عہد خلافت ثانیہ کی عظیم الشان ترقیات پر ایک نظر
(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 23)
قسط نمبر 4
1928ء
حضور نے جامعہ احمدیہ کا افتتاح فرمایا۔
حضور کی تجویز اور اپیل پر ہندوستان میں جلسہ ہائے سیرۃ النبی ﷺ کا آغاز۔
حضور نے پہلی دفعہ 45 کے قریب عربی اشعار کہے۔
حیفا مشن (فلسطین) کا اجراء۔
18 دسمبر کوصاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفۃالمسیح الرابع) کی ولادت ہوئی۔
19 دسمبر کو قادیان میں ریلوے لائن پہنچ گئی (پہلی گاڑی پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی اور بزرگان جماعت امرتسر سے سوار ہو کر قادیان تشریف لائے اور دعائوں سے افتتاح فرمایا)۔
ہندی رسالہ ’’شدھی سماچار‘‘ کے خلاف شدید احتجاج۔
1929ء
گورنر پنجاب کی خدمت میں ایڈریس اور احمدیہ تحریک سے تعارف۔
حضور نے انقلابِ افغانستان پر تبصرہ کیا اور مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی۔
حضور نے اشاعت لٹریچر کے ضمن میں کتابوں کی قیمتوں میں کمی اور اخبارات کی توسیع کی طرف توجہ دلائی۔
حضور کشمیر تشریف لے گئے اور اہل کشمیر کو اخلاقی، ذہنی اور روحانی تغیّر پیدا کرنے کی دعوت دی۔
حفیظ جالندھری کی قادیان آمد پر مجلسِ مشاعرہ ہوئی جس میں حضور نے بھی شرکت فرمائی۔
حضور نشاط باغ میں خواجہ کمال الدین کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے۔
سائمن کمیشن کی رپورٹ پر حضور کا تبصرہ شائع ہوا جسے بہت سراہا گیا۔
نصرت گرلز سکول قادیان کا اجرا (اس سکول کی ایک شاخ خصوصی دینی تعلیم کے لئے وقف کی گئی)۔
آسٹریلیا میں جماعت احمدیہ کا پہلا جلسہ سالانہ۔
قادیان میں سکھوں کا حملہ۔ مذبح خانہ کا انہدام اور مسلمانان ہند کی طرف سے شدید احتجاج۔ اس مقدمے میں مسلمانوں کی آئینی فتح۔
ذبیحہ گائے کے موضوع پر حضور کا مکتوب، ہندو سکھ اور مسلمان لیڈروں کے نام۔
حضرت مولانا حافظ روشن علی صاحب کا انتقال پُرملال۔
1930ء
مشہور مسلم لیگی لیڈر شوکت علی قادیان آئے۔
حضور نے ’’ندائے ایمان‘‘ کے نام سے اشتہارات کا مفید سلسلہ شروع فرمایا۔
ڈچ حکومت کی ہدایت پرسماٹرا کے ڈچ کونسل مسٹر انڈریاسا کی قادیان میں احمدیت کے مطالعہ کے لئے آمد۔
اخبار ’’ٹریبیون‘‘ نے حضور کی وفات کی جھوٹی خبر شائع کر دی۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے لخت جگر صاحبزادہ مرزا سلطان احمد صاحب نے احمدیت میں شمولیت اختیار کی۔
اس سال سے لجنہ اماء اللہ کو مجلس شوریٰ میں نمائندگی کا حق ادا کیا گیا۔
سیاسی معاملات میں حضور کی طرف سے مسلمانوں کی راہنمائی اور سیاسی حلقوں میں مقبولیت۔
