ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
جو اِس سے پھرے ، اُس کے مقدّر میں خسارہ
ہم عہد نبھائیں گے جو اللہ سے باندھا
حاضر ہے ہر اِک بوجھ اُٹھانے کو یہ کاندھا
ہم لوگ ہیں اِس دور کا اِک تازہ شمارہ
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
ملتی ہے وفادار کو ہی عزّت و شوکت
بد عہد کی قسمت میں کہاں رحمت و نصرت
بد بخت ہے وہ شخص کہ جو قول پہ ہارا
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
برکاتِ رسالت کا ہی جھرنا ہے خلافت
دُنیا کو ابھی علم نہیں کیا ہے خلافت؟
ہے موجِ حوادث میں سکوں بخش کِنارا
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
ہے بیعت کنندہ پہ سدا ہاتھ خدا کا
چھوڑے نہ وہ دامان اگر صبر و رضا کا
آخر کو بدل جاتا ہے خود وقت کا دھارا
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
اللہ سے باندھے گئے پیماں پہ ہیں نازاں
جو ہم پہ ہے اُس چشمِ نگہباں پہ ہیں نازاں
اُس آنکھ کا ہم خوب سمجھتے ہیں اشار۱
ہے عہدِ بیعت اپنا ، ہمیں جان سے پیارا
اعداء کی نگاہوں میں تو مُسلم بھی نہیں ہیں
ہم لوگ مگر تختِ خلافت کے اَمیں ہیں
ہے اَوجِ ثریّا پہ مقدّر کا ستارا
ہے عہدِ بیعت اپنا ہمیں جان سے پیارا
جو اِس سے پھرے اُس کے مقدر میں خسارہ
ہے عہدِ بیعت اپنا ہمیں جان سے پیارا
(ارشاد عرشی ملک)