لجنہ اماء اللہ کی قربانیاں
لجنہ اماء اللہ کی بنیاد حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 1922ءمیں رکھی۔ یہ وہ عظیم نعمت ہے جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے جماعت کی ہر عورت اور بیٹی کو عطا فرمائی۔اس تنظیم کے ذریعہ خواتین کو ان کی ذمہ داریوں کی ادائیگی طرف توجہ دلانے کے موثر سامان ہوئے اور آج سو سال پورے ہونے کے بعد بھی یہ تنظیم خواتین کی تعلیم و تربیت میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے اور مجموعی طور پر ترقیات کی منازل طےکرتی چلی جا رہی ہے۔
اس تنظیم کو کامیاب بنانے اور قائم رکھنے میں لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کی بہت قربانیاں ہیں۔ لجنہ اماء اللہ کبھی اپنے عہدنامے سے پیچھے نہیں ہٹی۔ ہمیشہ خدا تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی۔کہیں خداکی ان لونڈیوں نے اپنے شوہر، اپنے بیٹے،بھائی اور باپ کی قربانی دی اورکہیں اپنا وقت اپنا مال خدا کے حضور قربان کردیا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ہماری خواتین کی قربانیاں پس پردہ ہیں۔ اس میں دکھاوے کا کوئی بھی عمل دخل نہیں۔ اور خدا کے حضور وہ قربانیاں پیش کرتی چلی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ کبھی کسی خلیفہ وقت کی نظر پڑ جائے… تو وہ چند نمونے دانہ دانہ چن چن کر تاریخ کے صفحات میں محفوظ کر دیتا ہے۔ اس سے زیادہ ان کی قربانیوں کی کوئی نمائش نہیںہے۔ اب بھی میں نمائش کی خاطر پیش نہیں کروں گا ۔بلکہ جیسا کہ میں نے بیان کیا ہے آپ کی اگلی نسلوں کی قربانیوں کی روح کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ان کو علم ہو کہ ان کی مائیں کیا تھیں۔ ان کی بہنیں کیا تھیں۔ ان کی نانیاں دادیاں کیا چیز تھیں۔ کس طرح انہوں نے احمدیت کی راہ میں اپنے خون کے قطرے بہائے اور اُس کی کھیتی کو اپنے خون سے سیراب کیا۔ ‘‘(خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ فرمودہ یکم اگست۱۹۹۲ء ) اللہ تعالیٰ کی دی گئی نعمتوں کو محض اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کی محبت کی خاطر خرچ کرنا متقیوں کی ایک بڑی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ۔(آل عمران : 93) ترجمہ: تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم اُن چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو۔
مہمان نوازی کے لیے زیور بیچ دیا
’’ایک دفعہ جلسہ سالانہ کے موقع پر خرچ نہ رہا۔اُن دنوں جلسہ سالانہ کے لئے چندہ جمع ہو کر نہیں جاتا تھا۔ حضور اپنے پاس سے ہی صرف فرماتے تھے۔ میر ناصر نواب صاحب مرحوم نے آکر عرض کی کہ رات کو مہمانوں کے لیے کوئی سالن نہیں ہے۔ فرمایا بیوی صاحبہ سے کوئی زیور لے کر جو کفایت کر سکے فروخت کرکے سامان کر لیں۔ چنانچہ زیور فروخت یا رہن کرکے میر صاحب روپیہ لے آئے اور مہمانوں کے لیے سامان بہم پہنچا دیا۔‘‘ ( تاریخ لجنہ جلد اوّل صفحہ 8)
مسجد فضل لندن کے لیے مالی قربانی
مسجد فضل لندن کی تعمیر کے حوالے سے خواتین کی مالی قربانی تاریخ احمدیت میں محفوظ ہے۔ نہ صرف اپنے بلکہ غیر اور دشمن بھی احمدی خواتین کی اس قربانیوں اور بے مثال کارناموں کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو گئے۔ مثلا ًکٹر آریہ سماجی اخبار تیج لکھتا ہے:’’چند سال ہوئے ان کے امیر نے ایک مسجد کے لیے پچاس ہزار روپے کی اپیل کی اور یہ قید لگادی کہ یہ رقم صرف عورتوں کے چندے سے ہی پوری کی جائے۔چنانچہ پندرہ روز کی قلیل مدت میں ان عورتوں نے پچاس ہزار کی بجائے پچپن ہزار جمع کر دیا۔ ‘‘ ( اخبار تیج 25؍جولائی 1927ء)