مستریوں کے فتنہ کا عروج۔ امرتسر سے دلآزار لٹریچر کی اشاعت، حضرت خلیفۃ المسیح کا عدیم المثال صبر اور احباب جماعت کو صبر کی تلقین۔ جماعت کی طرف سے حضور سے والہانہ عقیدت کا اظہار۔ جماعت قادیان کی طرف سے ’’مستریوں‘‘ کو مباہلہ کی دعوت۔
مقدمہ بلوہ قادیان کی سماعت۔
1931ء
مولانا رحمت علی صاحب نے جاوا میں مشن قائم کیا۔
لارڈ ارون وائسرائے ہند کو جماعت احمدیہ کے وفد نے تبلیغی رسالہ ’’تحفہ لارڈارون‘‘ پیش کیا۔
مولانا جلال الدین شمس نے کبابیر میں فلسطین کی پہلی احمدیہ مسجد ’’سیّدنا محمود‘‘ کا سنگ بنیاد رکھا۔
حضور نے الفضل میں کشمیر کے متعلق ایک سلسلۂ مضامین کا آغاز فرمایا۔
حضور نے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے قرآن ختم کرنے کے سلسلہ میں تقریب منعقد کی اور اس موقع پر ایک نظم بھی کہی جو ’’کلامِ محمود‘‘ میں شامل ہے۔
مردم شماری کے مطابق قادیان میں احمدیوں کی تعداد 5198 تھی۔
حضرت خلیفۃ المسیح کو کشمیر کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔ جماعت کے وکلاء، رضاکاروں اور کارکنوں نے کشمیری مسلمانوں کے مفادات کے لئے انتھک کوششیں کیں۔
14؍اگست کو مسلمانان ہند اور جماعت ہائے احمدیہ نے حضرت صاحب کی اپیل پر ’’یوم کشمیر‘‘ منایا۔
گول میز کانفرنس لنڈن میں شامل ہونے والے وفد کے مسلمان ممبروں کی لنڈن مسجد میںآمد۔ علامہ اقبال کی طرف سے مشن کی خدمات کا اعتراف۔
1932ء
حضور نے مسلمانانِ کشمیر کے لئے ایک پائی فی روپیہ چندہ دینے کی تحریک فرمائی۔
کشمیر میں کشمیر کمیٹی کی کوششوں سے کشمیری مسلمانوں کو بنیادی حقوق مل گئے۔ حضرت امام جماعت احمدیہ کی گراں قدر خدمات کا اعتراف۔ احمدیہ ٹریننگ کور کا قادیان میں اجراء۔
لندن میں ہونے والی گول میز کانفرنس کے متعلق حضور نے مسلمانوں کو اپنی رائے سے نوازا۔
حضور نے قادیان میں اپنی کوٹھی دار الحمد کی بنیاد رکھی۔
قادیان میں حضور اور چند ناظران کے دفاتر میں ٹیلیفون لگا۔
8؍ اکتوبر کوہندوستان میں پہلا ملک گیر یوم تبلیغ منایا گیا۔ مردوں، عورتوں، بچوں، بوڑھوں سب نے اس میں حصہ لیا۔
قادیان کے مشرق میں آبادی کی ترقی، محلہ دارالانوار کا افتتاح۔
1933ء
قادیان میں پہلی بار ہوائی جہاز کی آمد۔ حضور اور کئی دیگر احباب نے تفریحی پرواز کی۔
ڈیٹن (امریکہ) میں مشن کا قیام۔
قادیان میں حضور نے اپنی کوٹھی دار الحمد کا افتتاح فرمایا ۔
حضور نے حضرت امّاں جان کی کوٹھی بیت النصرت کا سنگِ بنیاد رکھا۔ جو انہوں نے صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کے لئے تعمیر کروائی تھی۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے مسجد فضل لندن میں تقریر فرمائی۔
افغانستان کے ظالم شاہی خاندان کے خاتمہ کے بعد نادر شاہ کا عروج اور اس کا قتل (’’آہ! نادر شاہ کہاں گیا‘‘ کی پیشگوئی پوری ہوئی)۔
