مدینۃ المنورۃ`
بلال: اویس بھائی کل میری طبیعت خراب تھی میں سکول نہیں آسکا تھا۔ لنچ بریک میں مجھے کل کا کچھ بتایئے گا۔
اویس : جی ٹھیک ہے بلال بھائی۔
بریک بند ہونے کی گھنٹی کے ساتھ ہی سر عثمان کلاس میں داخل ہوئے اور کہا:السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ۔ ساری کلاس نے کھڑے ہو کر کہا وعلیکم السلام۔
سر عثمان : اسد آج کی اسائنمنٹ کیا تھی؟
اسد: ہم نے آپ کے مدینہ منورہ پر کل والے لیکچر سے اپنے نوٹس بنانے تھے۔
سر عثمان : تو پہلے نایاب پھر صباحہ پڑھیں گی۔
نایاب: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ مدینة المنورة تمام مسلمانوں کے لیے دوسرا بڑا مقدس مقام ہے۔ جب مکہ والوں نے اسلام کے خلاف مظالم کی انتہا کر دی تو رسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ سے اِذن پا کر مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے یثرب تشریف لے آئے۔ پھر اسے ‘مدینة النبیؐ’یعنی ‘نبیؐ کا شہر’ یا مدینةُ المُنَوَّرَۃکہا جانے لگا۔ ہجرت کے بعدآپﷺ نے یہاں اسلام کی پہلی باقاعدہ مسجد کی تعمیر فرمائی اور خود بھی اس میں حصہ لیا۔
صباحہ: جب آپؐ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو بچیوں نے یہ اَشعار پڑھے۔ پہلا شعر یوں ہے کہ
طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مِنْ ثَنِيَّاتِ الْوَدَاع
وَجَبَ الشُّكْرُ عَلَيْنَا مَا دَعَى لِلّٰهِ دَاع
سر عثمان: شاباش ! جی وجاہت!
وجاہت: مدینہ شہر مکہ کے شمال میں 450کلومیٹر دور واقع ہے۔ اِس شہر کی سب سےبڑی خصوصیت مسجد نبویﷺ اور روضةُ الرسول ہے۔ نبی اکرمﷺ کے مقبرہ کو روضةُ الرسولکہا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ 622ء میں مکہ سے ہجرت کر کے یہاں تشریف لائے۔ آپؐ کی ہجرت سے قبل یہاں اہلِ مدینہ کے علاوہ تین یہودی قبائل بھی آباد تھے جو تجارت کے لیے مکہ بھی جایا کرتے تھے۔ مدینہ سے اسلام قبول کرنے والے مسلمان ‘اَنصارِ مدینہ’ کہلائے جبکہ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آنے والے ‘مُہاجر’ کہلائے۔ رسول اللہﷺ نے مدینہ کے انصار اور مکہ سے آنے والے مہاجرین کے درمیان مُؤَاخات قائم کی یعنی ایک مہاجر کو ایک اَنصاری کا بھائی قرار دیا۔ اِسی شہر سے رسول اللہﷺ نے سارے غزوات کی تیاری بھی کی۔ غزوات ایسی جنگوں کو کہتے ہیں جو نبی اکرمﷺ نے اسلام کے دِفاع کے لیے لڑیں۔ حج کے بعد زائرین یہاں بھی دعا اورنوافل ادا کرنے جاتے ہیں۔
سر عثمان: جی جناب۔ اب فارس ہمیں بتائے کہ مدینہ میں رہنے والے قبیلوں کے کیا نام تھے؟
فارس: اَوس اور خَزْرَج۔ اور یہود قبائل میں سے بنوقَینقاع ، بنو قُریظہ اور بنو نَضِیر۔
سر عثمان: شاباش فارس۔ جی بلال آگے آپ بتاؤ۔
بلال : سر میں کل نہیں آیا تھا لیکن اویس بھائی نے مجھے کافی کچھ بتایا ہے۔ مدینہ میں رسول اللہﷺ نے مثالی اسلامی ریاست قائم کی۔ اور مدینہ ہی اسلام کا پہلا دارالحکومت ٹھہرا۔ آپؐ نے مدینہ کے قبائل سے معاہدے کیےجنہیں میثاقِ مدینہ کہتے ہیں۔ آج بھی دنیا ریاستِ مدینہ کی مثال دیتے ہوئے نہیں تھکتی۔ وہاں اسلام کی تعلیمات کا عملی اظہار ہوتا تھا۔ بازار ہو یا گھر، انفرادی معاملات ہوں یا اجتماعی آپﷺ نے اہلِ مدینہ کو محبت کی ایک لڑی میں پرَو دیا۔
سر عثمان: شاباش بلال !آپ نے اچھی معلومات دی ہیں۔آج کی آخری بات ہمیں ہالہ بتائے گی اور اس کے بعد ہم پڑھیں گے آج کا سبق۔
ہالہ: فتح ِمکہ کے بعد بھی آپؐ نے مدینہ میں رہائش رکھی اور یہیں وفات پائی۔ اس شہر میں چاروں خلفائے راشدین کا انتخاب ہوا۔ حضرت عمرؓ نے مدینہ کی تعمیر ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ قوانین بنائے۔ آپ راتوں کو مدینہ کی گلیوں میں چپکے سے جا کر لوگوں کے حالات معلوم کرتے۔
سر عثمان: شاباس کلاس ، جزاکم اللہ تعالیٰ۔ بہت اچھی معلومات تھی۔ ا ب آپ سب توجہ سے سنیں آج کا سبق…