ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام
اللہ کی قسم!نشانات موسلادھار بارش کی طرح آسمان سے نازل ہوئے۔ چراغ روشن ہوئے لیکن پھر بھی ان کی تاریکیاں دور نہ ہوئیں۔
روشن نشانوںاور عظیم براہین پر مشتمل جووحی بھی اللہ نے مجھے کی وہ میرے لئے نہیں بلکہ اسلام کی تصدیق کے لئے ہے۔ اور میں تو صرف خدّام میںسے ایک خادم ہوں۔
اللہ تعالیٰ کی نصرت کے بہت سے نمونوں اور میری صداقت کی شہادتوں میں سے ایک وہ نشان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ڈوئی نامی شخص کو ہلاک کرکے میری تائید میں ظاہر فرمایا۔
’’ اور انہوں نے ظلم اور سرکشی کرتے ہوئے اللہ کے نشانوں کا انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل ان پر یقین لا چکے تھے۔ پس یہ ان کے لئے ممکن نہ رہا کہ وہ تشدد اور برائی کے مظاہرہ کے بعد رجوع کرسکیں۔ اور اللہ کی قسم!نشانات موسلادھار بارش کی طرح آسمان سے نازل ہوئے۔ چراغ روشن ہوئے لیکن پھر بھی ان کی تاریکیاں دور نہ ہوئیں۔ انذار اور تنبیہ بکثرت ہونے کے باوجود ان کی برائیاں کم نہ ہوئیں۔ وہ خشک لکڑیوں پر جم کر بیٹھے رہے اور بلند و بالا درختوں ، پکے ہوئے پھلوں اور شگفتہ پھولوں سے بے رخی کی۔اور اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ ان کھلے کھلے نشانوں کے ہوتے ہوئے انہوں نے مجھ سے کیوں منہ موڑ لیا۔ جبکہ اللہ نے ان پر اور اندھیروں میں پڑے ہوئے ہر شخص پر اپنی حجت تمام کر دی تھی۔ اور جب ان کی طرف سے مجھے وہ خوف لاحق ہوا جو اکیلے شخص کو ڈراتا ہے تو میرے رب کی مدد مجھے آپہنچی اور وہ روز بروز بڑھتی چلی گئی ۔ اور یہ نصرت و تائید اتمام حجت ہونے تک مجھے مسلسل دی جاتی رہی۔ اور تواتر سے یہ نصرت جاری رہی۔ اور یہ نشانات اس حد تک جا پہنچے کہ جن کے شمار کی مجھ میں طاقت نہیں تھی لیکن میںنے مناسب سمجھا کہ ان نشانوں میں سے ایک نشان اس رسالے کے آخر میں لکھ دوں تا کہ شاید اللہ اس رسالے کے ذریعہ کسی سعید فطرت کو نفع پہنچادے اور لوگ جان جائیں کہ اللہ کی نصرت زمین کے مشارق اور مغارب کو اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے۔ اور اس کا غلغہ (شہرت)نیک بندوں اور بچھو فطرت لوگوں میں اتنا عام ہے کہ ان نشانوں کی شعاعیں ممالک امریکہ تک جو تمام ملکوں سے دور ہے پہنچیں۔
اور روشن نشانوںاور عظیم براہین پر مشتمل جووحی بھی اللہ نے مجھے کی وہ میرے لئے نہیں بلکہ اسلام کی تصدیق کے لئے ہے۔ اور میں تو صرف خدّام میںسے ایک خادم ہوں۔منکروں کی حالت میرے لئے تعجب خیزہے۔انہوں نے تکذیب پر اصرار کیا یہاں تک کہ وہ زیادتی کرنے والوں میں اول درجہ پر ہوگئے۔ اور (ان میں سے) ہر ایک نے اپنی پوری کوشش کی اور جو اس کی بساط میںتھا اسے صرف کر دیا تاکہ وہ آسمان سے نازل ہونے والے نور کو بجھا دے مگر اللہ نے اپنا نو ر بڑھا یا اور ان کی کوششیں غبار کی طرح تھیں۔ اور ہم نے ان کے فتنے کو لہریں مارتے ہوئے سمندر اور تند و تیز سیلاب کی مانند دیکھا لیکن اس معاملہ کا نتیجہ ہماری فتح اور ان کی ہزیمت اور ہماری عزت اور ان کی ذلت تھا اور اگر یہ کاروبار غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ (مخالف) مجھے پارہ پارہ کر دیتے۔ اور زندہ لوگوں سے میرا نقش مٹادیتے لیکن اللہ کا ہاتھ مجھے دشمنوں کے شر سے بچاتا رہا۔ یہاں تک کہ میرے نشان دور دراز ملکوں تک پہنچ گئے اور یہ محض رب العباد کا فعل تھا۔ اور اب ہم اس عظیم الشان نشان کو لکھتے ہیں جو بلاد امریکہ میں ظاہر ہوا۔ اور ہمارا سورج مشرق سے طلوع ہوا۔ یہاں تک کہ اس آفتاب نے اہل مغرب کو نہایت خوبصورت انداز میں اپنی چمک دکھائی۔ پس یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے اور اللہ کی عنایت اور اس کا احسان ہے اور بشارت ہے ان لوگوں کے لئے جو اسے پہچانتے ہیں اور مبارک ہے ان لوگوں کے لئے جو اسے قبول کرتے ہیں۔