احراریوں کی فتنہ انگیزی پر حضور کشمیر کمیٹی سے مستعفی ہو گئے۔
کانفرنس اتحاد مذاہب شکاگو کے لئے حضور نے افتتاحی پیغام ارسال کیا۔
حضرت سیدہ سارہ بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کا انتقال پُرملال۔
فلسطین کی پہلی احمدیہ مسجد ’سیّدنا محمود‘ کا افتتاح ہوا۔
1934ء
حضور نے تربیت و اصلاح کی خاطر ایک اہم تحریک ’’تحریک سالکین‘‘ کے نام سے جاری فرمائی۔ یہ تحریک تین سال کے لئے تھی۔
حضرت بانیٔ سلسلہ احمدیہ کے الہامات، رؤیا اور کشوف کی جمع و تدوین کا کام شروع ہوا۔
مسجدفضل لائل پور( فیصل آباد) کا افتتاح حضور نے فرمایا اور ایک پبلک لیکچر ہال میں اہل لائلپور (فیصل آباد) پر صداقتِ احمدیت واضح فرمائی۔
کشمیری مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے ’’آل انڈیا ایسوسی ایشن‘‘ کا قیام۔
جماعت احمدیہ میں مسلمانان کشمیر کی امداد کے لئے ’’کشمیر فنڈ‘‘ کا اجراء۔
مصیبت زدگان بہار کی جماعت کی طرف سے امداد۔
حضور کی ہدایت پر مسلمانان کشمیر کے حقوق و مفادات کی حفاظت کرنے کے لئے سرینگر سے سہ روزہ ’’اصلاح‘‘ جاری کیا گیا۔
لیگوس (نائیجیریا )میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔
احرار کی طرف سے جماعت احمدیہ کے خلاف شورش برپا کی گئی۔ حکومت کی طرف سے احراریوں کی پشت پناہی۔قادیان میں احرارکی کانفرنس قادیان کے قریب موضع رجادہ میں منعقد ہوئی۔
’’تحریک جدید‘‘ کا آغاز۔ حضور نے جماعت کے سامنے 19 مطالبات پیش فرمائے۔
مشرقی افریقہ، برما اور نائیجیریا میںتبلیغیمشنوں کاقیام۔
1935ء
حضور نے تحریک جدید کا مستقل دفتر قائم کیا۔مولوی عبد الرحمن صاحب انور پہلے انچارج تحریک جدید بنے۔
حضور نے سکھوں کے ایک گوردوارہ کے لئے پانچ سو روپے کی رقم عطافرمائی۔
ہندوستان سے باہر سب سے پہلے بلادِ عربیہ کے احمدیوں نے تحریک جدید پر لبیک کہا۔
جماعتِ فلسطین کی طرف سے چار سو شلنگ کے وعدے موصول ہوئے۔
قادیان میںحضور نے دار الصناعۃ کا افتتاح فرمایا۔
حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ پر قادیان میں قاتلانہ حملہ۔
احراری شورش اپنے جوبن پر پہنچ کر خداتعالیٰ کے ہاتھوں ناکام ہوئی۔
سنگاپور، ہانگ کانگ،برما اور جاپان میں تبلیغی کوششوں کا آغاز۔تحریک جدید کا پہلا بجٹ 61 ہزار 782 روپے کا تھا۔تحریک جدید کے تحت 3 مربیان کا پہلا قافلہ قادیان سے بیرونِ ممالک روانہ ہوا۔
حضور پہلے سفرِ سندھ پر روانہ ہوئے۔
شاہ فیصل مسجد فضل لندن میں تشریف لائے۔
حبشہ میں ڈاکٹر نذیر احمد صاحب بلال کے توسط سے تبلیغی مساعی کا آغاز۔
قادیان میں بجلی پہنچ گئی۔
قادیان اور دوسرے مقامات پر جماعت ہائے احمدیہ میں حضور کی اجازت سے ’’نیشنل لیگ کور‘‘ کی تاسیس۔
زلزلہ کوئٹہ کے مصیبت زدگان کی جماعت کی طرف سے امداد۔
