اسلامی جمہوریہ پاکستان میں
احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الم انگیزداستان
{ 2016ء میں سامنے آنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب}
(قسط 204)
پاکستان میںممبران جماعت احمدیہ کو شدّت پسند طبقہ کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ ایک عرصہ سے جاری رہنے والی اس مخالفت نے عوام الناس کو بھی متاثر کر چھوڑا ہے۔ چنانچہ پاکستان بھر میں احمدیوں کے ساتھ تیسرے درجے کے شہریوں والا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ اور ان پر ہر قسم کا ظلم کرنا ، ان کے اموال کو لوٹنا اور انہیں تکالیف پہنچانا عین ’اسلامی‘ کام سمجھا جانے لگا ہے۔ اللہ تعالیٰ وطنِ عزیز میں بسنے والے احمدیوں کو ہر آن اپنی حفاظت میں رکھے اور شرّ پسند عناصر کا عبرتناک انجام کرے۔ آمین
ذیل میں پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم ؍مخالفت کے واقعات میں سے کچھ خلاصۃً پیش کیے جاتے ہیں۔
چکوال کے قصبہ دوالمیال میں جماعت احمدیہ کی مسجد پرمتشدد ہجوم کا حملہ اور فائرنگ
دوالمیال ، ضلع چکوال؛ 12؍ دسمبر 2016ء: پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر چکوال کے ایک قصبہ دوالمیال میں 12؍ دسمبر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت روز ایک متشدد ہجوم نے جماعت احمدیہ کی مسجد پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا اور اس کے اندر موجود سامان کو پولیس کی موجودگی میں نذرِ آتش کر دیا۔
اس افسوسناک واقعہ کے بارہ میں جماعت احمدیہ کے مرکزی دفتر کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جو کہ ذیل میں درج کی جاتی ہے:
پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ’’آج 12دسمبر کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بابرکت موقع پر ضلع چکوال کے گائوں دوالمیال میں ایک متشدد ہجوم نے جماعت احمدیہ کی مسجد پر حملہ کر دیا ۔اس حملے کے دوران ہجوم نے مسجد پر قبضہ کرنے کے لئے شدید فائرنگ کی اور پتھرائو کیا جس کے نتیجہ میں مسجد میں موجود ایک احمدی ملک خالد جاویدصدمہ سے ہارٹ اٹیک میں وفات پاگئے۔تفصیلات کے مطابق چکوال میںمخالفین کی طرف سے خاص مہم کے تحت عوام الناس کو احمدی احباب سے مکمل بائیکاٹ کے لیے نہ صرف اُکسایا جا رہا تھا۔بلکہ باقاعدہ میٹنگ کرکے اس مہم میں شامل نہ ہونے والوں کے نکاح اور جنازہ نہ پڑھنے کی دھمکی دی جا رہی تھی ۔آج 12؍ربیع الاول کے موقع پر دوالمیال ضلع چکوال میں مخالفین کی طرف سے ایک جلوس نکالا گیا جس میں تقریباً 1000سے زائدافراد شامل تھے۔اس جلوس نے صبح تقریباً11:00 بجے احمدیہ مسجد پر حملہ کر دیا۔حملہ آوروں نے مسجدپر پتھرائو اور فائرنگ کی ۔ پولیس نے اندر موجود احمدیوں کو وہاں سے نکالا۔اس کے بعد مشتعل جلوس پولیس کو ہٹاتے ہوئے مسجد دار الذکر میں داخل ہوگیا اور وہاں موجود سامان اکٹھا کرکے آگ لگا دی بعد میں پولیس نے مسجد سے مخالفین کو باہر نکال دیا۔حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے فوج اور رینجرزکو طلب کر لیاگیا۔
جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ جماعت احمدیہ کی مسجد پر حملہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے اور تیاری کے ساتھ حملہ کیا گیاہے۔ انتظامیہ کو قبل از وقت تحریری طور پر یہ اطلاع مقامی جماعت احمدیہ کے عہدیداران کی طرف سے پہنچا دی گئی تھی کہ علاقے میں احمدیوں کے جان ومال کو خطرہ ہے اور معاندین مسجد پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں۔لیکن خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ آج سارا دن متشدد ہجوم علاقے میں دندناتا رہا۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارا ایمان اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے اور اس طرح کی ظالمانہ کارروائیوں سے ہمارے قدم ڈگمگا نہیں سکتے۔حکومت کو اپنا فرض پہچانتے ہوئے عدم تحفظ کا شکار احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہئے جو بطور پاکستانی شہری ہمارا حق ہے۔ ‘‘
