پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

نومبر2021ءمیں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب

پشاور میں ایک اَور احمدی کو گولی مار کر شہیدکردیا گیا

پشاور،سیٹھی ٹاؤن۔9؍نومبر 2021ء: کامران احمد، انڈسٹریل اسٹیٹ کوہاٹ روڈ، پشاور میں ایک فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ انہیں فیکٹری میں نامعلوم شخص نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ ان کی عمر 44 سال تھی۔ انہوں نے پسماندگان میں دو بیٹیاں، دو بیٹے اور ایک بیوہ چھوڑی ہے۔

احمدیوں کی عبادت پر مقدمہ چلانے کے لیے سرگرم وکیل

لاہور،جولائی تا نومبر2021ء: احمدیہ مخالف علی جاسم بٹ ایڈووکیٹ نے احمدیوں کے خلاف پولیس کیس کے اندراج کے لیے درخواست دائر کی جس میں انہوں نے لکھا کہ وہ 21؍جولائی 2021ء کو صبح 6 بجے کے قریب علامہ اقبال روڈ گڑھی شاہو لاہور سے گزر رہے تھے۔ شیل گیس سٹیشن کے قریب قادیانی عبادت گاہ کے باہر بہت سے لوگوں کو جمع دیکھا جواسلامی طریق پر تسبیحات کررہے تھے۔ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ لوگ عید کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس کے بعد اس نے وہاں موجود پولیس افسر سے دریافت کیا کہ قادیانی کافروں کو اسلامی تہوار پر جمع ہونے اور عبادت کرنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ اس نے جواب دیا کہ مجھے وہاں سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا ہے، اور ڈیوٹی چارٹ دکھایا جس میں لکھا تھا: ’’عید الاضحی پر قادیانی عبادت گاہ کے سلسلے میں ڈیوٹی انتظامات‘‘۔ درخواست گزار نے ان کاغذات کی تصاویر لیں۔ دریں اثناء عبادت گاہ کے اندر اور باہر عید کی نماز شروع ہو گئی۔ وکیل نے اعتراض کیا ہے کہ اس طرح ان حالات میں، قادیانی انتظامیہ نے اسلامی شعائر کا استعمال کرکے سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، جو کہ قانون PPC 298-C کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عبادت گاہ میں نماز ادا کرنے والے ملزم عابد نسیم اور ان کے ساتھیوں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ علی جاسم بٹ نے ایڈیشنل سیشن جج لاہور کے روبرو درخواست دائر کی جس میں سی سی پی او لاہور کو سیکشن 22-A اور B–۔B 22کے تحت فریق بنایا گیا جس پر ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو حکم دیا کہ وہ اس کیس کو درخواست دہندہ کے بیان کے مطابق ریکارڈ کرے اور معاملات کی تحقیقات کرے۔ احمدیہ جماعت نے واضح طور پر ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ چونکہ جماعت کا کوئی فرد عبادت گاہ کے باہر نماز نہیں پڑھ رہا تھا اس لیے جماعت نے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔ پولیس نے عدالت میں یہ رپورٹ بھی پیش کی کہ 2010ء میں اس عبادت گاہ پر دہشت گرد حملہ ہوا تھا جس میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے اور کسی بھی موقع پر کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع نہیں ملی۔ علی جاسم بٹ ملا حسن معاویہ کے ختم نبوت وکلاء فورم کے احمدیہ مخالف گروپ کا حصہ ہےاور مختلف فورمزپر جماعت کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں پیش پیش ہے۔ موصوف اس سے قبل بھی مختلف مواقع پر جماعت کے خلاف درخواستیں دائر کر چکا ہے۔

