ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
خدا کی طرف بلانے والے پر غصے مت ہو اور اپنے ربّ سے مت لڑو۔ کیا تم خدا کے ارادہ کو ردّ کر سکتے ہو؟
ہم خوب جانتے ہیں کہ تم نہیں کرسکتے۔ پس اُس سے ڈرو اور موت کو یاد کرو۔
اے مسلمانو! اسلام کے چھلکے پر ناز مت کرو۔ خدا کے دن قریب آگئے ہیں اور قریب ہے کہ وہ ان فاسقوں کی رونق بازار سرد کر دے جو تم میں سے ہیں اور ایسی قوم پیدا کرے کہ وہ ان سے محبت کرے اور وہ اس سے محبت کریں۔ وہ اسے یاد کریں اور وہ ان کو یاد کرے۔
’’ اور خدا کی طرف بلانے والے پر غصے مت ہو اور اپنے ربّ سے مت لڑو۔ کیا تم خدا کے ارادہ کو ردّ کر سکتے ہو؟ ہم خوب جانتے ہیں کہ تم نہیں کرسکتے۔ پس اُس سے ڈرو اور موت کو یاد کرو۔ خدا کا وعدہ بے شک حق ہے۔ پس تباہی کی آندھیوں سے خوف کرو۔ وہ مالک ہے جس کو چاہے ملک دے اور جس سے چاہے چھین لے کیا خدا تعالیٰ کے قول کو نہیں دیکھتے وہ تمہارے کاموں کو خوب دیکھتا ہے۔ اور تمہیں وہی کہا گیا جو یہود کو کہا گیا تھا اور تم ان کا انجام بخوبی جانتے ہو کہ کیا ہوا۔ ڈرو !ڈرو !اور تکبر کو چھوڑ دو اور عاجزی اختیار کرو اور پلیدی اور ناپاکی کو اپنے آپ سے دور کرو اور پاک ہو جائو اور اپنی اولاد پر رحم کرو اور ظلم نہ کرو اور خدا سے ڈرو کیونکہ آخر اس کے پاس جانا ہے۔ آسمان کے دفتر میں ان کا نام لکھا جاتا ہے جو خالص خدا کے ہو گئے ہیں پس کوشش کرو کہ تمہارا نام آسمان کے لوح پر لکھا جائے اور اے مسلمانو! اسلام کے چھلکے پر ناز مت کرو۔ خدا کے دن قریب آگئے ہیں اور قریب ہے کہ وہ ان فاسقوں کی رونق بازار سرد کر دے جو تم میں سے ہیں۔ اور ایسی قوم پیدا کرے کہ وہ ان سے محبت کرے اور وہ اس سے محبت کریں۔ وہ اسے یاد کریں اور وہ ان کو یاد کرے اور نعمت کے سارے وعدے جو اس نے تم سے کئے ہیں ان کے حق میں پورا کرے اور تم اسے کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے۔ پس کیوں نہیں ڈرتے؟
خدا کے نزدیک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم موسیٰ علیہ السلام کی طرح ہیں اور تم جانتے ہو کہ موسیٰ نے ایک قوم کے ساتھ وعدہ کیا لیکن اس وعدہ کو دوسری قوم کے حق میں پورا کیا اور خدا نے ان کے باپوں کو میدان میں ہلاک کیا کیونکہ نافرمان قوم تھی۔ اور خدا یہی معاملہ تمہارے ساتھ کرے گا اے حد سے بڑھ جانے والو! اور اے پرہیزگارو! تم پر رحم کرے گا۔ اب چاہیے کہ سچائی اور صلح اختیار کرو اور اس چیز کو درست کرو جسے تم نے تباہ کر دیا ہے اور مغروروں کے ساتھ نہ بیٹھو۔ کیا ممکن ہے کہ اپنے زور اور قوت کے ساتھ آسمان کے ربّ کو تھکا دو بلکہ اپنی جان پر ظلم کرتے ہو۔ میں نہیں کہتا کہ میرے ہاتھ میں علم اور قوت ہے۔ سبحان اللہ! بلکہ مَیں ایک عاجز بندہ ہوں اور مجھے اسی خدا نے گویائی دی جس نے رسولوں کو گویائی عطا فرمائی۔ پس کیوں نہیں سمجھتے۔ اب یا تو فاتحہ کو چھوڑو یا خدا سے شرم کر کے اس پر عمل کرو اگر تم خدا سے ڈرنے والی قوم ہو۔ کیا بات ہے کہ فاتحہ کو پڑھتے ہو اور وہ تمہارے گلے سے نیچے نہیں اترتی اے ریاکارو! اور ثابت ہوا کہ مَغْضُوْب عَلَیْہِمْ وہی یہود ہیں جن کی طرح ہونے سے خدا نے تم کو ڈرایا اور جنہوں نے عیسیٰ کے بارے میں تفریط کی۔ پس اگر علم نہیں رکھتے تو علم والوں سے پوچھو۔
کیا میرے سوا ایسے مسیح کا انتظار کرتے ہو جو میری طرح ستایا جائے پھر تم اس کی تکذیب کرو اور اس کو کافر کہو اور میری طرح اس کو گالیاں دو اور چاہو کہ اس کو مار ڈالو اور یہی گناہ جو میری تکفیر کی وجہ سے تمہارے گلے کا ہار ہو گیا ہے تمہارے لئے کافی ہے۔ اب دوسرے کو نہ ڈھونڈو۔ کیا تم سے ہو سکتا ہے کہ دوہرا بوجھ اٹھائو۔ اور اس سے چارہ نہیں کہ سچے مسیح کی تکفیر کرو تا خدا کی پیشگوئی پوری ہو اور تم نے میری تکفیر کی اور جو کچھ تمہارے لئے مقدر تھا ظاہر ہو گیا۔ اب اگر عقلمند ہو تو دوسرے شخص کی تکفیر طلب نہ کرو۔ اِس مقام کی تفصیل اس طرح پر ہے کہ خدا تعالیٰ سورۃ فاتحہ میں ان بعض یہودیوں کی نسبت اطلاع دیتا ہے جن پر عیسیٰ بن صدیقہ کے زمانہ میں خدا کا غضب ان پر نازل ہوا کیونکہ انہوں نے اس کو کافر کہا اور ستایا اور ہر طرح کا فتنہ اٹھایا۔ پھر خدا تعالیٰ اشارہ فرماتا ہے کہ تم میں سے ایک گروہ یہود کی طرح اپنے مسیح کی تکفیر کرے گا اور ہر طرح کی مشابہت اُن سے پیدا کر لیں گے اور اُن کے ہاتھوں سے وہ سب کام ہوں گے جو یہود نے کئے اور تم مَغْضُوْب عَلَیْہم کی آیت پڑھتے ہو پھر اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ کیا خدا نے یونہی یہ سورۃ تم کو سکھلائی جیسا کہ کوئی کسی چیز کو بے ٹھکانے رکھ دے۔ یا اس سورۃ کو اس لئے اتارا کہ تم کو وہ گناہ یاد دلائے جو تمہارے ہاتھ سے ہوگا۔کیوں غور سے نہیں دیکھتے۔ اور خدا ان یہودیوں پر عیسیٰ کو کافر کہنے کے سبب اور اس کی تکذیب اور اس کو گالیاں دینے کے سبب غضبناک ہوا اور اس لئے بھی کہ وہ ہوا و حسد کے مارے چاہتے تھے کہ اس کو قتل کر دیں۔ خدا تعالیٰ کی تقدیر تمہارے حق میں اسی طرح جاری ہوئی ہے کہ تم اپنے مسیح سے وہی کرو جو یہود نے اپنے مسیح سے کیا۔ اب تم نے میرے ساتھ اسی طرح معاملہ کیا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 133تا137۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)