تحریک جدید میں مالی قربانیاں
حضرت مصلح موعود ؓنے تحریک جدید کے جو مطالبات پیش فرمائے ان کا زیادہ تعلق خواتین سے تھا۔ آپؓ نے تین سال تک کھانے پینے، رہنے سہنے، آرائش و زیبائش میں سادگی اختیار کرنے کا حکم دیا۔بے ضرورت کپڑے سلوانا،گوٹا کناری،وغیرہ پر روپیہ خرچ کرنا،نئے زیور خریدنا، ان سب چیزوں پر حضورؓ نے پابندی عائد کر دی۔بجائے اس کے کہ احمدی خواتین اس بات کا برا منائیں انہوں نے اس تحریک کا جواب انتہائی جوش وخروش سے دیا اور عملی طور پر ثابت کر دیا کہ وہ اسلام کی ترقی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ قادیان کی لجنہ نے سب سے پہلے لبیک کہا اورلجنہ کے اجلاس میں اہلیہ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نائب صدر لجنہ قادیان نے مندرجہ ذیل ریزو لیوشن پیش کی۔
’’ہم حضور انور کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے عہد کرتی ہیں کہ ہم تین سال تک حضور کے ارشادات کے مطابق بالکل سادہ زندگی اختیار کریں گی۔حتی الوسع لباس و غذا میں کفایت شعاری سے کام لیں گی۔(ان شاء اللہ) ایسا ہی ہم خدمت دین کے لئے ہر وقت حاضر ہیں۔ ہماری جانیں اور مال سب دین حق پر فدا ہیں۔ ہماری خوشی، ہماری راحت،ہماری مسرت،ہماری زینت، ہماری خوشی،ہماری زیبائش،ہمارا سکون،ہمارا ایمان اور ہمارا اطمینان سب اسلام کے ارتقاءمیں مضمر ہے۔ اس لئے یہ لازماً ضروری ہے کہ ہم اس عہد کو مدنظر رکھتے ہوئے جو ہم نے حضرت امام المتقین حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ سے بیعت میں کیا ہے کہ’’ہم دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گی‘‘ سو اب وقت آگیا ہے کہ وفائے عہد کرتے ہوئے دین کو دنیا پر مقدم کر کے دکھائیں کیونکہ اس عہد میں سب بہنیں امیر، غریب، متوسط سب ہی شامل ہیں۔ ‘‘( کتاب محسنات صفحہ 200)
لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کبھی اپنے عہد سے پیچھے نہیں ہٹیں۔چاہے اللہ کی بندیوں کا خدا تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ سچا اور روحانی تعلق، تقویٰ، توکل علی اللہ، صبرورضا اور جرأت و بہادری کی داستانیں ہوںیا پھر مال، وقت، اولاد کی قابل رشک قربانی ہو ہر میدان میں خدا کی رضا اور دین اسلام کی خاطر بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
آئیں اس موقع پر ہم بھی عہد کریں کہ اپنی زندگیوں کو خدا کی خوشنودی اور دین اسلام کی خاطر وقف کریں۔ تاریخ کی اُن قربانیوں کو ضائع نہ ہونے دیں جو لاکھوں عورتوں نے دین اسلام اور اس تنظیم کو قائم رکھنے کے لیے دیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلۡمُحۡسِنٰتِ مِنۡکُنَّ اَجۡرًا عَظِیۡمًا۔(الاحزاب:30)ترجمہ: یقیناً اللہ نے تم میں سے حُسنِ عمل کرنے والیوں کے لئے بہت بڑا اجر تیار کیا ہے۔
الحمدللہ کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے احمدی خواتین کا یہ ممتاز،منفرد اور مستحکم مقام خدا تعالیٰ کا خاص فضل و احسان ہے۔ حضرت مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام اور آپ کے خلفائے کرام کی خاص توجہ تربیت اور شفقت شامل رہی ورنہ ناممکن تھا کہ آج احمدی خواتین اس بلند مرتبہ تک پہنچ سکتیں۔ ہاللہ تعالی ہمیشہ احمدی خواتین کو اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قربانی کے اعلی معیار قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے-آمین