ضلع گوجرانوالہ میں احمدیہ مسجد کو درپیش خطرات

ضلع گوجرانوالہ گجو چک۔نومبر 2021ء: ایس ایچ او تھانہ راہوالی کینٹ کے پاس ایک درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ احمدیوں نے اپنی عبادت گاہ میں مینار اور محراب تعمیر کر رکھے ہیں اور ان کی قبروں پر اسلامی تحریرات درج ہیں جو کہ -B۔298، 298-C اورCر -۔-295 کی خلاف ورزی ہے۔ متعصبین نے درج ذیل احمدیوں کے خلاف قانونی کارروائی اور سزا کا مطالبہ کیا: (1) داؤد ولد محمد دین (2) الطاف ولد غلام رسول (3) حفیظ ولد رفیق (4) نوید احمد ولد بشیر ( 5) ظہیر ولد نذیر (6) منظور ولد محمد دین (7) ابوبکر ولد نواز (8) احسن ولد غلام رسول (9) نواز ولد ملک۔ اس سلسلے میں فریقین کو 12؍نومبر 2021ء کو تھانے میں طلب کیا گیا۔ تقریباً 30 غیر احمدی گاؤں سے جماعت احمدیہ کے وفد کے ہمراہ آئے۔ اپوزیشن نے قریبی گاؤں سے کچھ لوگوں کو اکٹھا کیا۔ جماعت احمدیہ کے وفد نے پولیس افسران سے الگ ملاقات کی درخواست کی۔ وہاں احمدیوں نے انہیں بتایا کہ صرف دو یا تین لوگ فساد برپا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ورنہ باقی گاؤں احمدیوں کے ساتھ ہے اور ان میں سے اکثر ان کے ساتھ تھانے میں آئے ہیں۔ ڈی ایس پی نے احمدیوں سے میناروں کے بارے میں پوچھا کیونکہ انہیں مینار بنانے کی اجازت نہیں ہے۔ احمدیوں نے اسے بتایا کہ یہ بہت پرانے ہیں اور احمدی مخالف آرڈیننس سے پہلے بنائے گئے تھے۔ ڈی ایس پی نے احمدیوں سے کہا کہ وہ مقامی لوگوں سے معاملات حل کریں۔ 13؍ نومبر کو انہوں نے فریقین سے کہا کہ وہ 15 دن کے اندر مسئلہ کو باہمی طور پر حل کریں، اس کے بعد فریق مخالف پٹیشن واپس لے۔ 26؍نومبر کو پولیس حکام، محکمہ ریوینیو کے افسران اور ضلع گوجرانوالہ کی امن کمیٹی کے ارکان نے احمدیہ مسجد اور قبرستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے پہلے مسجد کا دورہ کیا اور نوٹس بورڈ پرآویزاں دعائیہ کلمات پر اعتراض کیاجس پر مقامی احمدیہ صدر نے ان کو اتار دیا۔ انتظامیہ کے ساتھ درخواست گزاروں میں سے تین افراد بھی احمدیہ مسجد کے احاطے میں داخل ہوئے۔ ایک شخص مسجد میں پڑے قرآن مجید کی تصویر کھینچنا چاہتا تھا جس پر چیئرمین امن کمیٹی نے اسے منع کردیا۔ بعد ازاں وہ قبرستان چلے گئے۔ وہاں انہوں نے تقریباً 50 احمدیوں کی قبروں کے کتبوںپر اعتراض کیا۔ اس سلسلے میں فریقین کو 29؍ نومبر 2021ء کو طلب کیا گیا۔ 29؍نومبر کوجماعت احمدیہ کا وفد CPO آفس گیا۔ انہوں نے ایس پی پولیس سے ملاقات کی اور اہلکاروں کے ساتھ جماعت احمدیہ کی مسجد میں داخل ہونے والے مخالفین کی طرف سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی رسک کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ جماعت احمدیہ کے وفد نے حکام سے ملاقات کا مطالبہ بھی کیا۔ ایس پی نے ڈی ایس پی کو جماعت احمدیہ کے وفد سے ملنے کی ہدایت کی۔ پولیس نے پہلے فریق مخالف کی بات سنی اور بعد میں جماعت احمدیہ کے وفد کو سنا۔ اس موقع پر امن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مینار چونکہ اسلامی عبادات میں شامل ہیں لہٰذا احمدی انہیں آئین کے مطابق تعمیر نہیں کر سکتے۔ انہیں بتایا گیا کہ مینار اسلامی عبادات کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ایسا کوئی قانون ہے لیکن اگر ان پر کوئی اعتراض ہے تو وہ باہر سے نظر آنے سے بچنے کے لیے انہیں ڈھانپ سکتے ہیں۔ یہ بھی طے پایا کہ قبروں کی تحریروں کو جوں کا توں چھوڑ دیا جائے، لیکن آئندہ احمدی اس پہلو کا خیال رکھیں گے۔ اس پر مخالفین نے اعتراض کیا اور کہا کہ مینار ان کے لیے قابل قبول نہیں۔ اس پر انتظامیہ نے احمدیوں سے کہا کہ وہ مینار مسمار کر دیں۔ انتظامیہ نے فریقین سے تحریر لینے کی کوشش کی کہ حکام کی جانب سے مینار مسمار کر دیے جائیں گے اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تاہم اس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ پولیس نے فریقین کو 02؍دسمبر 2021ء کو دوبارہ طلب کیا۔ احمدیوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک انتہائی غلط اور انتہائی تکلیف دہ ہے۔ پولیس کی طرف سے جماعت احمدیہ کی مسجد کی مرمت کا کام روک دیا گیا۔