حضور کا نکاح سیّدہ مریم صدیقہ صاحبہ سے ہوا۔
تذکرہ مجموعہ الہامات رؤیا و کشوف حضرت مسیح موعود علیہ السلام پہلی دفعہ شائع ہوا۔
1936ء
ملک سیف الرحمٰن صاحب مفتیٔ سلسلہ جماعت احمدیہ میں داخل ہوئے۔
ارجنٹائن میں احمدیہ مشن کا قیام۔
بوڈاپسٹ (ہنگری) میں احمدیہ مشن کا قیام۔ تحریک جدید کے تحت یہ یورپ میں پہلا احمدیہ مشن تھا۔
ملک محمد شریف صاحب گجراتی سپین میں احمدیہ مشن قائم کرنے کے لئے میڈرڈ پہنچے۔
قادیان میں پہلا اجتماعی وقار عمل ہوا۔
البانیہ میں مولوی محمد دین صاحب نے احمدیہ مشن کی بنیادرکھی۔
شیخ امری عبیدی صاحب (مشرقی افریقہ) کا قبول احمدیت۔
جلسہ سالانہ پر حضور نے ’’فضائل القرآن‘‘ کے سلسلے کا آخری لیکچر ارشاد فرمایا۔
اسی سال یوگوسلاویہ میں احمدیہ مشن قائم ہوا۔
قادیان میں دارالصناعۃ کا اجرا ء(لوہے، لکڑی اور چمڑے کاکام سکھایا جاتا تھا)۔
راجہ پونچھ کو اسلامی لٹریچر کی پیشکش۔
مقدمہ قبرستان قادیان اور مخالفین کی فتنہ انگیزی۔
1937ء
سنگا پور میں پہلے فرد حاجی جعفر صاحب احمدیت میں داخل ہوئے۔
پیل یونیورسٹی امریکہ کے شعبۂ مذاہب کے پروفیسر جان کلارک آرچر کی قادیان آمد و حضور سے ملاقات۔
سیرالیون میں باقاعدہ تبلیغی مرکز کا قیام۔
تحریک جدید کے پہلے تین سال کے اختتام پر حضور نے اسے مزید سات سال کے لئے بڑھانے کا اعلان فرمایا اور یہ پہلا دس سالہ دَور دفتر اوّل کے نام سے موسوم کیا گیا۔
حضور نے تحریک جدید کے پہلے انیس مطالبات میں مزید پانچ مطالبات شامل کئے۔
اٹلی اور پولینڈ میں تبلیغیکوششوں کا آغاز۔
مطالبہ وقف زندگی کے ضمن میں احمدی نوجوانوں کا قابل تعریف نمونہ۔
مصری صاحب کا فتنہ اور بانیان فتنہ کا جماعت سے اخراج۔
1938ء
مسجد اقصیٰ میں لائوڈ سپیکر کا آغاز۔
مجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس اطفال الاحمدیہ کا قیام اور ان کے منشور اور دستور کی تیاری۔
حضور نے مسجد اقصیٰ کی توسیع کے لئے نئے حصّہ کا سنگِ بنیاد رکھا۔
ایک زرتشتی ایرانی سیاح منو چہر آرین کی قادیان آمد اور قبول احمدیت۔
ایک رؤیا کی بناء پر حضور کا سفر حیدر آباد دکن شروع ہوا۔ یہی سفر ’’سیر روحانی‘‘ کے علمی مضمو ن کا باعث بنا۔
تحریک جدید کے تحت واقفین زندگی کی تربیت کے لئے قادیان میں دارالواقفین کاقیام۔
اُردو کے ممتاز ادیب مرزا فرحت اللہ بیگ کی قادیان آمد۔
مجلس خدام الاحمدیہ کے پہلے اجتماع (منعقدہ مسجدالنور) سے حضور کا خطاب۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے جلسہ سالانہ کے موقعہ پر ’’سیر روحانی‘‘ کے ایمان افروز سلسلہ تقاریر کا آغازفرمایا۔
حضرت مولانا عبیداللہ صاحب بسمل کا انتقال۔
1939ء
حضور نے پندرہ سال سے کم عمر بچیوں کی تنظیم مجلس ناصرات الاحمدیہ قائم فرمائی۔
