متفرق شعراء
اَحَد اَحَد
اَحَد اَحَد بلال پھر پکارتے ہیں آج بھی
خدا کے نام پر وہ جان وارتے ہیں آج بھی
دہکتی جلتی آگ میں خوشی سے کود جاتے ہیں
یوں کربلا میں جان اپنی ہارتے ہیں آج بھی
جاں دے کے جنگ بدر کے سبق میں جان ڈال دی
خوں دے کے راہِ عشق کو سنوارتے ہیں آج بھی
جو جان دی خدا کی رہ میں یہ اسی کی دین تھی
خوشی خوشی سے قرض یہ اتارتے ہیں آج بھی
زمیں کو سرخ کرنے سے گلاب سرخ کھلتے ہیں
یوں باغ بان باغ کو سنوارتے ہیں آج بھی
قسم ہے رب کعبہ کی شہید جیت جاتے ہیں
یہ ظلم و جور کرنے والے ہارتے ہیں آج بھی
یہ سر فروش جاں بکف مسیح کے غلام ہیں
ہم ان کو دَور اُولیٰ میں شمارتے ہیں آج بھی