ملّاں عامۃ الناس کو جھوٹے طور پر یہ بات باور کراتے ہیں کہ گویا احمدی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبینن نہیں مانتے اوراحمدیوں کو نعوذ باللہ گستاخِ رسول قرار دے کر عوام کے جذبات کو انگیخت کرتے ہیں۔
سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍دسمبر 2016ء میںنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کی بیان فرمودہ پیشگوئیوں کے حوالہ سے ان علماء کا احوال اور اس کے بالمقابل جماعت احمدیہ کے عقیدہٌ ختمِ نبوّت پر پختگی سے ایمان کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا:
’’ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب مسلمانوں کی ایسی حالت ہو جائے گی، جب مسلمانوں کے دل آپس میں پھٹ جائیں گے، قُلُوْبُھُمْ شَتّٰی کی حالت ہو گی، مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹیں گے۔ نام نہاد علماء جن کے پاس مسلمان لوگ یہ سمجھ کر کہ ان کے پاس ہدایت ہے ہدایت کے لئے جائیںگے تو ان علماء کی بھی یہی حالت ہو گی کہ وہ بھی انہی کاموں میں مصروف ہوں گے جو خدا تعالیٰ سے دُور لے جانے والے ہیں بلکہ عام لوگوں سے بھی بدتر ان کی حالت ہو گی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عُلَمَآئُھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَآء۔یعنی علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ (الجامع لشعب الایمان للبیہقی جلد 3 صفحہ 317-318 حدیث 1763 مطبوعہ مکتبۃ الرشد بیروت 2004ء)۔ کیوں؟ فرمایا اس لئے کہ یہ فتنے پیدا کرنے والے ہوں گے۔ ان میں سے فتنے پھوٹیں گے۔ اور یہی ہم آج علماء کی اکثریت میں دیکھ رہے ہیں کہ بجائے آگ بجھانے کے یہ لوگ آگ لگانے والے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت کا نقشہ کھینچ کر بتایا تھا کہ اس حالت میں اسلام کا درد رکھنے والے مسلمان مایوس نہ ہوں ایسے وقت میں مسیح موعود اور مہدی معہود آئے گا جو اپنے آقا و مطاع کے کامل غلام کی حیثیت سے مسلمانوں کو بھی، غیر مسلموں کو بھی اسلام کی حقیقی تعلیم سے آگاہ کرے گا اور اسلام کی خوبصورت اور روشن تعلیم سے دنیا کو روشن کرے گا اور پھر سے اُمّت واحدہ بنائے گا۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا اسی بات سے یہ علماء انکاری ہیں اور لوگوں کو بھی، عامۃ المسلمین کو بھی غلط باتیں بتاکر فساد کی صورت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں۔ اور انہیں وہ باتیں فساد پیدا کرنے کے لئے بتاتے ہیں کہ جن کا وجود ہی نہیں ہے۔
ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے اور اس پر کامل ایمان کے بغیر کوئی مسلمان مسلمان کہلا ہی نہیں سکتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپ پر شریعت مکمل ہو چکی ہے۔ لیکن یہ فتنہ پرداز مولوی عوام الناس کے جذبات کو اس بات سے انگیخت کرتے ہیں کہ احمدی عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اس پر سوائے اِنَّا لِلّٰہِ پڑھ کر لَعْنَتُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ کہا جائے اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جو احمدی کہلاتے ہوئے پھر اس بات پر ایمان نہیں رکھتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں وہ فاسق، فاجر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور جماعت احمدیہ مسلمہ کا ایسے شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ احمدی ختم نبوت کی وہ تعریف کرتے ہیں جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی اور جس کو قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اب کوئی نبی نہیں آ سکتا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اور آپ کی لائی ہوئی شریعت سے باہر ہو۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍ دسمبر2016ء)
(باقی آئندہ)