لوائے احمدیت (جماعتی پرچم) کے لئے کمیٹی کا تقرر۔
تعلیم ناخواندگان کی تحریک کا اجرا (خدام الاحمدیہ کے تحت قادیان کے 9 محلہ جات میں ناخواندگی ختم کرنے کی مہم)۔
سعودی عرب کے امیر فیصل اور مندوبین فلسطین کانفرنس کے نام حضرت امام جماعت احمدیہ کا پیغام۔
احمدیہ دارالبیعت لدھیانہ کی تعمیر۔
قرآن کریم کے گورمکھی اور ہندی تراجم کی اشاعت۔
سر جان ڈگلس ینگ چیف جسٹس پنجاب ہائیکورٹ کی قادیان میںآمد او رحضور سے ملاقات۔
دنیا بھر میں جماعت کی طرف سے پہلا یومِ پیشوایانِ مذاہب نہایت جوش و خروش سے منایا گیا۔
خلافت ثانیہ کی سلور جوبلی منائی گئی۔ تین لاکھ روپیہ حضور کی خدمت میں جماعت کی طرف سے نذر کیا گیا جس سے حضور نے جماعتی ترقی کے لئے خلافت جوبلی فنڈ قائم فرمایا۔
حضرت خلیفۃ المسیح نے اپنے دست مبارک سے پہلی مرتبہ لوائے احمدیت اور لوائے خدام الاحمدیہ جلسہ سالانہ کے موقعہ پر لہرایا ۔
خدام الاحمدیہ کا علَمِ انعامی پہلی دفعہ مجلس کیرنگ اڑیسہ نے حاصل کیا۔
1940ء
حضور کی قائم کردہ ہجری شمسی تقویم پہلی دفعہ الفضل میں شائع ہوئی۔اور پھر یہ کیلنڈر جماعت میں رائج ہو گیا۔
یوپی اور سی پی میں احمدی علماء کے وفد نے خاص طو ر پر تبلیغ کی۔
بمبئی ریڈیو سے حضور کی تقریر ’’میںاسلام کو کیوں مانتا ہوں‘‘ نشر ہوئی۔
بلاد عربیہ میں لٹریچر کی اشاعت کی طرف خاص توجہ دی گئی۔ البشریٰ کی وسیع اشاعت۔
غیر مسلموں میں تبلیغ کے لئے 3مارچ کو یوم تبلیغ منایا گیا۔
حضرت مولانا غلام حسن صاحب پشاوری نے خلافتِ ثانیہ کی بیعت کر لی۔
نواب بہادر یار جنگ نے قادیان میں حضور کی ملاقات کا شرف حاصل کیا۔
قادیان میں اجتماعی وقار عمل کا سلسلہ شروع ہوا۔ حضور اور بزرگان سلسلہ بھی اس میں شریک ہوئے۔ اس نمونہ سے ساری جماعت میں ایک نئی فعالیت پیدا ہوئی۔
چیف جسٹس آف انڈیا اور کمال یار جنگ ایجوکیشن کمیشن کی قادیان آمد۔
مصیبت زدگان ترکی کی امداد۔
حضرت مولانا محمد اسمٰعیل صاحب فاضل حلالپوری کا انتقال۔
حضور نے مجلس انصار اللہ قائم کی۔ پہلے صدر حضرت مولوی شیر علی صاحب تھے۔
انگلستان میں پہلا مناظرہ مولانا جلال الدین صاحب شمس نے ایک پادری سے کیا۔
سرینگر میں احمدیہ مسجد کی تعمیر کا آغاز۔
1941ء
سلطان زنجبار کو احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا۔
حضور نے لاہور ریڈیو اسٹیشن سے ’’عراق کے حالات پر تبصرہ‘‘ کے موضوع پر تقریر فرمائی۔ جسے دہلی اور لکھنؤ کے ریڈیو اسٹیشنوں سے بھی نشر کیا گیا۔
مسجد احمدیہ کوئٹہ کی بنیاد رکھی گئی۔
حضور نے رؤیا بیان فرمائی جس میں بتایا گیاتھا کہ حضور کو مستقبل میں ہجرت کر کے پہاڑوں کی وادی میں تنظیم کی غرض سے نیا مرکز قائم کرنا پڑے گا۔