بھیرہ، ضلع سرگودھا۔ نومبر 2021ء: جماعت احمدیہ کی مسجد کی مرمت کا کام جاری تھا جب مخالفین نے اس امر کے خلاف سول کورٹ میں درخواست دائر کی۔ فریقین کو تھانے میں طلب کیا گیا اور احمدیوں سے کہا گیا کہ وہ 29؍ اکتوبر تک تعمیراتی کام روک دیں۔اس سلسلے میں احمدیوں کی ملاقات علاقے کے ایک بااثر شخص سے ہوئی، جس نے درخواست گذار کو بلایا اور اسے کہا کہ وہ شرارت سے باز رہے۔ اس کے بعد 29؍ اکتوبر کو عدالت میں پیشی پر درخواست واپس لے لی گئی۔ 28؍ اکتوبر کو بھیرہ پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں، ٹاؤن کمیٹی کے اہلکاروں اور شیر شاہ مسجد بھیرہ کے خطیب ابرار بگوی نے جماعت احمدیہ کی مسجد کا دورہ کیا۔ ایس ایچ او نے کہا کہ دونوں پارٹیوں کے افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سی ای او ٹاؤن کمیٹی بھیرہ کے دفتر میں مرمت کے کام کے حوالے سے میٹنگ کرے گی۔ 29؍ اکتوبر کو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ چھت کی مرمت کا کام مکمل کر لیا جائے گا لیکن محراب اور مینار کی مرمت نہیں کی جائے گی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی مرمت شروع کرنے سے پہلے ٹاؤن کمیٹی سے اجازت لینا ضروری ہو گی۔ احمدیوں کی مسجد کی مرکزی دیوار پر ’’بیت الذکر‘‘کندہ ہوگا۔ انتظامیہ وقتاً فوقتاً سائٹ کا جائزہ لے گی۔ مزید برآں، انہوں نے بتایا کہ مسلمان بیت الذکر میں لکھے ہوئے کلمہ کو ’’بچائیں‘‘گے۔اس پر احمدیوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالیں گےلیکن وہ کسی نجی مخالف کو اپنی مسجد میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ ظاہر ہے کہ پولیس کی طرف سے احمدیوں کی مساجدپر عائد پابندیاں امتیازی سلوک کا نمونہ ہیں اور غیر منصفانہ ہیں۔ 30؍ اکتوبر کو احمدیوں کی مسجد کی دیوار پر ’’بیت الذکر‘‘کندہ کیا گیا۔ یکم دسمبر کے اندھیرے میں پولیس اور ٹاؤن کمیٹی کے ارکان احمدیہ مسجد میں آئے، ہال کے ساتھ ساتھ صحن میں لکھے ہوئے کلمہ کو شہید کر دیا اور ملبہ اپنے ساتھ لے گئے۔

الیکٹرانک کرائمز ایکٹ اور احمدی

ربوہ، نومبر 2021ء: الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کا ابتدائی طور پر ایک مقصد اور بنائے جانے کی ایک وجہ تھی جو کہ بظاہرایک معقول امر تھا۔ تاہم بعض اہلکارریاست کے اس ایکٹ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے خلاف ظلم و ستم کا بازار لگادیتے ہیں۔ اس ماہ ربوہ کی احمدی آبادی میں مقامی احمدی قیادت کی طرف سے ایک ہدایت جاری کی گئی۔ہم ذیل میں اسےپیش کرتے ہیں۔ اس سے قانون کے غلط اطلاق کے اثرات کا کچھ اندازہ ہو جائے گا:

