹریچر تیار کرنے کی تحریک۔
فروری1955ء۔ صدر انجمن احمدیہ کے لئے واقفین کی تحریک۔
1955ء۔مسلم فرقوں سے مغربی ممالک میں تبلیغ کی پُرزور اپیل۔
1956ء۔ امریکہ میں نظام وصیت کے نفاذ کی پُرزور تحریک۔
1956ء۔ قادیان کے لئے تحریک وقف زندگی۔
1958ء۔ وقف جدید کی تحریک۔
جنوری 1958ء۔ صد سالہ جوبلی منانے کی تحریک
جولائی 1958ء۔ نوجوانان احمدیت کو سرگرم عمل رہنے کی تحریک۔
اگست 1958ء۔ سینما بینی کے خلاف مؤثر آواز۔
نومبر 1960ء۔ ایک الہامی دعا پڑھنے کی تحریک۔
بعض اہم واقعات کا تذکرہ
(1889ء سے 1965ء )
1889ء
12جنوری کو آپ کی ولادت باسعادت ہوئی۔
18جنوری بروز جمعہ آپ کا عقیقہ ہوا۔
1895ء
آپ کی تعلیم القرآن کی ابتدا ہوئی۔ مکرم حافظ احمد اللہ صاحب نے آپ کو قرآن کریم ناظرہ پڑھایا۔
1897ء
7جون کو آپ کے ختم قرآن کے موقع پر آمین کی یادگار تقریب ہوئی۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اِس موقعہ پر ایک نظم بعنوان ’’محمود کی آمین‘‘ تحریر فرمائی۔
1898ء
آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دست مبارک پر باقاعدہ بیعت کی۔
آپ نے مدرسہ تعلیم الاسلام میں داخلہ لیا۔
1899ء
آپ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اورصحابہ کے گروپ فوٹو میں پہلی دفعہ شامل ہوئے۔
1900ء
آپ نے انجمن تشحیذ الاذہان کی بنیاد رکھی۔
1902ء
اکتوبر میں آپ کا پہلا نکاح حضرت سیدہ محمودہ بیگم صاحبہ (امّ ناصر) بنت حضرت خلیفہ رشیدالدین صاحب سے ہوا۔
1903ء
اکتوبر میں حضرت سیدہ محمودہ بیگم صاحبہ کا رخصتانہ عمل میں آیا۔
1905ء
مارچ میں آپ نے میٹرک کا امتحان امرتسر میں دیا، نیز حضرت مولانا نور الدین (خلیفۃ المسیح الاول) سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کی۔
1906ء
جنوری میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی طرف سے آپ صدر انجمن احمدیہ کی مجلس معتمدین میں بطور ممبر نامزد ہوئے۔
مارچ میں آپ کی ادارت میں رسالہ تشحیذ الاذہان کا اجراء ہوا۔
26مئی کو آپ کے ہاں پہلے بیٹے صاحبزادہ مرزانصیر احمد صاحب کی ولادت ہوئی جن کی جلد ہی وفات ہوگئی۔
جلسہ سالانہ میں پہلی دفعہ آپ نے پُرمعارف تقریر کی۔
1907ء
ایک فرشتہ نے رؤیا میںآپ کو سورۃ الفاتحہ کی تفسیر سکھائی۔
1908ء
27؍اپریل کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہمراہ لاہور کا سفر کیا۔
26مئی کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات پر آپ کی نعش مبارک کے سامنے آپ نے تاریخی عہد کیا۔
27مئی کو حضرت خلیفۃ المسیح الاول کی بیعت کا شرف حاصل کیا۔
آپ کی پہلی تصنیف ’’صادقوں کی روشنی کو کون دور کر سکتا ہے‘‘ شائع ہوئی۔
مدرسہ احمدیہ کی بقاء کیلئے زبردست جدّو جہد فرمائی۔
1909ء
دہلی، کپور تھلہ، لاہور، قصور اور فیروز پور میں پبلک لیکچر دیئے۔
جولائی میںسرزمین کشمیر کی طرف پہلا سفر کیا۔
15نومبر کو آپ کے ہاں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب (خلیفۃ المسیح الثالث) کی ولادت ہوئی۔
1910ء
فروری میں قادیان میں نماز مغرب کے بعد درس قرآن دینا شروع کیا۔
احمدی طلباء کے لئے تربیتی کلاس کا اجرا کیا۔
24جولائی کو حضرت خلیفۃ المسیح الاول کے سفر ملتان کے دوران پہلی مرتبہ امیر مقامی مقرر ہوئے۔
29جولائی کو پہلی بار خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔
26؍اگست کو حضرت خلیفۃ المسیح الاول نے آپ کی اقتداء میں نماز جمعہ ادا فرمائی۔
1911ء
انجمن انصار اللہ کا قیام عمل میں آیا۔ (یہ تبلیغ اور تربیت و اصلاح کے لئے پہلے ایک انجمن بنائی گئی تھی)
پادری ینگسن سے مدلل و مسکّت مذہبی گفتگو فرمائی۔
25ستمبر کو پہلا خطبہ عید الفطر ارشاد فرمایا۔
اکتوبر میں آپ کے ہاں حضرت سیدہ ناصرہ بیگم صاحبہ کی ولادت ہوئی۔
1912ء
ہندوستان کی مشہور اسلامی درسگاہوں کا دورہ کیا نیز سفر بلاد عرب اور حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔
6 تا 8؍اپریل 1912ء کو مولانا شبلی نعمانی کے اصرار پر آپ ندوۃ العلماء کے سالانہ جلسہ میں شامل ہوئے۔
1913ء
18جون کو اخبار الفضل کا اجرا ء فرمایا۔
1914ء
جنوری میں انجمن ترقیٔ اسلام قائم فرمائی۔
13مارچ کو خلافت اولیٰ کے زمانہ کا آخری خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔
14مارچ کو بعد نماز عصرمسجد نور قادیان میں خلافت ثانیہ کا انتخاب ہوا اور حضرت خلیفۃ المسیح الاول کا جنازہ اورتدفین عمل میں آئی۔
مسجد اقصیٰ قادیان میں درس القرآن کا آغاز فرمایا۔
حضور کی طرف سے ایک زبردست اشتہار شائع ہوا۔ ’’کون ہے جو خدا کے کام روک سکے‘‘
10؍اپریل 1914ء کو خلافت ثانیہ میں صدر انجمن احمدیہ کا پہلا اجلاس آپ کی صدارت میں ہوا۔
اِس دور کی پہلی مجلس شوریٰ ہوئی۔ جماعت احمدیہ کے نمائندوں کو خطاب کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے اپنا پروگرام بیان فرمایا۔ (یہی تقریر ’’منصب خلافت‘‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں طبع ہوئی)۔
احمدیہ مشن لندن کا مستقل صورت میں قیام ہوا۔
نظامِ دکن کو تبلیغ کی خاطر ’تحفۃ الملوک‘ شائع فرمائی۔
صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت میر حامد شاہ صاحب نے خلافت ثانیہ کی بیعت کر لی۔
(1914ء میں اختلاف کے موقع پر غیر مبائعین نے 4 احباب کے نام جماعت احمدیہ میں داخل ہونے والوں سے بیعت لینے کے لئے پیش کئے۔ (1) حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحب ۔ (2)حضرت سید حامد شاہ صاحب۔ (3) حضرت مولانا غلام حسن صاحب پشاوری۔ (4) جناب خواجہ کمال الدین صاحب۔ صرف خواجہ صاحب محروم رہے باقی دو احباب نے بھی حضرت خلیفۃالمسیح الثانی کی بیعت کر لی تھی)۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے والی ٔ بھوپال نواب سلطان جہاں کو احمدیت کی دعوت پر مشتمل خط رقم فرمایا۔
ہندوستان کے مختلف علاقوں میں تبلیغی وفود نے دورے کئے۔
منارۃ المسیح کی دوبارہ تعمیر کا آغاز۔
قدرتِ ثانیہ کے دوسرے دور کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ حضور کی تقاریر برکاتِ خلافت کے عنوان سے شائع ہوئیں۔ جلسہ سالانہ خلاف معمول پانچ دن جاری رہا۔
1915ء
حضور نے ’’القول الفصل‘‘ تصنیف فرمائی۔
حضرت صوفی غلام محمد صاحب نے سیلون میں احمدیہ مشن قائم کیا۔
حضور کی تصنیف ’’حقیقۃ النبوۃ‘‘ شائع ہوئی۔
حضرت صوفی غلام محمد صاحب نے ماریشس میں احمدیہ مشن قائم کیا۔
قادیان میں مبلغین کلاس کا اجرا۔
حضور کی بیان فرمودہ قرآن کریم کے پہلے پارہ کی تفسیر اردو اور انگریزی زبان میں شائع ہوئی۔
مشہور مخیّر خادم سلسلہ حضرت سیٹھ عبداللہ الہٰ دین صاحب آف سکندرآباد دکن کی بیعت۔
قادیان سے ہفت روزہ فاروقؔ کا اجرا۔
1916ء
مسٹر والٹر (سیکرٹری ینگ مین کرسچن ایسوسی ایشن لاہور) قادیان آئے۔
حضرت بانیٔ سلسلہ کے بڑے بھائی مرزا غلام قادر کی بیوہ حرمت بی بی (تائی صاحبہ) نے بیعت کر لی۔ اور ’’تائی آئی ‘‘ کا الہام پورا ہوا۔
حضور نے مسلم شریف کا درس عام جاری فرمایا۔
لاہور میں احمدی طلباء کی سہولت کیلئے ہوسٹل کا قیام۔
انجمن ترقی ٔ اسلام قادیان کی طرف سے قرآن مجید کے پہلے پارہ کے انگریزی ترجمہ کی اشاعت۔
قادیان میں منارۃ المسیح کی تعمیر مکمل ہوگئی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مارگولیتھ کی قادیان میں آمد اور حضرت خلیفۃ المسیح سے ملاقات۔
قادیان میں مستقل مرکزی ’صادق لائبریری‘ قائم ہوئی۔
اِسی سال حضور نے خواتین کے لئے تبلیغی فنڈ کی پہلی تحریک کی۔
1917ء
نور ہسپتال قادیان کی تکمیل۔
حضور نے زندگی وقف کرنے کی پہلی تحریک فرمائی۔
حضرت مفتی محمد صادق صاحب کا عزم انگلستان برائے تبلیغ۔
لائبیریا میں پہلی بار احمدیت کا پیغام پہنچا۔
سیلون سے انجمن احمدیہ کولمبو کی طرف سے اینگلوتامل میں ہفتہ واری اخبار The Message کا اجراء۔
آسٹریلیا میںاسلامیلٹریچر کی اشاعت۔
پنجاب کے سابق چیف جسٹس اور یوپی کے سابق گورنر کو انگلستان مشن کی طر ف سے تبلیغِ اسلام۔
(باقی آئندہ)