متعدد اہم شخصیات (سرفریڈریک جیمز، سری جی ہورد، مہاراجہ آف پٹیالہ وغیرہ) کی مرکز سلسلہ آمد، حضورسے ملاقات اور مقامی صنعتی اور تعلیمی اور تنظیمی اداروں کا معائنہ۔
جنگ کے باعث بیرونی ممالک میں تبلیغ کی راہ میں مشکلات۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے بزرگ صحابی حضرت منشی ظفر احمد صاحب کپور تھلوی کا انتقال۔
جلسہ پر حضور نے قادیان کے غرباء کے لئے ملکی قحط کے پیشِ نظر غلّہ کی تحریک فرمائی۔
1942ء
مصر کے علامہ محمود شلتوت کا فتویٰ وفاتِ مسیح ؑ کے بارہ میں ہفتہ وار ’’الرسالۃ‘‘ میں شائع ہوا۔
چینی مسلمانوں کی تنظیم نیشنل اسلامک سالویشن کے نمائندے شیخ عثمان کی قادیان آمد۔
پٹنہ کے مشہور ادیب سیّد اختر احمد اورینوی کی قادیان آمد اور اشتراکیت اور اسلام کے معاشی نظام کے متعلق حضور سے استفادہ۔
قادیان کے اردگرد کے دیہات میں تبلیغی کوششیں تیز تر کی گئیں۔ متعدد بزرگوں نے اعزازی طور پر پیغام حق کی اشاعت میں حصہ لیا۔
حضرت سیٹھ عبداللہ الٰہ دین صاحب آف دکن نے صداقتِ اسلام اور صداقت احمدیت کے متعلق ساری دنیا کے مذاہب کو ایک لاکھ روپیہ کا انعامی چیلنج دیا۔ (جو آج تک کسی نے قبول نہ کیا)۔
ٹانگانیکا کے گورنر اور کمانڈر انچیف کو احمدیت کی تبلیغ کی گئی۔
1943ء
حضور نے وقف زندگی اسکیم برائے دیہاتی مربّیان جاری فرمائی۔
مقامی تبلیغ کے دائرے کو امرتسر، سیالکوٹ، جالندھر اور ہوشیار پورکے اضلاع تک وسیع کیا گیا۔
نائیجیریا میں لیگوس کے مقام پر مسجد احمدیہ کی تعمیر اورافتتاح۔
حضور نے مجلس مشاورت کے دوران مخلوط تعلیم کی ممانعت فرمائی۔
قرآن کریم کا سواحیلی ترجمہ مکمل ہو گیا۔
مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا دستور ِ اساسی حضور نے منظور فرما لیا۔
پنجاب کے ممبران اسمبلی کو حضور نے مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کے بارے میں مشورہ دیا۔
قادیان سے غیر مبایعین کے وساوس کے ازالہ کے لئے مجلس اصحاب احمد کی طرف سے ماہنامہ الفرقان کااجراء۔
1944ء
للہ تعالیٰ سے خبر پا کر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے المصلح الموعود ہونے کا دعویٰ فرمایا اور ہوشیارپور، لدھیانہ، لاہور اور دہلی میں عظیم الشان پبلک جلسوں میں اس دعویٰ کا اعلان فرمایا۔
29 جنوری کوقادیان میں پہلی بار یوم مصلح موعود منایا گیا۔
فضلِ عمر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی۔
قادیان میں تعلیم الاسلام کالج کا اجراء۔
حضور نے الہام کی بناء پر معاہدہ حلف الفضول کا اجراء فرمایا۔
مسجد مبارک قادیان کی توسیع۔
مرکزی لائبریری کی ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات۔
البانیہ کے بادشاہ کنگ ذوغو کو دعوتِ اسلام دی گئی۔
قادیان میں فیڈرل کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس کی آمد۔