اللہ کے نام کے ساتھ

لیٹر نمبر: Nr: GS-4288

تاریخ: 18؍ نومبر 2021ء

محترم صدران حلقہ جات،

آداب

الیکشن کرائمز ایکٹ (PECA) کے اطلاق کے بعد سوشل میڈیا میں احمدیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ احمدی بھائیوں کو میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر محتاط رہنے اور عوام میں ہر قسم کی مذہبی اور سیاسی گفتگو یا اختلافی مسائل پر بات کرنے سے پرہیز کرنے کی ضرورت ہے۔ براہِ کرم جماعت کے تمام ممبران کو درج ذیل ہدایات پہنچا کر اس امر کی پابندی کریں۔ مذکورہ ایکٹ کے تحت، کسی احمدی کا قرآن پاک، احادیث یا ممنوعہ (احمدیہ) کتابوں کے کسی اقتباس کو شیئر کرنا الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور وہ PPC 295-A, B اور C کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی دفعات میں شامل ہونے کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔ اس طرح دیگر سزاؤں کے علاوہ سزائے موت کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکام ملزم کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور اس طرح کے دیگر آلات کو ضبط کر لیتے ہیں۔ اس کے بعد، فرانزک ٹیسٹ کے ذریعے، وہ ملزم سے منسلک دیگر افراد کا ریکارڈ چیک کرتے ہیں، جن کے خلاف ملزم کی مجرمانہ مدد کرنے کا مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ہمارے مخالفین کو احمدیوں کی لاپرواہی کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلانے کا موقع ملتا ہے۔ ہمارے بعض مخالفین اپنے مذموم عزائم میں احمدیوں کا روپ دھارتے ہیں اور جعلی آئی ڈیز کے ذریعے احمدیوں کی معلومات شیئر کرتے ہیں، اور فساد پھیلانے اور احمدیوں کے لیے مسائل پیدا کرنے کا موقع ڈھونڈتے ہیں۔ اس طرح، کسی احمدی کو سوشل میڈیا کے کسی بھی فورم پر کوئی احمدی لٹریچر، قرآن پاک کی آیات، کوئی حدیث، حضرت مسیح موعودؑ کی کوئی تصویر، خلفاء، بزرگان دین، یا جماعت کے واقعات، جماعت کی معلومات، کتابیں یا ان کے اقتباسات شیئر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح جماعتی یا ذیلی تنظیم کا کوئی پروگرام آن لائن بھی شیئر نہ کریں۔ اس کے علاوہ، جماعتی یا کسی ذیلی تنظیم کی ویب سائٹ نہ بنائیں، اور کسی ویب سائٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جماعت کے حوالے سے کوئی پیغام، معلومات شیئر نہ کریں۔ اگر آپ کو کوئی پیغام بھیجنے کی ضرورت ہو تو ہر فرد سے مل کر پیغام کو بھجوائیں۔ سوشل میڈیا یعنی واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک، یوٹیوب وغیرہ پر کوئی گروپ یا پیج نہ بنائیں اور نہ ہی مذہبی مسائل، تبلیغ یا جماعت احمدیہ کے بارے میں کوئی معلومات پیش کریں۔ اسی طرح عنوان، پروفائل یا سٹیٹس پر کوئی احمدی اقتباس، قرآنی آیت، حدیث، حضرت مسیح موعود ؑکی تصاویر، خلفاء، احمدی شخصیات، جماعت کی تصویر، جماعت کی معلومات، ممنوعہ اشاعت یا ان کے اقتباسات نہ لگائیں۔ کبھی کبھار آپ کو کسی معلوم یا نامعلوم نمبر سے کسی گروپ میں شامل ہونے کا میسج آتا ہے، یا اگر آپ کسی ایسے گروپ میں شامل ہیں تو فوراً گروپ چھوڑ دیں۔ احمدیوں کو ان دنوں ایسے معاملات میں بہت احتیاط کرنی چاہیے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔

صدر لوکل انجمن احمدیہ ربوہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button