ـاس مباہلہ کا ذکر جس کی طرف میں نے ڈوئی کوبلایا، اس کے خلاف دعا اورلوگوںمیں اس کی اشاعت کے بعد اس معرکہ میں اللہ کے سلوک کی تفصیل
اللہ تم پر رحم فرمائے جان لو کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت کے بہت سے نمونوں اور میری صداقت کی شہادتوں میں سے ایک وہ نشان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ڈوئی نامی شخص کو ہلاک کرکے میری تائید میں ظاہر فرمایا۔ اور اس جلیل القدر نشان اور عظیم معجزے کی تفصیل یہ ہے۔ڈوئی نامی شخص امریکہ کے متمول عیسائیوں اور متکبر پادریوں میں سے ایک تھا۔ اور اس کے ساتھ قریباً ایک لاکھ مرید تھے۔ اور وہ عیسائیوں کے طریق پر غلاموں ، اور لونڈیوں کی طرح اس کی اطاعت کرتے تھے۔ اور اسے اپنی قوم اور دوسرے لوگوں میں اتنی زیادہ شہرت حاصل تھی کہ اس کا ذکر دنیا کے کناروں تک پھیل گیا تھا۔ اور اس کے جادو نے عیسائیوں کی ایک بہت بڑی جماعت کو تسخیر کر رکھا تھا۔ اور وہ ابن مریم کی الوہیت کے اقرار کے ساتھ ساتھ اپنی رسالت اور نبوت کا مدعی بھی تھا۔ اوروہ ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو برابھلا کہتا اور گالیاں دیتاتھا۔اور وہ بلند مقامات اور مراتب عالیہ کا دعویدار تھا۔ اور اپنے آپ کو ہر شخص سے زیادہ بزرگ و برتر سمجھتا تھا اور وہ روز بروز شہرت اور مال اور ماننے والوں کی تعداد میں بڑھ رہا تھا اور وہ گداگروں کی طرح ہونے کے بعد بادشاہو ں جیسی زندگی بسر کرنے لگا۔ اس کے افترا اور خدا پر جھوٹ گھڑنے کے باوجود اس کی ترقیوں کو مسلمانوں میں سے دیکھنے والا اگر ضعیف( العقیدہ) ہو تا تو وہ گمراہ ہو جاتا اور نقصان اٹھاتا ، اور اگر وہ عالم ہوتا تو بھی لغزش سے محفوظ نہ رہتا۔ او ر یہ اس لئے کہ وہ (ڈوئی ) اسلا م کا دشمن تھا اور وہ ہمارے نبی خیرالانام صلی اللہ علیہ و سلم کو گالیاں دیا کرتا تھا۔بایں ہمہ وہ شہرت اور تمول میں اعلیٰ مقام تک ترقی کرتا رہا۔اور وہ یہ کہتا تھا کہ میں عنقریب ہر مسلمان کو قتل کروں گا اور کسی موحد مومن کو نہیں چھوڑوں گا۔اور وہ (ڈوئی ) ایسے لوگوں میں سے تھا جو کہتے ہیں جو کرتے نہیں۔ اور اس نے زمین میں فرعون کی طرح سرکشی کی اور موت کو بھول گیا۔اس نے دن کو لوگوں کے مال لوٹنے اور رات کو مے نوشی کے لئے مختص کر رکھا تھا۔جاہل عیسائی اور ناسمجھ مسیحی اس کے گرد جمع ہو گئے۔ وہ ضلالت کے جام لنڈھاتے رہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے اس کے دعویٰ رسالت کی تصدیق کرتے رہے حالانکہ وہ دنیا کا غلام تھا نہ کہ آزاد۔اور وہ ایسا سیپ تھا جس میں موتی نہ ہو۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے زمانے کا شیطان اور اپنے شیطان کا ساتھی تھا۔مگر اللہ نے اسے اس وقت تک مہلت دی جب تک کہ میں نے اسے مباہلہ کیلئے بلایا اور اس کے خلاف رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی۔اور مَیں اس (ڈوئی ) کے وجود میں شیطان کی بدبو پاتا تھا۔اور میں نے اسے طاغوت کا پچھاڑا ہوا اور رحمان خدا کے بندوں کا دشمن پایا۔اس نے زمین کو ناپاک کیا اور اہل زمین کی سانسوں کو اپنی طرح طرح کی خبیثانہ بکواس سے نجس کر دیا۔میں نے اس زمانے میں اس جیسا کوئی شاطر اور سرکش شیطان نہیں دیکھا۔وہ تثلیث کا دیوانہ اور توحید کا دشمن اور خبیث دین پر مصر تھا۔ اور وہ اس دین کی برائیوں کو نیکی کی طرح اور اس کے عیوب کو اسباب راحت کی مانند دیکھتا تھا۔ اور امراء اور دولتمندوں میں سے جاہل اس کے گرد جمع ہو گئے تھے۔اور انہوں نے اس کی ایسے مال سے مدد کی جو صرف بادشاہوں اور ارباب سلطنت کے خزانو ں میں پایا جاتا ہے۔‘‘
(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 146تا151۔ شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ ربوہ)