حضرت میر محمد اسحٰق صاحب اور حضرت سیدہ امّ طاہر کا انتقال پُرملال۔
حضور نے تحریک جدید کے پہلے دس سالہ دَور کے اختتام پر دفتر دوم کی بنیاد رکھی۔
مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا پہلا بجٹ منظور کیا گیا۔
مجلس انصار اللہ مرکزیہ کے پہلے سالانہ اجتماع کا افتتاح مسجد اقصیٰ قادیان میں حضور نے فرمایا۔
حضور نے اپنا آخری نکاح سیّدہ بشریٰ بیگم صاحبہ مہر آپا سے پڑھا۔
1945ء
مبلغین کے وفود کی یورپ کو روانگی۔
اٹلی اور جزیرہ سسلی میںتبلیغِ اسلام کا آغاز۔
قادیان سے خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے ترجمان ’’طارق‘‘ کا اجراء۔
قادیان میں سرکاری تربیتی سکائوٹنگ کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔
حضور نے لاہور میں’’ اسلام کا اقتصادی نظام ‘‘کے موضوع پر خطاب فرمایا۔
حضور نے بیرون ہند کے جملہ تبلیغی مشن تحریک جدید کے سپرد کر دئیے۔
حضور نے ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں میں مساجد قائم کرنے کی تحریک فرمائی۔
حضور نے جاپان میں ایٹم بم کے استعمال کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
قادیان میں نظارت تعلیم اور مجلس خدام الاحمدیہ کے تعاون سے پہلی تعلیم القرآن کلاس کا انعقاد۔
حضرت نواب محمد علی خان صاحب کی وفات۔
مسجد احمدیہ ٹبورا اور مسجد احمدیہ ESSIAH کا افتتاح عمل میں آیا۔
اسی سال ضلع وار نظام کے تحت پہلی دفعہ حضور نے آٹھ امراء اضلاع مقرر کئے۔
1946ء
قادیان میں فضل عمر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح ڈاکٹر سرشانتی سروپ بھٹناگر نے کیا۔
صوبائی اور مرکزی انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی اور پاکستان کے قیام کے لئے جماعت احمدیہ کی طرف سے سرگرم تعاون اور گراں قدر خدمات۔
سیرالیون کی پہلی مجلس مشاورت منعقد ہوئی۔
فرانس میں احمدیہ مشن کا قیام۔
سپین میں احمدیہ مشن کا احیاء ہوا۔
تحریک جدید کی رجسٹریشن ہوئی۔ اس کا پورا نام تحریک جدید انجمن احمدیہ رکھا گیا۔
مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا قادیان میں آخری سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ 175 بیرونی خدام شریک ہوئے۔
جنوبی افریقہ میں مشن کی بنیاد۔
تعلیم الاسلام کالج قادیان میں ڈگری کلاسز کا اجرا۔
متحدہ ہندوستان کا آخری جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ حاضرین کی تعداد 39700تھی۔ جلسہ کے موقعہ پر حضور کی طرف سے دنیا کی آٹھ مشہور زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کی تکمیل کا مژدہ جانفزا۔
قادیان میں صنعتی اداروں کی ترقی۔
اسی سال سوئٹزر لینڈ میں مشن قائم ہوا۔
(باقی آئندہ)